پاکستان کو معلومات فراہم کرنے والی انڈین سفارتکار مادھوری گپتا کو تین سال قید


مادھوری

انڈیا کی دہلی کی عدالت نے پاکستانی انٹیلیجنس سروسز کو خفیہ ریاستی معلومات دینے کے جرم میں انڈین سفارتکار کو تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔

انڈین سفارتکار مادھوری گپتا کو نئی دہلی میں ایک عدالت نے اسلام آباد میں اپنی پوسٹنگ کے دوران ’جاسوسی اور معلومات کی غیر مناسب ترسیل‘ کا قصوروار پایا۔

61 سالہ مادھوری گپتا کو 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کو خفیہ معلومات فراہم کیں۔

مادھوری گپتا قدرے زیادہ سینیئر سفارتکار نہیں تھیں اور انھیں دو سال تک قید میں رکھنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

جاسوسی کے شبہے میں انڈین گروپ کیپٹن گرفتار

‘جاسوسی’: بھارتی خاتون سفارتکارگرفتار

مادھوری گپتا پر فرد جرم عائد

‘مادھوری نے قانونِ رازداری توڑا’

ان کے وکیل جوگندر کا کہنا ہے کہ وہ اعلیٰ عدالت میں سزا کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے ہی 21 ماہ سے زیرِ حراست ہیں اور انھیں جیل میں پہلے ہی گزارے گئے وقت کی بنیاد پر رہائی مل جانی چاہیے تھی۔

انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ مادھوری گپتا کو قدرے کم سزا اس لیے ملی کیونکہ جو معلومات انھوں نے پاکستانیوں کو 2009 اور 2010 میں دی وہ عسکری نوعیت کی نہیں تھی۔

تاہم عدالت کا موقف تھا کہ مادھوری گپتا کے اقدامات نے انڈیا کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور سکیورٹی میں خلل ڈالا اور اسی لیے عدالت نے انھیں مذکورہ جرم میں سب سے زیادہ ممکن قید دی۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ ’جو معلومات ملزمہ نے افشاں کی وہ حساس نوعیت کی تھیں اور یہ دشمن ملک کے لیے کارآمد ہوسکتی تھیں۔‘

مادھوری گپتا کون ہیں؟

اسلام آباد

مادھوری گپتا غیر شادی شدہ ہیں اور اسلام آباد میں واقع بھارتی ہائی کمیشن میں وہ انفارمیشن اور پریس کے شعبے سے وابستہ تھیں۔ ان کا تعلق انڈین فارن سروس سے تھا اور وہ اسلام آباد کے علاوہ کوالا لمپور میں بھی کام کر چکی ہیں۔ وہ اردو کی مترجم بھی تھیں اور بعض اطلاعات کے مطابق وہ دو سال سے زیادہ عرصے سے اسلام آباد میں تعینات تھیں۔

انہیں 2010 میں سارک کے سربراہی اجلاس میں مدد کے بہانے دہلی بلایا گیا تھا۔ انھیں دہلی میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

جاسوسی کا یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب سارک ملکوں کا سربراہی اجلاس شروع ہو رہا تھا اور انڈیا و پاکستان کے وزرائے اعظم تھمپو میں مذکرات کرنے والے تھے۔

گرفتاری کے وقت مادھوری گپتا کی عمر 53 سال تھی۔ اُس وقت وہ اسلام آباد میں واقع بھارتی سفارت خانے میں سیکنڈ سیکریٹری (پریس اور انفارمیشن) کے عہدے پر فائز تھیں۔

گرفتاری کے وقت انڈین وزارت خارجہ نے ایک مختصر بیان میں کہا ‘اسلام آباد میں واقع ہندوستان کے ہائی کمیشن میں تعینات ایک افسر، پاکستان کی خفیہ سروس کو اطلاعات فراہم کر رہی تھیں۔ اس وقت تفتیش جاری ہے اور متعلقہ اہلکار تفتیش کاروں سے تعاون کر رہی ہیں’۔

الزام کیا تھا

مادھوری

مادھوری گپتا پر سرکاری رازداری قانون کے تحت جاسوسی کا مقدمہ چلایا گیا ہے۔ انہیں مجرمانہ سازش کرنے کے الزامات کا بھی سامنا تھا۔

مادھوری جمشید اور مبشر رانا نام کے مبینہ ایجنٹوں سے رابطے میں تھیں اور جمشید سے محبت کرتی تھیں جو ان کا ‘ہینڈلر’ تھا۔

تفتیشی اداروں نے ان کے خلاف سات سو صفحات پر مشتمل فرد جرم داخل کی تھی اور دہلی پولیس کا دعویٰ تھا کہ آئی ایس آئی کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کے لیے انھوں نے ایک لاکھ روپے کی رقم بھی لی تھی۔

پولیس نے ان کے خلاف 30 گواہوں کے بیانات بھی عدالت میں پیش کیے تھے۔ تفتیش کاروں کا دعویٰ تھا کہ وہ ای میل کے ذریعے پاکستانی ایجنٹوں کو خفیہ معلومات فراہم کرتی تھیں۔

تفتیش کے دوران اسلام آباد میں ان کی رہائش سے پانچ کمپیوٹر بھی ضبط کیے گئے تھے جو وہ مبینہ طور پر استعمال کرتی تھیں۔

فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ‘ان کے ای میل پیغامات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جمشید سے محبت کرتی تھیں اور دونوں شادی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ پیغامات کے متن سے بالکل واضح ہے کہ جم (جمشید) پاکستانی شہری ہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32510 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp