مستونگ: کالج کے طلبا پر تشدد میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے دس دن کی مہلت


مستونگ

ویڈیو میں واضح طور پر ایک شخص کہتا ہے کہ نویں جماعت کے طلبہ کی پٹائی کی جائے

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں کیڈٹ کالج کے طلبا پر تشدد کے واقعے میں ملوث تمام ملزمان کی گرفتاری کے لیے بلوچستان ہائیکورٹ نے پولیس کو دس دن کی مہلت دی ہے ۔

اس واقعے پر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس ہاشم کاکڑ پر مشتمل بینچ نے کی ۔

درخواست کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے ۔

مستونگ: کیڈٹ کالج میں بچوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل

ہائیکورٹ بار کے صدر شاہ محمد جتوئی نے بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا کہ سماعت کے دوران پولیس حکام نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے علاوہ اس واقعہ سے متعلق ایف آئی آر کی نقل عدالت میں پیش کی۔

شاہ محمد جتوئی کے مطابق پولیس حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمان میں سے دو کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بار کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ ایف آئی آر میں پرنسپل جاوید اقبال کا نام شامل نہیں ۔اس کے علاوہ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل نہیں کی گئی ہیں ۔

مستونگ

کیڈٹ کالج مستونگ جہاں بچوں کو مارنے کی ویڈیو بنائی گئی اور سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی

شاہ محمد جتوئی نے کہا کہ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جائے گی ۔

شاہ محمد جتوئی ایڈووکیٹ نے گذشتہ روز تشدد کی وجوہات کے بارے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ نویں جماعت کے ایک طالب علم نے ساتویں جماعت میں پڑھنے والے پرنسپل کے بیٹے کو تھپڑ مارا تھا جس پر نویں جماعت کی پوری کلاس کے طلبا کو سزا دی گئی تھی ۔

تاہم ایف آئی آر کے مطابق نو مئی کو دوپہر ڈھائی بجے کے قریب جماعت نہم اور دہم کے طلبا کے درمیان معمولی بات پر تنازعہ ہوا تھا ۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس تنازعہ کے بعد بارہویں جماعت کے طلبا کو کالج انتظامیہ نے یہ حکم دیا تھا کہ وہ نویں اور دسویں جماعت کے طلبا کو اتنی سزا دیں تاکہ وہ جونیئر اور سینیئر کی تمیز سمجھیں ۔

ایف آئی آر کے مطابق کالج انتظامیہ کے اس حکم کے بعد نویں اور دسویں جماعت کے چار ونگز کے طلبا کو نکال کر گراؤنڈ میں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اس کی ویڈیو بھی بنائی جاتی رہی ۔

مستونگ

بلوچستان ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے پہلے صفحے کا عکس

اس تشدد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جو ویڈیو آئی ہے اس میں واضح طور پر یہ نظر آرہا ہے کہ کیڈٹ کالج کے بعض طلباء کو ایک میدان میں منہ کے بل لٹایا گیا ہے ۔

اس میدان میں بعض لوگ ان کو پوری قوت کے ساتھ ڈھنڈوں سے ماررہے ہیں ۔ یہ مار اتنی زور کی ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والے طلباء کی آہ و بکا واضح طور پر سنی جاسکتی ہے ۔

اس واقعہ کے بعد گورنر بلوچستان نے کالج کے پرنسپل جاوید اقبال کو معطل کیا تھا۔

کیڈٹ کالجز میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا۔اس اجلاس میں کیڈٹ کالجز کے پرنسپلز نے بھی شرکت کی ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp