جاگراں پُل حادثہ


کوئی کوئی دن ایسا بھی ہوتا ہے جس میں صرف دکھ بھری خبریں ہی سننے کو ملتی ہیں جیسا کہ14 مئ بروز پیر ایک جانب نہتّے فلسطینوں پر اسرائیلی درندے گولہ باری اور فائرنگ کر کے انہیں موت کے گھا ٹ اتار رہے تھے تو دوسری خبروادئ نیلم کے سیاحتی مقام پر ایک دریا کا پُل ٹوٹ جانے کے باعث ان گنت طالب علم موت کی وادی میں جا پہنچے تھے

طالب علمی کا دور چاہے وہ اسکول ہو’ یا کالج ہو’ یا یونیورسٹی ہو بہت خوبصورت ہوتا ہے اس دور میں طالب علم جہاں اپنے مستقبل کے سنہرے خوابوں کی تکمیل میں لگے ہوتے ہیں وہیں ان کے پاوں زمین پر نہیں آسمان میں ان کو اُ ڑائے پھرتے ہیں — نوجوانی کے دور میں داخل ان طالب علموں کی اس روز کی مصروفیات کو زرا سا تصّور کی نظر سے دیکھئے جب انہوں نے اپنےاس سیاحتی دورے کو ایک یادگار سفر بنا نے کے لئے خوب صورت وادئ نیلم کی پکنک کا انتخاب کیا ہو گا، گھر میں جا کر ماں باپ بہن بھائیوں کو اپنے سفر کے متعلّق بتایا ہوگا، پھر لباس کےانتخاب کا مرحلہ طے کیا ہو گا۔ کیسے کپڑے پہنیں گے جو سب سے اچھّے نظر آ سکیں، کھانے میں کیا کیا لے جائیں گے، کہاں کہاں کے سیر سپاٹے کریں گے، لیکن کسے خبر تھی کہ انہی طالب علموں میں سے کچھ شوخ منچلے چہکتے ہوئے آن واحد میں ایسی اندوہناک موت سے دوچار ہوں گے جن میں ان کے پیاروں کو ان کی لاش پر نماز جنازہ بھی نہیں مل سکے گی۔

کیا ارباب اختیار میں سے کوئی ہے جو اس پل کے ٹوٹنے کی ذمّہ داری قبول کر سکے۔ نہیں۔۔۔۔ نہیں پاکستان صرف لُوٹنے کے لئے ان کی دسترس میں آیا ہے 25 تو کجا 25 ہزار بھی مر جائیں تو اُ نکی بلا سے، وادی نیلم کے تیز رفتار نالہ جاگراں پر قائم لوہے کا خستہ حال پل گزشتہ روز ٹوٹ گیا تھا جس کے نتیجے میں فیصل آباد اور لاہور سے پکنک کے لیے جانے والے 25 سے ز ائد طلباءو طالبات دریا میں بہہ گئے تھے۔

یہ طالب علم شعور سے نابلد نہیں تھے انہوں نے بھی سیلفیوں سے حادثاتی اموات کے لئے ضرور پڑھا ہوگا اور ان کے ہمراہ جو معزّز اساتذہ ہوں گے وہ بھی احٹیاطی تدبیر کے طور پر طالب علموں سے کہ سکتے ہوں گے کہ جانوں کو خطرہ میں نہیں ڈالو

مگر کیا کہا جائے موت کا شکنجہ ان کو دبوچنے کو جاگراں پل پر آنے کا انتظا ر کر رہا تھا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز دریائے نیلم پر جاگراں پل کے گرنے سے 25 سے زائد طلبا و طالبات دریا میں بہہ گئے تھے جن کا تعلق فیصل آباد کے نجی کالج اور لاہور کے میڈیکل کالج سے تھا ۔سیلفی بنانے کے دوران پل کا توازن بگڑا اور 25کے قریب طلبا و طالبات پانی میں جا گرے، جبکہ خوشاب سے پکنک منانے والے بد قسمت شوہر بیوی بھی پل پر موجود تھے۔ 3 بسوں پر 66 طلباءوطالبات سمیت 70 افراد تفریح کیلئے وادی نیلم اپنی طالب علمی کے دور کی یادگار پکنک منانے گئے تھے۔

جہاں اس حادثہ میں خود طالب علم ذمہ دار تھے، معافی کے ساتھ عرض ہے کہ ان کے ساتھ جانے والے اساتذہ کی “غفلت”بھی شامل ہے وہیں حکوت وقت بھی اس المناک حادثہ کی سو فیصدی ذمّہ دار ہے

سیاحتی شعبہ کے زمّہ داران اگرصرف ایک بورڈ ”ہشیار باش پُل کمزور اور عارضی ہے۔ محتاط رہیں” اگر پل کے دونوں جانب لگاد یتے تو اتنے آنگنوں کے چراغ بجھنے سے بچ جاتے ،جبکہ دریا کی غرّاتی ہوئ بے رحم موجوں کا شکار ہونے والے طلباءو طالبات کی آخری سیلفی بھی سامنے آگئی ہے جسے دیکھ کر آنکھوں آنسووں کو ضبط کرنا محال ہے– جبکہ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انتہائی افسوس و غم کا اظہار کیا جارہا ہے۔کیونکہ بتایا جا رہا ہے کہ ایک طالبہ نے جب پُل کے اوپر سیلفی لینے کے لئے اپنا بازو آگے تک بڑھایا تو بہت سے طالب علم پُل پر جمع ہو گئے اور سیلفی تو لی جاچکی تھی لیکن پھر قضاء نے ان کو پُل سے ہٹنے کی مہلت نہیں دی اورپُل اتنی انسانی جانوں کا بوجھ سہارنے کے بجائےآن واحد میں ٹوٹ کرانگنت طلبہ و طالبات کواپنے ہمراہ لے کر نیچے گرا جہاں پانی کی بے پناہ شوریدہ سر لہروں نے ان کو نگل لیا

میری دعا ہے کہ خداوند عالم دریا برد ہونے والے تمام طلباء و طالبات کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور سپرد قضا ہونے والے طلبہ و طالبات کو جنّت الفردوس کا مکین بنائے آمین ،


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).