نواز شریف کے خلاف نیب کا پریس ریلیز غلطی اور اس کی وضاحت حماقت تھی


نیب کی جانب سے منگل کو پریس ریلیز جاری کرنا اگر غلطی تھی تو اسی موضوع پر بدھ کو ادارے کی جانب سے وضاحت جاری کرنا حماقت سے کم نہیں تھا۔ نیب کی حالیہ وضاحت سے یہ بات نہیں مانی جا سکتی کہ جس میڈیا رپورٹ کی بنیاد پر چیئرمین نیب نے منگل کو نواز شریف کیخلاف مبینہ منی لانڈرنگ کے ذریعے 4.7؍ ارب ڈالرز بھارت بھجوانے پر کارروائی کا آغاز کیا وہ رپورٹ یکم فروری 2017ء کو شائع ہوئی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نیب اور اس کے چیئرمین کو مذکورہ میڈیا رپورٹ کا جائزہ لینے میں 100؍ دن لگ گئے اور اس کے بعد انہوں نے بالآخر اس معاملے کی تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا اور ساتھ ہی پریس ریلیز کے ذریعے معاملہ کھول دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ منگل کو نیب پریس ریلیز کے اجراء کے بعد چند ہی گھنٹوں میں یہ رپورٹ مذاق بن گئی۔ یہ حقیقت ملک کے انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ ترین ادارے اور اس کی سینئر انتظامیہ کی نا اہلی کو واضح کر دیتی ہے کیونکہ وہ تین ماہ گزر جانے کے بعد بھی میڈیا رپورٹ کے جعلی ہونے کا تعین نہ کر سکے۔

نیب کی وضاحت میں اگرچہ اس بات پر اصرار کیا گیا ہے کہ منگل کا اقدام کسی کو تکلیف پہنچانے کیلئے نہیں تھا لیکن بیورو اور اس کے چیئرمین نے اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی کہ غیر مصدقہ رپورٹ کی بنیاد پر کیوں سابق وزیراعظم نواز شریف پر انتہائی سنگین نوعیت کا الزام عائد کرتے ہوئے جاری کیا گیا۔ منگل کو جو کچھ ہوا اس پر نیب اور نہ ہی اس کے چیئرمین نے کسی معذرت کا اظہار نہیں کیا، اس کی بجائے انہوں نے دلیل دی کہ جو کچھ بھی ادار کے نےیا وہ نیب قانون کی شقوں کے مطابق تھا۔ منگل کو نیب پریس ریلیز میں بے باکی کے ساتھ نواز شریف پر منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے اور اس میں خطرناک حد تک اور واضح طور پر بھاری زر مبادلہ بھارت بھیجنے کا ذکر کیا گیا تھا۔ بدھ کو نیب نے اپنی وضاحت میں میڈیا رپورٹ کو ’’مبینہ میڈیا رپورٹ‘‘ قرار دیا۔ جو میڈیا رپورٹ نیب اور اسکے چیئرمین کیلئے باعث ہزیمت بن گئی وہ اسلام آباد سے شائع ہونے والے اردو اخبار کے کالم میں شائع ہوئی تھی۔

منگل کو نیب کی جانب سے پریس ریلیز جاری کیے جانے کے چند ہی گھنٹوں بعد، نواز شریف کی جانب سے 4.9؍ ارب ڈالرز بھارت بھیجنے کی رپورٹ کو دوٹوک الفاظ میں پہلے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے بعد ورلڈ بینک نے بھی مسترد کردیا۔ تاہم، اس کے باوجود نیب کو اس ’’جعلی‘‘ رپورٹ اب بھی تھوڑا یقین ضرور ہے کیونکہ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ ’’مبینہ میڈیا رپورٹ‘‘ کی تصدیق کر رہا ہے۔ ورلڈ بینک کی ’’ترسیلات اور ہجرت بُک 2016‘‘ کی جس رپورٹ کا حوالہ نیب نے دیا ہے اس کے حوالے سے ورلڈ بینک نے بیورو کا کیس باضابطہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز، میڈیا میں ورلڈ بینک کی ترسیلات اور ہجرت رپورٹ 2016ء کے حوالے سے کچھ اطلاعات سامنے آئیں۔ یہ میڈیا رپورٹس غلط تھیں۔ ورلڈ بینک کی مذکورہ رپورٹ دنیا بھر میں ہجرت اور ترسیلات کے اندازوں پر مبنی تھی۔ رپورٹ میں منی لانڈرنگ کا ذکر تھا اور نہ ہی اس میں کسی شخص کا نام شامل کیا گیا تھا۔ اگرچہ بدھ کی وضاحت میں نیب نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ رپورٹ کے مندرجات کی تصدیق کا فیصلہ نیب کے قانون کی شقوں کے مطابق ہے، لیکن اس نے یہ بتانے سے گریز کیا ہے کہ بیورو نے سابق وزیراعظم کے نام کے ساتھ جڑے اتنے سنگین الزامات جاری کرنے میں اتنی دلچسپی کیوں دکھائی۔ کیا نیب قانون ادارے کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ غیر مصدقہ رپورٹس کو اس طرح جاری کیا جائے یا یہ اقدام سابق وزیراعظم کو بدنام کرنے کیلئے کیا گیا تھا؟ بیورو کی طرف سے ایسی کوئی وضاحت نہیں ہے کہ آیا وہ تصدیق کیلئے منظور کی جانے والی ہر شکایت کو اس طرح پریس ریلیز کے ذریعے جاری کرتا ہے۔

(انصار عباسی)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).