کوئٹہ میں ہلاک ہونے والا سلمان بادینی کون تھا؟


سلمان بادینی
سلمان بادینی بدھ کی شب کوئٹہ کے علاقے کلی الماس میں اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مارے گئے

کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز سے مقابلے میں ہلاک ہونے والے سلمان بادینی کے بارے میں سات روز قبل کوئٹہ سے شائع ہونے والے اخبارات میں اشتہار دیا گیا تھا۔ اس اشتہار میں سلمان بادینی سمیت سات افراد کی گرفتاری میں عوام سے تعاون کی درخواست کی گئی تھی جن کا سرکاری حکام کے مطابق مذہبی شدت پسند تنظیموں سے تعلق ہے۔ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ سلمان بادینی کالعدم لشکر جھنگوی بلوچستان کے سربراہ تھے۔

تاہم لشکر جھنگوی العالمی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سلمان بادینی کا لشکر جھنگوی سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں بلکہ سلمان کا تعلق داعش خراسان سے تھا۔سلمان بادینی بدھ کی شب کوئٹہ شہر کے علاقے کلی الماس میں اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مارے گئے تھے۔

کرنل سہیل عابد
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران ملٹری انٹیلیجنس کے کرنل سہیل عابد ہلاک اور چار اہلکار زخمی ہوئے 

سلمان احمد بادینی عرف عابد کی تصویر ان سات افراد کے ساتھ نو مئی کو اس اشتہار میں شامل تھی جو کہ ان افراد کی گرفتاری کے لیے کوئٹہ سے شائع ہونے والے کثیر الاشاعت اخبارات میں شائع ہوا تھا۔ اس اشتہار میں ان کے سر کی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔ ان کے بارے میں چند ماہ قبل کوئٹہ میں بھی اشتہارات شائع کیے گئے تھے۔

کوئٹہ میں سکیورٹی سے متعلق ادارے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سلمان بادینی ’ہر وقت خود کش جیکٹ پہنے رکھتا تھا‘۔ سکیورٹی اہلکار کے مطابق وہ کوئٹہ شہر کا رہائشی تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھی زیر تعلیم رہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ان کے نام سے جو اکاؤنٹ ہے اس کے مطابق وہ آٹھ مئی سنہ 1995 کو پیدا ہوئے۔ اگرچہ سکیورٹی سے متعلق اداروں کا یہ کہنا ہے کہ وہ کالعدم لشکر جھنگوی بلوچستان کے سربراہ تھے تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کالعدم تنظیم کے اس عہدے پر وہ کب فائز ہوئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp