سیکولرازم کا مقدمہ


\"shoaib-muhammad\"شعیب محمد۔۔۔

سیکولرازم کے خلاف ہمارے ہاں ایک مغالطہ بہت شدت سے دہرایا جاتا ہے، وہ یہ کہ سیکولرازم خود ایک الگ دین اور مذہب ہے جبکہ حقیقی طور پر یہ سیکولرازم کے بنیادی مقدمے کو ہی سمجھے بغیر بار بار کی جانے والی تنقید ہے۔

سیکولرازم ہرگز بھی کوئی الگ دین یا مذہب نہیں بلکہ ریاستی سطح پر اپنایا جانے والا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہر مذہب یا دین کا پیروکار اپنے ساتھ ساتھ دوسرے فرد کی مذہبی آزادی کو تسلیم کرتا ہے اور ریاستی طور پر مذہب کی بنیاد پر کسی کو کمتر و برتر جان کر قانون سازی و فیصلہ سازی کا اختیار تسلیم نہیں کیا جاتا۔

سیکولرازم کی بات کرنے والے ہرگز بھی بنیادی طور پر اس کو عقیدہ و نظریہ کے طور پر نہیں مانتے بلکہ انتظامی طور پر اس کو اختیار کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ سیکولرازم کی بات کرنے والا مذہبی و نظریاتی طور پر سیکولر نہیں بلکہ

٭ کوئی ہندو ہو گا جو اپنے \’ہندوتوا\’ کو دوسروں پر نافذ کرنے کی سوچ سے اوپر اُٹھ کر دوسروں کو ان کے مذہب کی آزادی دینے کی بات کرتا ہے۔

٭ کوئی مسیحی ہو گا جو اپنے عقیدے کی مذہبی روایات و تاریخ کے مطابق دوسروں کی مذہبی آزادی پر آج قدغن نہیں لگاتا بلکہ دوسروں کو بھی یہی حق دینا تسلیم کر لیتا ہے۔

٭ کوئی یہودی ہو گا جو اپنے لئے چاہے یہودیت پسند کرے لیکن دوسروں کو یہودی نہ ہونے کی بنیاد پر خود سے کمتر سمجھتے ہوئے زیرِ تسلط رکھنے کی منفی سوچ سے دور ہو۔

٭ کوئی ملحد ہو گا جو اپنے نظریے کے مطابق تو تمام مذاہب کو درست نہیں سمجھتا لیکن سیکولر ہوتے ہوئے اپنی سوچ کے مطابق \’اگر سب غلط ہیں تو سب کو مٹا دینا چاہئے\’ کی شدت پسند سوچ سے دور ہو کر دوسروں کا مذہبی حق ان کے لئے محفوظ سمجھتا ہے۔

٭ اسی طرح کوئی مسلمان ہو گا جو اپنے لئے اگر اسلام کو پسند کرتا ہے، اسی طرح دوسروں کو اپنا مذہب رکھنے اور اس پر عمل کرنے کی آزادی کا قائل ہوتا ہے۔

گویا حقیقی طور پر ہر مذہب یا نظریہ والا خود کو صحیح سمجھنے کے باوجود اپنے نظریے کو بازورِ بازو دوسروں پر نافذ کرنے اور مذہبی بنیاد پر تفریق کی جب نفی کرے تو وہ سیکولر ہے ورنہ بنیادی عقیدہ و نظریہ میں تو کوئی سیکولر ہو ہی نہیں سکتا جو اسے الگ دین یا مذہب مانا جائے بلکہ اپنے اپنے نظریے کے مطابق تو ہر ایک چاہے گا کہ وہ جس کو درست سمجھتا ہے بس اسی کو نافذ کر دیا جائے اور دوسروں کو نچلے درجے کا شہری مانا جائے۔

چنانچہ سیکولرازم ہی وہ واحد پلیٹ فارم ہے جس پر ہر مذہب و نظریہ کا حامل آپس میں برابری کی سطح پر رہ سکتے ہیں اور یہی اس کا بنیادی مقدمہ ہے جو کہ ہرگز مذہبی یا نظریاتی نہیں بلکہ انتظامی ہے۔

(ںوٹ: کوشش کی ہے کہ سیکولرازم کو گنجلک فلسفیانہ مباحث سے ہٹ کر اس کی ضرورت و افادیت کی روشنی میں عوامی سطح پر جا کر سمجھایا جا سکے)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments