پاکستان نے امریکی سفارتکاروں پر جوابی پابندیاں لگا دیں


یاد رہے کہ گذشتہ ماہ امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ گیارہ مئی سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت 'جوابی طور پر محدود' کردی جائے گی اور وہ اپنے تعینات کردہ مقام سے 40 کلو میٹر کی حدود میں رہیں گے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ گیارہ مئی سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت ‘جوابی طور پر محدود’ کردی جائے گی اور وہ اپنے تعینات کردہ مقام سے 40 کلو میٹر کی حدود میں رہیں گے۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے امریکہ میں پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کرنے کے امریکی اقدام کے جواب میں پاکستان میں امریکی سفارتکاروں پر بھی ویسی ہی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے امریکی سفارتکاروں کے پاکستان میں مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات سے نمٹنے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کیں جن میں ایسی شکایات سےنمٹنے کے لیے نیا نظام تشکیل دینا بھی شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ نے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کی تو 11 مئی سے امریکی سفارتکاروں پر بھی ایسی ہی پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ میں پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود

امریکی سفارت خانے کا چیف سکیورٹی افسر گرفتار

امریکی سفارت کار کو ملک سے جانے نہ دیا جائے: پولیس

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ گیارہ مئی سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت ‘جوابی طور پر محدود’ کردی جائے گی اور وہ اپنے تعینات کردہ مقام سے 40 کلو میٹر کی حدود میں رہیں گے۔

اس حوالے سے امریکی نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ سفارتکاری میں اس طرح کے اقدامات ‘معمول کی بات’ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں تعینات امریکی سفارت کاروں کو اپنے مقام سے دور سفر کرنے سے قبل پاکستان کی حکومت کو مطلع کرنا پڑتا ہے۔

پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے ایک ترجمان نے بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید کو اس موقعے پر بتایا تھا کہ ‘پاکستان میں امریکی سفارتکاروں اور شہریوں کو طویل عرصے سے نقل و حرکت پر پابندیوں کا سامنا ہے’۔

پاکستانی محکمہ خارجہ نے جمعے کے روز جن نئے پرٹوکولز کا اعلان کیا ہے ان میں امریکی سفارتکاروں کی نقل و حرکت پر ویسی ہی پابندیاں لگانا جیسی امریکہ میں پاکستانی سفارتکاروں پر لگائی گئی ہیں کے علاوہ ویانا کنوینشن کے آرٹیکل 27 پر سختی سے عملدرآمد بھی کیا جائے گا جس میں سفارتی کارگو کے حوالے سے قوانین وضع ہیں۔ ان قوانین میں سفارتی سامان کو سکین کرنے کی ممانعت نہیں ہے۔

اس کے علاوہ پاکستانی وزارتِ خارجہ نے امریکی سفارتکاروں سے یہ سہولت واپس لے لی ہے کہ وہ عام گاڑیوں پر سفارتی نمبر پلیٹ لگائیں یا سفارت کاروں پر عام نمبر پلیٹیں لگائیں۔ اس کے علاوہ کاروں کے شیشے کالے کروانا، مکانات پر ریڈیو مواصلاتی نظام نصب کرنا، غیر تصدیق شدہ سم کارڈ استعمال کرنا، اور بغیر اجازت کے مکانات تبدیل کرنا شامل ہیں۔

خیال رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں موجود امریکی سفارتکاروں کو قبائلی علاقوں، بلوچستان یا کراچی میں جانے کی اجازت نہیں ہے، تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ سب پابندیاں نہیں ہیں بلکہ امریکی سفارتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے سکیورٹی اقدامات ہیں۔

امریکہ کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات افغان جنگ اور پاکستان پر عسکریت پسند گروہوں کو پناہ دینے کے الزام کے بعد کشیدہ ہیں۔

اس سے پہلے سات اپریل کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے فوجی اتاشی جوزف امانوئل نے اشارہ توڑ کر ایک پاکستانی طالب علم کی موٹر سائیکل کو ٹکر ماری تھی جس کے نتیجے میں وہ طالب علم ہلاک اور اس کا ساتھی شدید زخمی ہو گیا تھا۔

پاکستانی حکام نے واقعے پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج کیا تھا۔

ادھر امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چودھری نے امریکہ میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان مل کر کام کر سکتے ہیں اور اس سلسلے میں ہر سطح پر تعاون میں تسلسل کی ضرورت ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp