را کے سربراہ کے ساتھ کتاب لکھنے پر جنرل اسد درانی کی جی ایچ کیو طلبی


جی ایچ کیو

بیان کے مطابق اسد درانی خود سے وابستہ ان بیانات کی وضاحت پیش کریں

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خفیہ سروس آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی کو را کے سابق سربراہ کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے کی وضاحت کے لیے جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے۔

فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی 28 مئی کو جی ایچ کیو میں طلب کیے گئے ہیں۔

بیان کے مطابق اسد درانی خود سے وابستہ ان بیانات کی وضاحت پیش کریں جن کے مطابق انھوں نے انڈین ایجنسی را کے سابق سربراہ کے ساتھ مل کر ‘سپائی کرونکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الیوژن آف پیس’ نامی کتاب لکھی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس عمل کو فوجی ضابطۂ کار کی خلاف ورزی کے طور پر لیا گیا ہے جس کا اطلاق حاضر سروس اور ریٹائرڈ تمام فوجی اہلکاروں پر ہوتا ہے۔‘

اس سے پہلے انڈیا کے خفیہ ادارے ‘را’ کے سابق سربراہ اے ایس دُلت نے انڈیا کے ایک سرکردہ ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی پر انٹر ویو میں بتایا تھا کہ انھوں نے اور پاکستان کی خفیہ سروس کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی نے انڈیا اور پاکستان کی صورتحال کے پس منظر میں مشترکہ طور پر ایک کتاب لکھی ہے جس کا عنوان ‘سپائی کرونکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الیوژن آف پیس’ ہے۔

ان کے مطابق دونوں سابقہ جاسوسوں نے کتاب کا بیشتر حصہ دبئی، استنبول اور کٹھمنڈو میں لکھا ہے۔ یہ کتاب باضاطہ طور پر اسی ہفتے ریلیز ہونی تھی لیکن جنرل درانی ویزا نہ ملنے کے سبب دلی نہیں جا سکے ہیں۔

اے ایس دُلت کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہ ایک مشترکہ کتاب لکھتے ہیں یہی ایک غیر معمولی بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ امن مشکل ضرور ہے لیکن اسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جمود توڑنے کے لیے انڈیا کو پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو دلی آنے کی دعوت دینی چاہيے۔

سوشل میڈیا رد عمل

سوشل میڈیا پر اس بیان کے بعد کئی لوگ جہاں نواز شریف کی ہاں مںی ہاں ملاتے ہوئے قومی سلامتی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو کچھ کا خیال ہے کہ بند کمرے میں اجلاس ہوگا ڈانٹ ڈپٹ کے بعد پریس ریلیز آئے گی اور معاملہ ختم ہو جائے گا۔

ایک ٹوئٹر صارف رانا شانی نے لکھا ’صاحب بہادر کورٹ مارشل کریں اس بھیڑ کا تاکہ باقی ان جنرلز کے بھی کان کھڑے ہو جائیں جو بیرون ملک عیاشی کرتے ہیں کیا یہ شہدا کے خون سے غداری نہیں ‘۔

صحافی اور اینکر پرسن عاصم سیرازی نے ٹریٹ کیا ’ کتاب تو مشرف نے بھی لکھی تھی جس میں پاکستانیوں کو بیچنے کا اعتراف تھا ، اُن کو کب بلا رہے ہیں۔‘

نواز

واز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کی اس کتاب پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا

پاکستان میں سخت سیاسی ردِ عمل

یہ خبر سامنے آتے ہیں پاکستان میں سیاستدانوں کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی۔ سینیٹ کے سابق چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے سینیٹ میں کہا کہ کہنا تھا کہ اگر یہ کتاب کسی عام شہری یا پاکستانی سیاستدان نے اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ مل کر لکھی ہوتی تو آسمان سر پر اُٹھا لیا جاتا۔

دوسری طرف سابق وزیر اعظم اور حکمراں جماعت کے قائد نواز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کی اس کتاب پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔

جمعے کو ہی احتساب عدالت میں میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اگر ممبئی حملوں سے متعلق ان کی طرف سے دیے گئے بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جا سکتا ہے تو پھر ایک ریٹائرڈ جنرل کی کتاب پر کیوں اجلاس نہیں بلایا جا سکتا؟

واضح رہے کہ فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی سنہ 1990 کی دہائی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) کی تشکیل کے مقدمے میں بھی ملوث ہیں جس میں اُنھوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سمیت دیگر سیاست دانوں کو بھاری رقوم دینے کا اعتراف کیا تھا۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ ایک کمیشن بنایا جائے جو ملکی تاریخ میں اہمیت رکھنے والے تمام واقعات کا جائزہ لے کر حقائق کو سامنے آئے۔ اُنھوں نے کہا کہ اگر آج کمیشن نہ بنا تو مستقبل قریب میں ضرور کمیشن بنے گا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ کمیشن بلوچستان میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اور سینیٹ کے چیئرمین کے انتخابات کا بھی جائزہ لے۔

اُنھوں نے کہا کہ موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جس طرح دس ماہ کا عرصہ گزارا ہے یہ انھی کی ہمت ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اس ملک میں دو دو تین حکومتیں چل رہی ہیں جو دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp