خاقان عباسی: قومی سلامتی کمیٹی نے بیان کی غلط رپورٹنگ کی مذمت کی ہے


شاہد خاقان عباسی

وزیراعظم عباسی نے کہا کہ وہ یہ وضاحت نہ تو آرمی چیف اور نہ ہی نواز شریف کی ایما پر دے رہے ہیں

پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ممبئی حملوں سے متعلق ان کی جماعت کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے اور قومی سلامتی کمیٹی نے اس غلط رپورٹنگ کی مذمت کی ہے۔

پیر کو قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ انڈین میڈیا نے سابق وزیراعظم کے بیان کا فوج اور غیر ریاستی عناصر سے متعلق حصہ توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

 

خیال رہے کہ فوج کی درخواست پر بلائے گئے قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے ہی جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہونے والا بیان غلط اور گمراہ کن ہے۔

12 مئی کو ڈان اخبار میں سابق وزیراعظم کا انٹرویو شائع ہوا جس کے مطابق نواز شریف نے کہا تھا کہ ‘عسکریت پسند تنظیمیں متحرک ہیں۔ آپ انھیں نان سٹیٹ ایکٹرز کہہ لیں۔ کیا ہمیں انھیں اجازت دینی چاہیے کہ وہ سرحد پار کریں اور ممبئی میں 150 لوگوں کو مار دیں۔’

کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ غلط معلومات یا شکایات پر مبنی رائے کو حقائق کو نظرانداز کر کے پیش کیا جا رہا ہے۔

تاہم پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے سابق وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے اور اُنھوں نے کہا ہے کہ ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی ہے۔

وزیراعظم عباسی نے کہا کہ وہ یہ وضاحت نہ تو آرمی چیف اور نہ ہی نوا ز شریف کی ایما پر دے رہے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے یہ کبھی بھی نہیں کہا کہ پاکستان ممبئی حملوں میں ملوث ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پوری حکمراں جماعت اپنے قائد نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہے اور ’سابق وزیر اعظم نہ صرف میرے بلکہ شہباز شریف کے بھی قائد ہیں۔‘

جب وزیراعظم سے یہ سوال کیا گیا کہ ایک طرف نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں نواز شریف کے بیان کی مذمت کی گئی اور دوسری طرف وہ پریس کانفرنس کے ذیعے نواز شریف کا دفاع کرر ہے ہیں تو وہ مستعفی کیوں نہیں ہو جاتے، شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وہ مستعفی ہونے والے نہیں ہیں اور حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔

پریس کانفرنس میں جب وزیراعظم سے یہ پوچھا گیا کہ کیا حکومت غلط رپورٹنگ کرنے پر ڈان اخبار کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی تو وزیر اعظم نے کوئی جواب نہیں دیا۔

وزیر اعظم کی پریس کانفرنس کو سرکاری ٹی وی سمیت دیگر نجی ٹی وی چینلز پر نہیں دکھایا گیا جبکہ اس پریس کانفرنس کی دعوت وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے صحافیوں کو فون کر کے دی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp