ہاں! میں لڑکی ہوں


\"laibaہمارے معاشرے میں ایک لڑکی کا بازار حسن جانا معیوب سمجھا جاتا ہے، رقص کرنے والیوں کو گھٹیا کہہ کر ان سے ملنے کی خواہش کرنی والی کسی خاتون کو بھی برا ہی گردانا جاتا ہے۔ رقاصاؤں کی طلاق ہوتے دیکھی ہے مگر آج تک میں نے کبھی ان عورتوں کو نوچ کر اپنی ہوس پوری کرنے والوں کو طلاق ہوتے نہیں دیکھی۔ ایسی عورت سے ملنے کی خواہش شاید دل میں لے کر ہی مر جاؤں گی جس نے کسی مرد کو جوا کھیلنے کے لئے جسم فروشی پر مجبور کیا ہو۔ فنکاروں کو پولیس والوں کے ہاتھوں ذلیل ہونے کی داستانیں سنی ہیں مگر انکی عزت کرنے والے کم ہی ملے ہیں۔ عورت کی طلاق سے لے کر بیٹی کی پیدائش تک اور زیادتی کا شکار ہونے سے لے کر اپنے شوہر کے بانجھ پن کو چھپانے تک ہمیشہ ایک عورت کو ہی قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔ اب اگر میں جسم کو بیچ کر اپنے بچوں کا پیٹ پالنے والی کی حمایت کروں گی تو یہی سننے کو ملے گا کہ وہ کوئی اور کام کیوں نہیں کر لیتی۔ اب آپ کو یہ کون سمجھائے کہ وہ تو در در کی ٹھوکریں کھانے کے بعد بالآخر ایک کوٹھی میں کام کرنے پر تیار تو ہو گئی تھی مگر کم بخت سیٹھ کا دل دوسرے ہی دن اس پر آگیا جو زبر دستی ہم بستری کے بعد ہی اترا۔

حیرت ہوتی ہے جب لوگ بیٹی کی پیدائش پراپنی کمزوری کو عورت پر ذمہ داری ڈال کر چھپاتے ہیں۔ ہنسی آتی ہے کہ ایک مرد من چاہی عورت کو چند پیسوں کے عوض اپنی غلام بنا سکتا ہے مگر ایک عورت اپنی مرضی کا مرد نہیں خرید سکتی۔

وہ عورتیں کہتی ہیں کہ جن کی شکلیں دیکھنا پسند نہ کریں ہم وہ ہماری راتوں کے مالک ہوتے ہیں اور دلال ہمیں 25000 میں بیچ کر ہمارے ہاتھ میں 4000 تھما دیتا ہے۔ جسم کی تھکن ابھی اتر بھی نہیں پاتی کہ اپنے ساتھ جڑے لوگوں کی ضرورتوں کی آوازیں آنے لگ جاتی ہیں۔ پھر شروع ہوجاتی ہے وہی کہانی۔

۔ مجھے ان لڑکیوں سے مل کر انکے کرب کو محسوس کرنا، ان سے ہمدردی کرنا، ان کے ساتھ وقت گزار کر لوگوں کی اوقات جاننا اچھا لگتا ہے۔

ہاں میں ایک لڑکی ہوں اور مجھے بازار حسن والیوں سے ملنا اچھا لگتا ہے۔

ہاں میں ایک لڑکی ہوں اور مجھے کنجروں کے محلے جانا اچھا لگتا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
3 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments