ملائیشیا: مہاتیر محمد کی تاریخی واپسی، انتخابات میں کامیابی
ملائیشیا کے سابق وزیراعظم 92 سالہ مہاتیر محمد نے عام انتخابات میں تاریخی فتح حاصل کر لی ہے۔
مہاتیر محمد نے برسرِاقتدار باریسن نیشنل اتحاد کو شکست دی ہے جو کہ گذشتہ 60 سالوں سے اقتدار میں ہے۔
اگرچہ مہاتیر محمد نے سیاست سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی تاہم انھوں نے ان انتخابات میں سیاست میں واپس آ کر اپنے مخالف نحیب رزاق کو شکست دی۔ نجیب رزاق پر بدعنوانی اور دوست پروری کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مہاتیر محمد کے حزب مخالف اتحاد نے 115 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ اسے حکومت بنانے کے لیے 112 نشستوں کی ضرورت تھی۔
اس موقعے پر مہاتیر محمد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم بدلہ نہیں چاہتے، ہم قانون کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں حلف برداری کی تقریب جمعرات کو ہو گی جس کے بعد مہاتیر محمد دنیا کے معمر ترین منتخب رہنما بن جائیں گے۔
بعد میں حکومت کے ترجمان نے ملک میں جمعرات اور جمعے کو سرکاری چھٹی کا اعلان کیا۔
ملائیشیا کے عام انتخابات میں کچھ نشستوں پر ووٹوں کی گنتی باقی ہے تاہم سرکاری نتائج نے ظاہر کر دیا ہے کہ مہاتیر محمد کے پکتان ہرپن اتحاد نے برنیو میں سبھا ریاست اتحاد کے ساتھ مل کر 115 نشستیں جیت لی ہیں۔
جیسے ہی انتخابات کے نتائج واضح ہونے لگے حزب مخالف کے حامی جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
ملائیشیا کی برسرِاقتدار باریسن نیشنل اتحاد اور اس کی بڑی جماعت دی یونائیٹڈ مالیز نیشنل آرگنائزیشن نے 1957 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ملکی سیاست پر غالب رہی تھی تاہم حالیہ برسوں کے دوران اس کی مقبولیت میں کمی دیکھی گئی ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2013 میں ہونے والے عام انتخابات میں حزب مخالف کو غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی تھی لیکن وہ حکومت بنانے کے لیے درکار نشستیں حاصل نہیں کر پائی تھی۔
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
- دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).