پاک سرزمین پارٹی کا پہلا جلسہ عام…


\"arifیہ کہا جائے کہ کل پاک سرزمین پارٹی کے جلسے میں کراچی اور شہری سندھ کے لوگوں کے لئے کچھ بھی نہ تھا تو ہرگز بے جا نہ ہوگا کیونکہ اس میں مصطفیٰ کمال نے اپنی طاقت کی اصل بیس یعنی اردو اسپیکنگ لوگوں کے حقیقی و مخصوص مسائل کے حوال سے ذرا بھی لب کشائی نہ کی۔۔۔ ایسا محسوس ہوا کہ جیسے انہیں اردو اسپیکنگ لوگوں کے حقیقی مسائل جیسے کوٹہ سسٹم اور نہایت مہنگی تعلیم و ہوشربا بیروزگاری جیسے مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور اگر ایسا ہی رہا تو میں لکھ کے دیتا ہوں کہ وہ خود کو اردو اسپیکنگ لوگوں کے سامنے متحدہ کے حقیقی متبادل کے طور پہ ابھارنے میں بری طرح ناکام رہیں گے اور یہ صورت حال اس شہر کے ان باسیوں کے لئے نہایت دل شکن ہے کہ جو اس شہر کو متحدہ کے چنگل سے نکالنے اور تہذیب و تمدن کے ماحول کی بحالی کے متمنی تھے۔ میں باغی مصطفیٰ کمال کے پہلے عوامی جلسے میں بطور مبصر شرکت کے لئے اپنے دوست آفتاب الدین قریشی کے ساتھ وہاں پہنچا تھا اور اس نئی پارٹی کو وفاقی سیاست کے جنون میں اپنی طاقت کے اصل مراکز کو بھلادینے کی بےنیازی پہ یہ کہنے پہ مجبور ہوں کہ انہوں نے اگر اب بھی حقائق کو سنجیدگی سے نہ لیا تو بالآخرایک بڑی ناکامی انکا مقدر بنے گی۔۔۔ یہ تاہم واضح ہے کہ اب وہ اس صوبے و شہر کے سیاسی معاملات میں کسی طور قابل نظر اندازی نہیں رہے اور اگر وہ جلد ہی اپنی سمت درست کرلیں تو بہت کچھ کر سکتے ہیں۔۔۔

اس جلسے سے متعلق میرے مشاہدے کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں

— جلسہ بہت تاخیر سے شروع ہونے کی وجہ سے کافی لوگ جلسہ شروع ہونے سے پہلے ہی واپس جاتے دکھائی دیئے۔۔۔۔ خاص جلسہ گاہ کا طول و عرض پارک کے کل رقبے کے چوتھائی سے بھی کم تھا اور معتبر اطلاعات کے مطابق وہاں بچھائی گئی کرسیوں کی تعداد 5300 تھی جبکہ اسکے تین گنا کے لگ بھگ شرکاء نے کھڑے رہ کر یہ جلسہ دیکھا،،، یوں حاضرین کی تعداد 20 ہزارسے کچھ ہی زیادہ تھی اور اس ہی وقت اسلام آباد میں تحریک انصاف کے جلسے کے شرکاء کی تعداد 20 سے 25 ہزار ہی رپورٹ ہوئی ہے جبکہ وہاں بچھائی گئی کرسیوں کی تعداد 7200 تھی یوں ایک 20 سالہ جماعت کے اس جلسے کے مقابلے میں اس ایک ڈیڑھ ماہ کی نومولود پارٹی کے جلسہ کی حاضری خاصی اطمینان بخش تھی

— گو پہلا جلسہ ہونے کے اعتبار سے یہ ایک کامیاب جلسہ تھا لیکن اس میں اردو اسپیکنگ لوگوں کی تعداد 50 فیصد سے زیادہ نہ تھی ۔۔۔ وہاں کارکنان میں بھی زیادہ تر اجرتی کارکنان معلوم ہوئے جن میں سے کچھ سرائیکی بولتے بھی سنے جارہے تھے – یہ واضح طور پہ محسوس ہوا کہ وہاں آنے والے لوگوں میں سے زیادہ تر کی شرکت کی وجہ محض بغض معاویہ ہے نا کہ حب علی،،،، یوں خلاف توقع جلسے میں جوش و خروش بس واجبی سا ہی تھا – اس جلسے میں نظم و ضبط مثالی تو نہیں تھا لیکن برا بھی نہ تھا… تاہم دھکا پیل اور آپا دھاپی دیکھنے میں نہیں آئی۔۔۔ جلسہ گاہ کے باہر اور اطراف کی سیکیوریٹی اس حد تک غیرمعمولی تھی کہ واضح طور پہ یہ جلسہ ایجنسیوں کا کھیل دکھائی دیا

 جلسے کی نظامت وسیم آفتاب نے کی اور بڑے پرجوش انداز میں کی – جہانتک تقاریر کا تعلق ہے تو وہاں بہت کم تقریریں کی گئیں جن میں سے صرف بلقیس مختار ہی کی تقریر مواد اور جوش کے اعتبار سے بہت بہتر تھی اور خاصی پسند کی گئی… انیس قائم خانی کی تقریر میں ایک کم تعلیم یافتہ بندے کا رنگ جھلکتا رہا اور وہ وقفے وقفے سے ایسی گھن گھرج بھی دکھانے میں لگے رہے جو قطعی مصنعی معلوم ہورہی تھی

— عام طور پہ میڈیا کے سامنے جارحانہ گفتگو کرنے والے مصطفیٰ کمال کی تقریر بہت مایوس کن رہی اور وہ شرکائے جلسہ کو انگیج کرنے میں خاصے ناکام نظر آئے اور انہوں نے ناواجب طور پہ زبردستی انگریزی کے الفاظ کی بھرمار سے اپنی تقریر کو خود ہی کچل ڈالا – انہوں نے خلاف توقع الطاف حسین کے خلاف بھی بات کرنے سے اجتناب برتا اور اعلان کے باوجود اپنی پارٹی کے منشور کو پیش کرنے سے مکمل گریز کیا،،، پہلے جلسے میں انہیں اپنے آپ کو ایک کامیاب اور پرجوش مقرر کے طور پہ منوانا بہت ضروری تھا کیونکہ قیادت کے اوصاف میں یہ ایک اہم عنصر شمار کیا جاتا ہے اور الطاف حسین اسی ایک صلاحیت کے بل پہ کامرانیوں کی شاہراہ کے مسافر بن گئے تھے، اور مصطفیٰ کمال کو ان کے ایک اہم متبادل کے طور پہ نمایاں ہونے کے لئے انہیں اس ہنر میں مہارت حاصل کرنی لازمی ہے یہ ان کی بورنگ تقریر کا ہی اعجاز تھا کہ درمیان ہی میں لوگ واپس نکلنا شروع ہوگئے اور ان کی تقریر تک آدھے سے زائد پنڈال خالی ہوچکا تھا-

اس جلسے سے واضح طور پہ یہ محسوس ہوا کہ ایجنسیاں کسی خاص ایجنڈے کے تحت مصطفیٰ کمال کو لا کر اور اور پھر انہیں غلط حکمت عملی کی وجہ سے ناکام کروا کے اس شہر میں اردو اسپیکنگ طبقے کی لگامیں صرف متحدہ ہی کو دیئے رکھنےدلچسپی رکھتی ہیں۔۔۔ اس \’عجیب و غریب\’ حکمت عملی کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ جب مصطفیٰ کمال اپنی طاقت کے مرکز ہی میں ناکام ہو جائیں گے تو پھر انہیں باقی سارے پاکستان میں بھی کون گھاس ڈالے گا۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments