عدالت یہ محسوس کرتی ہے کہ ہزارہ قبیلے کی نسل کشی ہورہی ہے: چیف جسٹس


چیف جسٹس جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدالت یہ محسوس کرتی ہے کہ ہزارہ قبیلے کی نسل کشی ہورہی ہے جس پر عدالت کو از خود نوٹس لینا پڑا۔

نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق چیف جسٹس نے یہ ریمارکس کوئٹہ میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دیے جو چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل بینچ نے کی۔

مزید پڑھیے

’کوئٹہ میں اتنے دنبے ذبح نہیں ہوئے جتنے ہزارہ قتل ہوئے‘

احسن اقبال کی اپیل مسترد، کوئٹہ میں دھرنا جاری

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہزارہ قبیلے کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی مذمت کے لیے الفاظ نہیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر حکومت ہزارہ برادری کو تحفظ نہیں دے سکتی تو انہیں جینے کا راستہ تو دے۔

ہزارہ قبیلے کی جانب سے بیرسٹر افتخار نے عدالت کو بتایا کہ گذشتہ 20 سال سے قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے لیکن ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہیں آرہی ہے۔

انسپیکٹر جنرل پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 2008 میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے جن میں 208 افراد مارے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اداروں کی کوششوں کی وجہ سے اب ان واقعات میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔

آئی جی پولیس نے بتایا کہ رواں سال کے چار ماہ کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں قبیلے سے تعلق رکھنے والے نو افراد ہلاک ہوئے۔

بیرسٹر افتخار نے بتایا کہ اگر 2013 کے سکیورٹی پلان پر عملدرآمد کیا جائے تو یہ مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ 2013 میں تیار کیا جانے والے پلان کو 2018 کی صورتحال سے ہم آہنگ کیا جائے اور وہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دیں گے جو کہ تمام معاملات کا جائزہ لے گی۔

انہوں نے ہدایت کی تمام انٹیلیجینس ادارے رپورٹ دیں کہ ہزارہ قبیلے کی ٹارگٹ کلنگ کس طرح کی جارہی ہے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن کے سوال پر آئی جی پولیس نے کہا کہ صوبے کے 34 اضلاع میں سے 22 میں ایس پی رینک کے افسران نہیں۔

آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ افسروں کی کمی وجہ سے انہیں پولیسنگ میں بہت سارے مسائل کا سامنا ہے ۔

سماعت کے دوران عدالت میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے سیاسی و قبائلی عمائدین، خواتین، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین بھی موجود تھے۔

عدالت نے اس موقع پر ایک خاتون درخواست گزار کو سنا جس نے اپنے ایک رشتہ دار کی گمشدگی کی بارے میں درخواست دی تھی۔ چیف جسٹس نے پولیس اور دیگر حکام کو ہدایت کی وہ درخواست گزار سے رابطہ کریں ۔

ہزارہ

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کسی طرح بھی یہ نہیں چاہتی کہ قبیلے کے لوگوں کو غیر مطئمن واپس بھیجا جائے ۔

ہزارہ قبیلے کے وکیل یہ بھی شکایت کہ ان کے عمائدین سے بھی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ تاہم اس موقع پرڈی آئی جی کوئٹہ عبد الرزاق چیمہ نے کہا کہ ہم نے سکیورٹی واپس نہیں لی ہے

عدالت نے ہزارہ قبیلے کے وکیل کو ہدایت کی وہ تمام متاثرین اور درخواست گزاروں کی درخواستوں پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کرکے عدالت کو پیش کریں تاکہ معاملے کا حل نکالا جاسکے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت حکم دیتی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکم پر عمدرآمد ہو۔

سماعت کے دوران حقوق انسانی کی کارکن بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئیں۔

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں پٹیشن فائل کریں۔

چیف جسٹس نے ہزارہ قبیلے کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق 15یوم میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے از خودنوٹس کی سماعت رمضان المبارک کے بعد تک ملتوی کی۔

عدالت نے بعد میں خاران میں چھ مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ہلاکت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران محکمہ داخلہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ نجی کمپنی کی جانب سے ان مزدوروں کے حوالے سے انتظامیہ سے این او سی حاصل نہیں کی گئی تھی۔

عدالت نے گذشتہ سال زرغون روڈ پر واقع چرچ پر خود کش حملوں سے متعلق کیس کی بھی سماعت کی۔

سماعت کے دوران محکمہ داخلہ کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ متائثرین کو معاوضے کی فراہمی کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

کوئٹہ، ہزارہ

قبل ازیں عدالت نے بلوچستان میں سرکاری اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال دنیا میں نہیں صرف پاکستان میں ہوتی ہے۔

چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت سے استفسار کیا کہ کیا آپ ہمیں اسپتال لے جاکر تسلی کروا سکتے ہیں۔

چیف سیکریٹری نے کہا کہ اسپتالوں میں بہتری لانے کے لیے کام کررہے ہیں۔

چیف سیکریٹری نے کہا ینگ ڈاکٹرز سیاست کررہے ہیں ۔

ان کا کہناتھاکہ جو بات ینگ ڈاکٹرز کے منہ سے نکلے وہ تو پوری نہیں ہوسکتیہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو ڈاکٹر سیاست کرتا ہے ان کو فارغ کیا جائے تاہم ان کے جو بھی جائز مطالبات ہیں ان کو تسلیم کیا جائے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp