پہلے 100 دن کا پروگرام؛ الیکشن جیتے تو سخت فیصلے ہونگے، مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنائیں گے


پہلے 100 دن کا پروگرام، الیکشن جیتے تو سخت فیصلے ہونگے، مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنائیں گے، 2013 میں حکومت کیلئے تیار نہیں تھے، عمران خان

اسلام آباد (ایجنسیاں)تحریک انصاف نے اپنی حکومت کا 100روزہ مجوزہ پروگرام جاری کر دیا ہے جس میں6نکاتی ایجنڈا دیا گیا‘ایجنڈے میں پہلی ترجیح طرز حکومت کی تبدیلی کو دی گئی ہے ‘معیشت کی بحالی‘ زرعی ترقی اور پانی کا تحفظ‘سماجی خدمات میں انقلاب‘ پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت بھی شامل ہے جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ 100روزہ پلان کا مقصدحکومتی پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہے‘ الیکشن جیتے توسخت فیصلے کریں گے‘پاکستان کو مدینے کی طرز پر فلاحی ریاست بنائیں گے‘2013ءمیں حکومت کیلئے تیارنہیں تھے ‘ اب ہمارے پاس حکومت چلانے کا 5سال کا تجربہ ہے ٗ ہمنے بہت کچھ سیکھا ہے ٗ مجھے کیوں نکالا کا مطلب ہے کہ میں اتنا طاقتور ہوں کہ مجھے کیسے نکالا ٗ موٹروے بناناکوئی بڑی کامیابی نہیں‘آپ قوم بنادیں وہ سب خودبنالے گی‘سب سے پہلے بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کرنا ہو گا ٗکیا مدارس میں پڑھنے والے بچے ڈاکٹرز اور انجینئرز نہیں بن سکتے؟ ٗسی پیک سے بھی زیادہ

سمندر پار پاکستانی ہمارے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں ‘اداروں میں میرٹ لائیں گے‘سو روزہ پلان پر ہر صورت عمل کروں گا چاہیے میری حکومت چلی جائے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے اتوارکو مقامی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما ؤ ں شاہ محمودقریشی ‘اسدعمر ‘ شیریں مزاری ‘جہانگیر ترین اورپرویزخٹک نے کہاکہ فاٹا کو خیبر پختونخوامیں ضم ‘جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنائیں گے ‘ پچاس لاکھ سستے گھر تعمیر کئے جائیں گے ‘پانچ سال میں ایک کروڑنئی نوکریاں پیداکریں گےجبکہ خارجہ پالیسی میں اصلاحات لائی جائیں گی ۔عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کے ابتدائی 100 دن پارٹی کی عکاسی کریں گے کہ پارٹی کس راستے پر گامزن ہے‘انہوں نے کہا کہ اربوں روپے چوری کر کے کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا‘یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معاشرہ کتنی پستی میں چلا گیا ہے، مجھے کیوں نکالا کا مطلب ہے کہ میں اتنا طاقتور ہوں کہ مجھے کیسے نکالا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت نے ملک کو اتنا مقروض کر دیا ہے اور قرضہ اتارنے کی صلاحیت بھی ختم کر دی‘مدارس میں 25 لاکھ بچے پڑھ رہے ہیں‘یا یہ بچے ڈاکٹرز اور انجینئرز نہیں بن سکتے؟عمران خان نے کہا کہ ہم نے اداروں کو طاقتور بنانا ہےسزا و جزا ختم ہو جائے تو ادارہ تباہ ہو جاتا ہے‘کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے مافیاز ہر ادارے میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن ہم نے نچلے طبقے کو اوپر لانا ہے اور اس کے لیے سب سے پہلے بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کرنا ہو گا ‘ہم اداروں میں میرٹ کا نظام لائیں گے‘ سول سروسز میں اصلاحات کریں گے اور گورننس کا نظام ٹھیک کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا نظام اوور سیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دیتا۔پنجاب میں سڑکیں بنانے کےلئے جنگلات کو ختم کر دیا گیا ہے ہم پنجاب میں درخت لگائیں گے‘چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اگر آپ قوم بنا دیں تو موٹر وے لوگ خود بنا دیں گے۔ملک میں صرف 8 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں ٗساری مراعات صرف ایک مخصوص طبقے کیلئے ہیں‘ انہوںنے کہاکہ آپ کو برطانیہ میں کتا بھوکا نہیں ملے گا ‘ کرپٹ مافیا سرکاری اسپتالوں کو ٹھیک نہیں ہونے دیتا‘ ہمارا سسٹم گل سڑ چکا ہے ٗان حالات میں کیسے کوئی ادارہ کام کرسکتا ہے ٗعمران خان نے کہاکہ کراچی میں اتنا زیادہ درجہ حرادت کبھی نہیں دیکھا ‘پاکستان گلوبل وارمنگ کی زدمیں آنےو الاہے‘اس مسلئے کا واحد حل صرف درخت اگانا ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کراچی میں روزانہ 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اور شہری بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں جبکہ کراچی میں کوئی کچرا اٹھانے والا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں قبضہ مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن کا ارادہ رکھتے ہیں اور شہر میں ہاؤسنگ اسکیم کے تحت سستے گھر دینے کا ارادہ رکھتے ہیں‘کراچی میں شہری حکومت کو بااختیار کریں گے اور کراچی کے اداراوں کو سیاست سے پاک کیا جائے گا‘حکومت میں آتے ہی فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کریں گے اور انگریز کے کالے قانون ایف سی آر کو فی الفور ختم کریں گے‘شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلوچستان میں ہم مرہم رکھیں گے اور دلوں کوجوڑیں گے جبکہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو اپنائیں گے اور پاکستان کا حصہ بنائیں گے۔جنوبی پنجاب کو خود مختار اکائی بنائیں گے۔(ن) لیگ کی نیت پر کل بھی شک تھا اور آج بھی شک ہے‘ہم جنوبی پنجاب کے محروم علاقوں میں اقتصادی پیکج دیں گے۔پی ٹی آئی کے 100 دن کے ایجنڈے کی تقریب میں اسد عمر نے معاشی پلان بیان کیا، انہوںنے کہاکہ چھوٹی صنعتوں کو پیروں پر کھڑا کر کے نوکریاں پیدا کی جائیں گی اور 5سالوں میں ایک کروڑ نئی نوکریاں پیدا کریں گے‘ ٹیکس کا بوجھ کم کریں گے اور ٹیکس کا جائز حصہ نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، بجلی اور گیس کی قیمتوں کو کم کریں گے‘وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 50 لاکھ سستے گھر بنائے جائیں گے‘چار نئے سیاحتی مقامات کا اعلان کیا جائے گا‘ ایف بی آر کے نظام میں اصلاحات لائی جائیں گی اور ایک باصلاحیت چیئرمین ایف بی آر لایا جائے گا‘پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے کو ٹھیک کرکے دکھائیں گے‘مزدورں کی حفاظت کے لیے لیبر پالیسی شروع کریں گے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ وزارت خارجہ کی ادارہ جاتی استطاعت بشمول قانونی استطاعت ، صلاحیت اور عالمی رسائی میں اضافے کے ذریعے وزارت کومضبوط بنانے کے عمل کا آغاز کیا جائے گا۔ کلیدی فریقوں کی جانب سے خارجہ پالیسی سے متعلق فراہم کردہ معلومات کے انتظام کار اور معقول فیصلہ سازی کیلئے وزیراعظم کے دفتر میں پالیسی کوآرڈینیشن سیل قائم کیا جائے گا‘قومی مفادات سے ہم آہنگ پالیسیوں کا آغاز کیا جائے گاپاکستان کی ترجیحات کو مد نظر کھتے ہوئے مغربی اور مشرقی ہمسایوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری کیلئے تنازعات کے حل کا کلیہ اپنایا جائے گا‘اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کی منصوبہ بندی کیلئے کام کا آغاز کیا جائے گا‘چین اور خطے میں پاکستان کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو توسیع دی جائے گی‘غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت کے احیاء کیلئے سیاسی ٗاقتصادی سفارتکاری کو ترجیحاً بروئے کار لایا جائے گا‘نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی طرز پر وزیراعظم کی سربراہی میں کلی نیشنل سکیورٹی آرگنائزیشن قائم کی جائے گی‘دہشت گردی کے مقابلے کیلئے خصوصی طور پر ایک جامع داخلی سکیورٹی پالیسی نافذ کی جائے گی جس کی بنیاد چار اصولوں پر استوار ہو گی۔شیریں مزاری نے کہاکہ متحرک اور غیر متحرک دہشت گردوں کے مابین روابط/گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنا ٗ دہشت گردی کے خلاف قومی منصوبہ عمل (نیشنل ایکشن پلان) کا مکمل نفاذ اور اس میں توسیع ٗدہشتگردوں کو تنہا کرنا، ان کی بیخ کنی کرنااور رد عمل سے بچائو کیلئے اقدامات کرنا ٗ نصاب کی تشکیلِ نو اورمدارس کی قومی دھارے میں شمولیت اولین ترجیح ہوگی ۔جہانگیر ترین نے کہا کہ ہم زرعی ایمر جنسی لگائیں گے ‘ ہم لائیو اسٹاک سیکٹر میں ریفارمز لائیں گے ، ہم نے پانی کو بچانا ہے ، واٹر پالیسی کو اپ گریڈ کریں گے ،ہم پانی کے زیادہ سے زیادہ ڈیم بنائیں گے،ہم سب 2028 تک بھا شا ڈیم کو مکمل کریں گے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں انقلاب برپا کرنے کیلئے تحریک انصاف کی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اقدامات کیے جائینگے اور مفصل منصوبے مرتب کیا جائیگا جس کے ذریعے واضح کیا جائے گا کہ کیسے تحریک انصاف کی حکومت پانچ سالوں میں صحت اور تعلیم میں معیار ، عوام کی ان تک رسائی اور ان کے انتظامِ کو بہترکرنے کویقینی بنائے گی ٗاس کے ساتھ ’’صحت انصاف کارڈ ‘‘کو پورے ملک میں موجود خاندانوں تک توسیع دی جائے گی۔ انکم سپورٹ پروگرام کو فوری چون (54)لاکھ خاندانوں سے بڑھا کر خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے اسی لاکھ خاندانوں تقریباً (چھ کروڑپا کستانی )تک توسیع دی جائے گی ٗ معذور افراد کے لئے خصوصی پروگرام شروع کریں گے‘خواتین کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’کریمنل جسٹس ریفارمز‘‘کا آغاز کیا جائے گا ٗ اس کے ساتھ وراثت میں خواتین کا حق محفوظ بنانے کیلئے لائحہ عمل دیا جائے گا،وزیر اعلیٰ نے کہاکہ معاشی طورپر خواتین کوبہترکرنے کیلئے وویمن اکنامک ایمپا و ر منٹ پیکج شروع کیا جائے گاانہوںنے کہاکہ خواتین کیلئے فراہمی روزگار یقینی بنایا جائیگا اور خصوصی اسکیمیں متعارف کروائی جائیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).