بیروت میں ہم جنس پرستوں کی تقریبات پولیس کے دباؤ کے بعد منسوخ


لبنان

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہم جنس پرستوں کے لیے ہفتہ بھر جاری رہنے والی ‘گے پرائیڈ’ کی تقریبات کے منتظم ہادی ڈامئین نے کہا ہے کہ حکام نے انھیں بقیہ تقریبات منسوخ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال لبنان عرب دنیا میں پہلا ملک تھا جہاں ہم جنس پرستوں کے لیے ‘گے پرائیڈ ویک’ منعقد کیا گیا تھا۔

اس سال کی تقریبات کے منتظم ہادی ڈامئین نے کہا کہ ایک تقریب کے بعد پولیس نے انھیں حراست میں لے لیا اور پوری رات پولیس سٹیشن میں رکھا۔

ہادی ڈامیئن نے کہا کہ رہائی حاصل کرنے کے لیے پولیس نے ان سے عہد لیا اور اس پر دستخط کروائے کہ وہ ہفتہ بھر جاری رہنے والی تقریبات کو منسوخ کر دیں گے۔

واضح رہے کہ ملک میں وزارت داخلہ نے ابھی تک اس واقعے کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

گے پرائیڈ ویک سنیچر کو شروع ہوا جہاں پہلی تقریب ان والدین کے لیے تھی جنھوں نے اپنی ہم جنس پرست بچوں کو ان کی حقیقت سامنے آنے کے بعد گھر سے نہیں نکالا اور ان سے تعلق برقرار رکھا۔

اس کے علاوہ اگلےنو دنوں میں اس حوالے سے مختلف تقریبات کو منعقد کرنے کا ارادہ تھا جن میں سماجی حوالے سے گفتگو، کتابوں پر بات چیت اور دیگر تقریبات تھیں۔

https://www.facebook.com/hadi.damien/posts/1977007795657440

رہائی کے بعد ہادی ڈامئین نے اپنے فیس بک پر پیغام شائع کیے جس میں انھوں نے کہا کہ وہ رہا ہو گئے ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ہادی ڈامئین نے کہا کہ ‘اس کو منسوخ کرنے سے بیروت بھر میں لوگوں میں کافی مایوسی ہے۔’

یاد رہے کہ لبنان کے قوانین کی شق 534 کے مطابق ‘قدرت کے حکم کے برخلاف کسی بھی قسم کا جنسی تعلق’ قابل سزا ہوگا جس میں ایک سال جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔

اس سے پہلے ملک میں یہ قانون ان افراد کے خلاف استعمال ہو چکا ہے جن پر ہم جنس پرست ہونے کا الزام تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp