لکیر کے فقیر


سوشل میڈیا پر برطانوی شاہی دلہن کی تصاویر۔اور انکے ساتھ جگہ جگہ لکھے گئے جملے۔کہیں کم میک اپ کی تعریف ، کہیں سادگی کے چرچے۔کہیں پاکستانی دلہنوں کی تیاری کے ساتھ میگھن کی تیاری کے مقابلے۔ غرض ہر جگہ لمبے چوڑے تعریفی کلمات۔ اور ان سب کے ساتھ خواتین کو مشورے کہ یہ ہوتی ہے سادگی۔یہ ہوتی ہے خود اعتمادی۔ یہ ہوتا ہے نفیس ہونا۔۔۔۔۔۔
سوال یہ ہے کہ سادگی کی ان تمام مثالوں کیلئے برطانوی شاہی دلہن ہی کو کیوں چنا گیا؟
کیا ہم وہی قوم نہیں ہیں جو کسی شادی پر ہلکے پھلکے کپڑوں میں آئ خاتون کو دیکھتے ہی کہتے ہیں کہ ۔ ۔ ۔ ہا۔ہائے بہن۔تیار نہیں ہوئ؟ ہائے کملی کیا ہو گیا۔ اے چل منہ ٹھیک کر آ۔ ۔
کیا ہم وہی قوم نہیں ہیں جو برطانوی قوم کی مثالیں دے کر کہتے کے انٹرویو دینے جائو تو ایسے ڈریس اپ ہو ایسے بال بنائو ایسے تیار ہو؟
ہمارے اتوار بازاروں میں اچار بیچنے والی خواتین  بھی تو سادہ ہوتیں ہم انکی تصویر دکھا کر کیوں نہیں سادگی میں چھپا حسن تلاش کرتے؟
کیا برطانوی شاہی دلہن کے حسین منفرد سادی خود اعتماد دکھنے کی بڑی وجہ شہزادے سے شادی تھی؟
کیا یہی خاتون اگر شاہی دلہن نہ ہوتی تو سوشل میڈیا اس کی مثالوں سے یوں بھرتا؟
ہم اس پر بولنا جانتے ہیں جس کو معاشرے میں مقام مل چکا ہو۔
ہم وہی ہیں جو امریکی اداکاروں کے لباس پر اعتراض کرتے ہیں۔اقدار پر اعتراض کرتے ہیں۔
اور آج ہم اپنی خواتین کو سادگی کا درس ان ہی کی تصاویر سے دینے چلے ہیں ؟
آج ہم اپنی دلہن کی تیاری میں نقص نکال رہے جبکہ شاہی دلہن ساری عمر فلموں میں ہماری دلہن سے کہیں زیادہ میک اپ کرتی رہی ہے۔اور ہمارے یہاں کی بہت لڑکیاں زندگی میں ایک بار شادی کے روز تیار ہوتی ہیں۔
میری تحریر کا مقصد شاہی دلہن میں نقص نکالنا نہیں بلکہ اپنے لوگوں کی سوچ میں چھپی کم اعتمادی کو اجاگر کرنا ہے۔
مقام پر پہنچنے کے بعد لکیر کے فقیر کی مانند داد رسی کرنے والوں کو یہ بتانا ہے کہ بنا مقام کے انسانوں کی پہچان کرنا سیکھیں۔
خود اعتمادی میک اپ اور سادگی نہیں ہے۔بلکہ خود اعتمادی یہ ہے کہ جس کو جیسے رہنا اچھا لگے وہ ویسے رہے اور برطانوی شاہی دلہن سے بھی زیادہ ہر لڑکی خود کو خوش نصیب مانے ۔  ہماری خوشیاں شاہی محلوں کی محتاج نہ ہوں۔بلکہ دن بھر محنت مزدوری کر کے آنے کے بعد ہمارے مرد ہمیں عزت دیں تو ایک کمرے کا مکان بھی ۔اور زمیں پر لگا بسترا بھی جو سکون جو راحت جو تسکین قلب دے سکتا ہے وہ شاہی محل اور شہزادوں سے کہیں زیادہ ہے۔
 ہمارا محور بگھی میں بٹھا کر لے جانے والا شہزادہ نہیں بلکہ ہمیں وقت دینے والا ہمیں سمجھنے اور سننے والا ساتھی ہونا چاہیئے۔
ہماری خوبصورتی کسی کے سیٹ کئے ہوئے لیول جیسی نہیں  بلکہ ہماری اپنی مرضی اپنی سوچ کے مطابق ہونی چاہیئے
ہمیں دنیا تب نہ سراہے جب ہم برطانوی شاہی دلہن جیسے ہوں۔بلکہ پہچان کرنے والے ہمیں ہمارے اصل کے ساتھ پہچانیں ۔ اور ہمیں وہ تعریف چاہیئے جو ہمیں کسی جیسا بننے پر نہیں بلکہ ہمیں ہم جیسا ہونے پر ملے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).