مشرف پر آرٹیکل چھ کا مقدمہ چلانے کی سزا دی گئی: نواز شریف


میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے دوسرے مارشل لاء کو پارلیمانی توثیق دینے سے انکار کیا تھا، آصف زرداری نے مشورہ دیا کہ وہ مصلحت سے کام لیں لیکن میں نے پرویز مشرف کے دوسرے مارشل لاء کو پارلیمانی توثیق دینے سے انکارکر دیا تھا۔

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں میاں محمد نواز شریف نےکہا کہ جو بیان میں نے عدالت میں دیا ہے وہ ہی آپ کے سامنے بھی پڑھتا ہوں، انہوں نے بیان پڑھتے ہو ئے کہا کہ پرویز مشرف پرغداری کیس قائم کرتے ہی مجھ پر مشکلات اور دباؤ بڑھا دیا گیا،  میرے نااہلی اورپارٹی صدارت سے ہٹانے کے اسباب ومحرکات کو قوم بھی اچھی طرح جانتی ہے۔

مشرف غداری کیس قائم کرتے ہی مشکلات اوردباؤ بڑھا دیا گیا، 2014کے دھرنوں کا مقصد مجھے دباؤ میں لانا تھا، کہا گیا وزیراعظم کے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹتے ہوئے باہر لائیں گے، منصوبہ سازوں کا خیال تھا کہ میں دباؤ میں آجاؤں گا، مجھ پر لشکر کشی کر کے پیغام دینا مقصود تھا، مقصد صرف مجھے پی ایم ہاؤس سے نکالنا تھا تاکہ پر ویز مشرف کے خلاف کارروائی آگے نہ بڑھے۔

انہوں نے کہا آمریتوں نے ملک کو گہرے زخم لگائے ہیں،  جب بات فوجی آمروں کے خلاف آئے تو فولاد موم بن جاتا ہے۔ کاش آج آپ ایک زندہ جرنیل کو بلا کر پوچھ سکتے کہ اس نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیوں کیا؟ کاش آپ سینئر ججزکو بلا کر پوچھ سکتے کہ وہ کیوں ہرمارشل لاء کو خوش آمدید کہتے رہے۔

مجھے پیغام دیا گیا کہ آپ وزراعظم کی حیثیت سے مستعفی ہوجائیں یا طویل رخصت پر چلے جائیں لیکن دھمکیوں کے با وجود میں اپنے موقف پر قائم رہا اور یہ ہے میرے اصل جرائم کا خلاصہ اور جو کچھ ہوا، سب قوم کے سامنے ہے۔

نااہلی اورپارٹی صدارت سے ہٹانےکے اسباب ومحرکات کوقوم بھی اچھی طرح جانتی ہے، مجھے منصب اورپارٹی صدارت سے ہٹانے اور عمر بھر کیلئے نااہل قراردینا واحد حل سمجھ لیا گیا حالانکہ میرے خلاف بنائے گئے مقدمات میں گواہ میرے خلاف ادنیٰ ثبوت بھی پیش نہ کرسکے، جس سے میرے موقف کی عملاً تائید ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے جرائم اور مجرم پاکستانی تاریخ میں جا بجا ملیں گے،  کاش آج آپ یہاں لیاقت علی خان اور ذوالفقار علی بھٹو کی روح کو طلب کر سکتے، ان کی روح سے پوچھ سکتے کہ آپ کےساتھ کیا ہوا، کاش آج آپ بے نظیر بھٹو کی روح کو طلب کر کے پوچھ  سکتے کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا؟ کاش آپ تمام وزراءاعظم کو بلا کر پوچھ سکتے کہ انہیں آئینی مدت پوری کرنے کیوں نہیں دی گئی؟ کاش آپ سینئر ججز کو بلا کر پوچھ سکتے کہ وہ کیوں ہر مارشل لاء کو خوش آمدید کہتے رہے، کاش آج آپ ایک زندہ جرنیل کو بلا کر پوچھ سکتے کہ اس نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیوں کیا ؟

انہوں نے کہا کہ ایک خفیہ ادارےکےسربراہ کاپیغام پہنچایاگیاکہ مستعفی ہوجاؤیاطویل رخصت پرچلےجاؤ، مجھے اس کادکھ ہوا کہ ماتحت ادارے کا ملازم مجھ تک یہ پیغام پہنچارہاہے،  نااہلی اورپارٹی صدارت سے ہٹانےکے اسباب ومحرکات کوقوم بھی اچھی طرح جانتی ہے، مشرف کےخلاف مقدمہ شروع ہوتےہی اندازہ ہوگیا کہ آمر کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہوتاہے ،  سارے ہتھیار اہل سیاست کے لیے بنے ہیں ، جب بات فوجی آمروں کے خلاف آئے تو فولاد موم بن جاتی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ جنوری 2014 میں مشرف عدالت کے لئے نکلا تو طے شدہ منصوبے کے تحت اسپتال پہنچ گیا،  پرویز مشرف پراسرار بیماری کا بہانہ بنا کر دور بیٹھا رہا، انصاف کےمنصب پر بیٹھے جج مشرف کو ایک گھنٹے کے لیے بھی جیل نہ بھجوا سکے، ایسا کیوں ہوا میں وجہ بتانے سے قاصر ہوں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اپنا گھر درست کرنے اور اپنے آپ کو سنوارنے کی بات کی۔ میں نے خارجہ پالیسی کو نئے رُخ پر استوار کرنے کی کوشش کی۔ میں نے سرجھکا کر نوکری کرنے سے انکار کیا۔ 2014 کے دھرنے کرائے گئے۔ جو کچھ ہوا سب قوم کے سامنے ہے،  اب یہ باتیں ڈھکا چھپا راز نہیں ہیں، امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، کون تھا وہ امپائر؟ وہ جو کوئی بھی تھا اس کی پشت پناہی دھرنوں کو حاصل تھی۔

انہوں نے کہا کہ آج سے 19 سال پہلے یہ لندن فلیٹس کی وجہ سے ہو رہا تھا؟ مجھے خطرناک مجرم قرار دے کر جہاز کی سیٹ سے باندھ دیا گیا۔ مجھے جلاوطن کر دیا گیا،  میری جائیدادیں ضبط کر لی گئیں، واپس آیا تو ہوائی اڈے سے روانہ کر دیا گیا، میں اس وقت بھی حقیقی جمہوریت کی بات کر رہا تھا۔

نواز شریف نے کہا کہ میں کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا اپنی توہین سمجھتا ہوں، میرے آباؤاجداد ہجرت کر کے یہاں آئے،  میں پاکستان کا بیٹا ہوں، مجھے اس مٹی کا ایک ایک ذرہ پیارا ہے۔

(بشکریہ جنگ)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).