وزیراعظم عباسی نے نیب کےعزائم سے پردہ اٹھا دیا


وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک آمر حکمران کے وضع کردہ قومی احتساب بیورو کے سربراہ کے احتساب کا علم بند کیا تو حزب اختلاف کی شوریدہ سرپارٹی تحریک انصاف نے اس کی مزاحمت شروع کردی سبب تو واضح ہے کہ احتساب بیورو پنجے جھاڑ کر پاکستان مسلم لیگ نون کے پیچھے پڑا ہےا ور یہ بات تحریک انصاف کے لئے جانفزا ہے اس کی سیاست کا محور و مقصد ہی مسلم لیگ نون کی برائی بیان کرنا ہے بدھ کو وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو کے پس منظر اور عزائم سے پردہ اٹھایا۔ اس کے قیام کا مقصد ان سیاسی رہنمائوں کو ’’راہ راست‘‘ پر لانا تھا جو غیر جمہوری حکمرانوں کی سرتابی کے مرتکب ہورہے تھے۔ اس آمر نے جس رہنما کو اپنی حمایت پر آمادہ ہونے کے لئے کہااور اس نے ہاں کردی تو اسے بےپناہ نوازشات سے مالا مال کردیاگیا جس نے پس و پیش کیا اسے قومی احتساب بیورو کے سپرد کردیا گیا جس نے اپنے ’’حسن تدبر‘‘ سے ان گنت رہنمائوں کو سرکار کاتابع فرمان بنادیا۔ انگریزی محاورے چھڑی اور گاجر کا مفہوم سمجھنے والوں کو اندازہ ہوگا کہ احتساب بیورو نے اس حکمران کے لئے چھڑی کا کام دیا تھا۔

ہونا تو یہ چاہئے کہ آمر حکمران کے قصر اقتدار سے بے دخل ہوتے ہی اس قومی احتساب بیورو کابھی گلا گھونٹ دیا جاتا جو آمریت کی نشانی تھی۔ اب جبکہ پاکستان مسلم لیگ نون اور نواز شریف کی سرکوبی کے لئے اذن ملا ہے بعض ادارے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہونے کا ثبوت فراہم کررہے ہیں نیب ان میں سے ایک اور سرخیل کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ایک بے بنیاد اطلاع کا سہارا لیکر نیب نے سبکدوش وزیراعظم اور حکمرا ن پاکستان مسلم لیگ نون کے تاحیات قائد نواز شریف کے خلاف تحقیقات کا حکم صادر کردیا اس بے سروپا خبر میں سراسر لغو الزامات عائد کئےگئے تھے جن کی کسی ذمہ دار شخص نے تصدیق نہیں کی تھی اس کے برعکس کئی ماہ قبل اس کی زوردار تردید ہوچکی تھی نواز شریف کے خلاف الزامات عائد کرنے کے شوق میں تمام اخلاقی اور قانونی حد بندیوں کو پامال کردیاگیا ایک اخباری کالم کا حوالہ دے کر نواز شریف پر بے بنیاد الزامات عائد کردیئے گئے۔ بادی النظر میں گوئبلز کی روح بعض افراد میں حلول کرگئی تھی ان میں نیب بھی شامل ہے جو قومی احتساب بیورو کے طور پر آغاز کار میں متعارف ہوا تھا۔

وزیراعظم عباسی نے نواز شریف پر عائد شدہ الزامات کی سنگین نوعیت کو سامنے رکھتے ہوئے قومی اسمبلی کی کمیٹی قائم کرکے اس کے ذریعے تحقیقات کرانے کی تجویز پیش کی اس میں چیئرمین نیب کو بھی موجود رہنا ہے اگر پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے تو چیئرمین نیب کو نہ صرف اس کے روبرو پیش ہونا ازبس لازم ہوگا بلکہ ان سے جو بھی باز پرس کی جائے گی وہ اس کی وضاحت پیش کرنے کے پابند ہونگے اس تجویز کو جسے وزیراعظم شاہد عباسی نے ایوان میں پیش کیا تو ایک کے سوا سبھی جماعتوں نے بڑے تحمل سے اسے سنا اور اسے سراہا تاہم تحریک انصاف کے بعض ارکان نے اس کی مزاحمت شروع کردی نیب اگر اپنے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے تو اسے ختم کرکے ایک ذمہ دار ادارہ تشکیل دیا جائے جو سب کے لئے قابل قبول ہو۔ پارلیمانی ایوانوں میں ملک کے چیف جسٹس اور فوج کے سربراہ جیسے بلند مرتبہ افراد آچکے ہیں اگر نیب کا چیئرمین کسی معاملے کی وضاحت کے لئے آجائے تو اس سے کوئی اہانت نہیں ہوگی۔

وزیراعظم عباسی کا کہنا تھا کہ نیب کی وجہ سے ملک کے حالات خراب ہورہے ہیں جسے مشرف نے سیاسی جوڑ توڑ کے لئے بنایا تھا نواز شریف پر نیب کی جن عدالتوں میں مقدمات چلائے جارہے ہیں ان سے انصاف کی کوئی امید نہیں ہے نہ انصاف ہوتا نظر آرہاہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون اپنے اپنے پانچ سالہ ادوار میں ایسا ادارہ نہ بنا سکیں جو کرپشن کے خاتمے کے لئے کام کرے ہفتے میں چھ دن پیشیاں ہورہی ہیں صبح سے شام تک عدالتوں میں بٹھایا جاتا ہے نواز شریف پر چار اعشاریہ نو ارب ڈالر کی منی لانڈررنگ کا الزام عائد کیا گیا ہےوہ ہمارے لئے باعث تشویش اور قوم کے لئے شرمندگی کا موجب ہے۔ جب ادارے اس طرح کام کریںگے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا نیب کے رویئے کی وجہ سے کوئی افسر کام کرنے کے لئے تیار نہیں ہے سبکدوش وزیراعظم پر گھنائونااور سنگین الزام عائد کیاگیا ہے ایوان نیب کے چیئرمین کو طلب کرے اور ان سے ثبوت مانگے ایسا الزامات عائد کرکے پری پولنگ دھاندلی کی جارہی ہے وزیراعظم شاہد عباسی نے کہا کہ ہماری حکومت نے ہر عدالتی فیصلہ پرحرف بحرف عمل کیا انہیں منصب سے اتارا گیا تو ہم نے سڑکوں پر احتجاج نہیں کیا آپ ہاریں تو اداروں پر انتخابات میں دخل اندازی کا الزام عائد کردیں ہم اداروں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ بار بار قرعہ فال نواز شریف کا ہی کیوں نکلتا ہے؟ جمہوریت کا محاصرہ جاری ہے انہوں نے کہا کہ یہ ایوان عوام کا گھر ہے ہم سے ایوان کےبارے میں ضرور غلطیاں ہوگئی ہیں لیکن آئین کا امین بھی یہی ایوان ہے۔ نیب کے دیروزہ پریس ریلیز کی شدید لفظوں میں مذمت کرتا ہوں۔

پیپلزپارٹی کے نواب وسان تحریک انصاف کی شیریں مزاری، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، جے یو آئی کی محترمہ نعیمہ کشور، پاکستان مسلم لیگ نون کے جنرل عبدالقادر بلوچ، جماعت اسلامی کی محترمہ عائشہ سید، تحریک انصاف کے عامر ڈوگر،، محترم سرور خان، وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان، تحریک انصاف کے قیصر جمال، متحدہ کے علی رضا عابدی، پیپلزپارٹی کے عبدالستار بچانی، تحریک انصاف کے کرنل امیر اللہ مروت، جے یو آئی کی محترمہ عالیہ کامران، پیپلزپارٹی کے عبدالستار بچانی، متحدہ کے شیخ صلاح الدین، پیپلزپارٹی کے نوید قمر، تحریک انصاف کے اسد عمر اور وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے کارروائی کے دوران بحث میں حصہ لیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).