اسرائیل کا جدید ترین جنگجو طیارہ ایف 35 طیارے استعمال کرنے کا دعویٰ


اسرائیل

اسرائیلی فضائیہ کا ایف-35 جنگجو طیارہ

اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ اسرائیل امریکی ساختہ جدید ترین ایف-35 جنگی طیارے کو لڑائی میں استعمال کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

اسرائیلی دفاعی افواج کے ٹوئٹر سے جاری کیے گئے پیغام میں فضائیہ کے سربراہ میجر جنرل امیکام نورکن نے کہا کہ ہمارے ‘ادیر’ طیارے آپریشن میں شرکت کر رہے ہیں اور ہم دنیا میں پہلے ملک ہیں جس نے ایف-35 کو استعمال کیا ہو۔’

اسرائیل کے مقامی میڈیا کے مطابق میجر جنرل امیکام نورکن نے اسرائیل کا دورہ کرنے والے بیس غیر ملکی فضائیہ کے سربراہوں کو بتایا: ‘ہم ایف-35 پورے مشرق وسطیٰ میں استعمال کر رہے ہیں اور دو مقامات پر انھوں نے حملے بھی کیے ہیں۔’

اس ملاقات میں انھوں نے اسرائیلی فضائیہ کے لڑاکا طیارے کی لبنان کے دارالحکومت بیروت کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے تصویر بھی دکھائی۔

امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا بنایا ہوا جہاز ایف-35 جوائنٹ سٹرائیک فائٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور عبرانی زبان میں اسے ‘ادیر’ کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ‘بہت طاقتور’ ہے۔

جہاز امریکی فضائیہ کے بعد اسرائیل پہلا ملک ہے جس نے ایف-35 خریدے ہیں۔ دسمبر 2016 میں ان کو دو طیارے ملے جب انھوں نے 50 طیاروں کا آرڈر کیا تھا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق انھیں اب تک نو طیارے مل چکے ہیں۔

اسرائیل نے شام میں مبینہ ایرانی موجودگی کے خلاف اور حزب اللہ کے ٹھکانوں پر متعدد حملے کیے ہیں۔ خبروں کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے مصر اور سوڈان میں بھی حملے کیے ہیں۔

بی بی سی کے مشرق وسطی کے نمائندے کے مطابق اسرائیل کا یہ کھل کر دعویٰ کرنا کہ انھوں نے امریکہ سے بھی پہلے ایف-35 استعمال کیا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ ایران پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp