اسلم بیگ کی خواہش پر کیا کیا ہوا؟


نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں میزبان محمد جنید نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو اصغر خان کیس فیصلے پر من و عن عملدرآمد کرنے کا حکم دیا ہے، ایف آئی اے ابھی اس کیس کی تحقیقات مکمل نہیں کرسکا ہے، ایف آئی اے نے اس کیس کے اہم کرداروں جاوید ہاشمی، یونس حبیب اور یوسف میمن کے بیانات ریکارڈ کیے، ہمارے نمائندہ خصوصی زاہد گشکوری نے یوسف میمن اور دیگر کے بیانات حاصل کیے ہیں جو سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے تھے، یہ بہت ہی اہم بیانات ہیں جو ماضی میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے حقائق کو سامنے لارہے ہیں، ان میں سب سے دلچسپ بیان متحدہ کے بانی کے ساتھی یوسف میمن کا ہے،یہ بیان 2013ء میں ریکارڈ کیا گیا مگر اب پہلی دفعہ سامنے آیا ہے۔

ایف آئی اے میں ریکارڈ کیے گئے بیان میں یوسف میمن نے دعویٰ کیا کہ وہ 1988ء میں یونس حبیب کے قریب آئے، ان دنوں وہ ایم کیوایم میں کافی متحرک تھے اور فاروق ستار ان کے بھتیجے ہیں، یوسف میمن کے مطابق یونس حبیب نے ایک دن انہیں جنرل اسلم بیگ کا پیغام متحدہ کے بانی تک پہنچانے کا کہا کہ جنرل اسلم بیگ بانی متحدہ سے ملنا چاہتے ہیں، پھر جنرل اسلم بیگ اور بانی متحدہ کی ملاقات ہوئی جس میں طے پایا کہ اس وقت کی وزیراعظم بینظیر بھٹو کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی، یونس حبیب کو متحدہ کے بانی کو فنڈز دینے کو کہا گیا، ملاقات میں متحدہ کے بانی نے گاڑیاں فراہم کرنے کی فرمائش کی جس پر انہیں بیس یا اکیس گاڑیاں فراہم کی گئیں۔

یوسف میمن نے اپنے بیان میں مزید دعویٰ کیا کہ بینظیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے ایک میٹنگ ہوئی جس میں نواز شریف بھی شریک تھے، اس میٹنگ میں صدر غلام اسحاق خان سے رابطہ ہوا اور عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ ہوا ،مگر بینظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی، نواز شریف کو احساس ہوگیا کہ بینظیر بھٹو کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو انہیں وزیراعظم نہیں بنایا جائے گا، متحدہ کے بانی بھی پریشان ہوگئے اور انہوں نے جنرل اسلم بیگ سے رابطہ کیا، جنرل اسلم بیگ نے متحدہ کے بانی کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستان چھوڑ کر برطانیہ چلے جائیں، ان کے لندن جانے اور رہائش کا انتظام کیا گیا جہاں لندن میں ہائی کمیشن کی گاڑی انہیں لینے آئی، متحدہ کے بانی کو کہا گیا کہ حکومت کے خلاف تحریک چلاتے رہیں اور عالمی اداروں سے رابطے کریں۔

یوسف میمن نے بیان میں مزید دعویٰ کیا کہ ایم کیوا یم کی قیادت بھارت سے رابطے میں تھی اس لئے وہ برطانیہ سے پاکستان واپس آگئے، یوسف میمن نے بعد میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، یوسف میمن نے دعویٰ کیا کہ 1988ء اور 89ء میں انہیں فنڈز کی منتقلی کی ذمہ داری دی گئی اور انہیں پتا چلا کہ یہ فنڈز انتخابات کیلئے استعمال ہوں گے، وہ جانتے تھے کہ یہ غیرقانونی کام ہے لیکن وہ سمجھتے تھے کہ اس کے بعد انہیں سینیٹر بنادیا جائے گا، اسمبلی ختم ہونے کے بعد پیسوں کی منتقلی شروع ہوگئی اور بہت سے اکائونٹس میں پیسے بھیجے گئے، یوسف میمن نے دعویٰ کیا کہ فوج اسمبلی میں ایک پریشر گروپ چاہتی تھی اسی لئے یونس حبیب اور اسلم بیگ نے انہیں جاوید ہاشمی کو پیسے دینے کیلئے کہا، پہلے مرحلہ میں انہوں نے جاوید ہاشمی کے ساتھ اپنے ذاتی پیسے سے سرمایہ کاری کی۔ اس کے بعد جاوید ہاشمی سے ایک اور میٹنگ ہوئی، جاوید ہاشمی نے ان سے گھر بنوانے کیلئے ایک کروڑ 49 لاکھ روپے مانگے، جاوید ہاشمی نے ان کا پیغام شہباز شریف کے ذریعہ نواز شریف تک پہنچایا اور پھر جاوید ہاشمی کو نوجوانوں کے امور کی وزارت دیدی گئی۔

یوسف میمن نے مزید دعویٰ کیا کہ یہ بات غلط ہے کہ انہوں نے یونس حبیب کی بات چیت ریکارڈ کی۔ محمد جنید نے بتایا کہ ہمارے نمائندے زاہد گشکوری نے یونس حبیب کا بھی 2013ء میں ریکارڈ کروایا گیا بیان بھی حاصل کیا ہے، یونس حبیب نے ایف آئی اے کو بتایا کہ 1973ء میں ان کی ملاقات بریگیڈیئر اسلم بیگ سے ہوئی اور پھر اکثر ملاقاتیں ہوتی رہیں، مئی 1990ء میں آرمی چیف اسلم بیگ نے انہیں کہا کہ صدر غلام اسحاق خان ان سے ملنا چاہتے ہیں، ملاقات میں بات ہوئی کہ بینظیر حکومت ٹھیک سے کام نہیں کررہی ہے، جنرل اسلم بیگ نے انہیں فنڈز کا انتظام کرنے کیلئے کہا لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ پیسے کس مقصد کے لئے استعمال ہوں گے، ملاقات میں صدر غلام اسحاق خان نے 35 سے 40کروڑ کا انتظام کرنے کیلئے کہا اور یقین دہانی کروائی کہ حکومت جلد ختم ہوجائے گی، یونس حبیب کے مطابق انہوں نے جنرل اسلم بیگ پر واضح کیا کہ اتنے پیسوں کا انتظام صرف ہیراپھیری سے ہی ممکن ہے، یوسف میمن نے اپنے بینک سے 148 کروڑ روپے غائب کیے، 32 کروڑ انہیں دیئے اور باقی کی سرمایہ کاری کر دی۔

بشکریہ: روز نامہ جنگ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).