الیکٹرانک سگریٹ پھٹنے سے امریکی شہری ہلاک


ایک امریکی شہری کے پوسٹ مارٹم سے پتا چلا ہے کہ ان کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب ایک الیکٹرانک سگریٹ کے پھٹنے کے بعد اس کے ٹکڑے ان کی کھوپڑی میں جا لگے۔

تفتیش کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ اس الیکٹرانک سگریٹ کے پھٹنے سے اس شخص کے جسم کا 80 فیصد حصہ بھی جل گیا۔

38 سالہ تالمدگے ڈی ایلیا کو ریاست رلوریڈا میں شہر سینٹ پیٹرز برگ میں آگ بجھانے کے عملے نے ان کے جلتے ہوئے بیڈ روم سے نکالا۔ پیسے کے لحاظ سے وہ ایک ٹی وی پروڈیوسر تھے۔

یہ بھی پڑھیے

سگریٹ چھوڑنے کا ‘گرل فارمولہ’

’سگریٹ نوشی کی کوئی محفوظ حد نہیں‘

خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ الیکٹرانک سگریٹ سے پہلی ہلاکت ہے۔ حکام نے ان کی ہلاکت کو ایک حادثہ قرار دے دیا ہے۔

ان کی لاش کے طبی معائنے سے معلوم ہوا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ کے دو ٹکڑے ان کے دماغ تک پہنچ گئے تھے۔ امدادی عملے کی رپورٹ کے مطابق انھیں آگ لگنے سے عمارت کو ہونے والا نقصان تو نظر آیا تاہم ان کے وہاں پہنچنے پر دھواں ہی کم تھا۔

میڈیکل افسر کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ ’سموک۔ ای ماؤنٹین‘ نامی کمپنی کا تھا۔

ان کے والد نے شدید غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس کسی کی اولاد اس سے بچھڑی ہو وہ جانتا ہے کہ کوئی بھی اپنے بچے کو اس انداز میں نہیں کھونا چاہتا۔

امریکی فائر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2009 سے 2016 کے درمیان الیکٹرانک سگریٹ پھٹنے کے 195 واقعات پیش آئے جن کے نتیجے میں 133 لوگ زخمی ہوئے اور 38 کی حالت تشویش ناک تھی۔

2015 میں ایک 29 سالہ شخص کے چہرے کے قریب الیکٹرانک سگریٹ کے پھٹنے سے ان کی گردن ٹوٹ گئی اور جبڑا تباہ ہوگیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp