انڈونیشیا: پولیس ہیڈ کوارٹر پر ایک ہی خاندان کے افراد کا خودکش حملہ


حملے کے بعد پولیس علاقے میں گشت کر رہی ہے

حملے کے بعد پولیس علاقے میں گشت کر رہی ہے

انڈونیشیا کےشہر سرابایا میں پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کو پولیس ہیڈ کوارٹر پر کیا جانے والا خود کش حملہ بھی ایک ہی خاندان کے افراد نے کیا ہے۔

اس سے پہلے اسی طرز پر ایک ہی خاندان کے افراد نے اتوار کو تین گرجا گھروں پر بھی حملے کیے تھے جن کی ذمہ داری دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ایک آٹھ سالہ بچی بچ گئی ہے۔

اسی بارے میں

انڈونیشیا: ماں، باپ اور بچوں کے گرجا گھروں پر خود کش حملے

معتدل اسلام اور انتہا پسندی باہر سے آئے

انڈونیشیا سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک ہے۔

26 کروڑ کی آبادی والے اس ملک میں حالیہ عرصے میں اسلامی عسکریت پسندی بڑھی ہے۔ اور سرابایا میں ہونے والے حملوں کی وجہ سے علاقے میں جہادیوں کے ممکنہ نیٹ ورک کے بارے میں خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

پولیس انڈونیشیا

پیر کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی

پولیس ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے حملے کی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چیک پوائنٹ پر بم دھماکے سے قبل موٹر سائیکل پر سوار دو افراد وہاں پہنچے۔

اتوار کو گرجا گھروں پر ہونے والے حملے کے بعد سے انڈونیشیا میں ہائی الرٹ ہے۔

اتوار کو ہونے والے ان دھماکوں میں کم از کم 11 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق ماں اور اس کے دو بچوں نے ایک چرچ میں خود کو اڑایا جبکہ باپ اور تین بچوں نے دوسرے گرجا گھروں کو نشانہ بنایا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حملے میں حصہ لینے والی لڑکیوں کی عمریں نو اور 12 سال تھی جبکہ لڑکے 16 اور 18 سال کے تھے۔

انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈوڈو نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ‘ہمیں دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا چاہیئے۔ ریاست اس بزدلی کے عمل کو برداشت نہیں کرے گی۔’

سنہ 2005 کے بعد یہ انڈونیشیا میں سب سے خطرناک حملے ہیں۔

انڈونیشیا بم حملے

چرچ پر ہونے والے حملوں میں 11 افراد ہلاک ہوئے

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp