عمران خان نے نگران وزیراعلی بدل کر ماسٹر سٹروک کھیلا ہے


آج تحریک انصاف نے اچانک ناصر محمود کھوسہ کا نام واپس لے کر شہباز شریف کو ہکا بکا کر دیا۔ کھوسہ صاحب کا نام تحریک انصاف نے تجویز کیا تھا۔ لیکن عمران خان یہ دیکھ کر چونک گئے کہ نہ صرف شہباز شریف نے اپنے تجویز کردہ نام ایک طرف پھینک کر فوراً یہ نام قبول کر لیا بلکہ جس وقت مشترکہ پریس کانفرنس میں جب تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نگران وزیراعلی کے طور پر ناصر محمود کھوسہ صاحب کے نام کا اعلان کر رہے تھے تو اس وقت پیچھے بیٹھے ایک بڑی بڑی مونچھوں والے مشہور نون لیگی لیڈر کی خوشی چھپائے نہ چھپتی تھی۔

غیر مصدقہ افواہوں کے مطابق عمران خان نے یہ دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ میاں شہباز شریف کو عین آخری وقت میں سرپرائز دے کر ان کے رنگ میں بھنگ ڈالی جائے۔ اس لئے آج بنی گالہ میں تحریک انصاف کی قیادت کا ایک اجلاس بلایا گیا۔ اجلاس میں پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے معاملے کو خصوصی طور پر ایجنڈے میں شامل کیا گیا اور پی ٹی آئی کے مرکزی قائدین نے ناصر کھوسہ کےنام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

بعض راہنماؤں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ یہ نام تحریک انصاف کی پالیسی کے عین مطابق نہیں، ناصر کھوسہ شریف برادران کے قریب رہے ہیں اور نوازشریف کے ساتھ کام بھی کرچکے ہیں جب کہ وہ بطور چیف سیکریٹری پنجاب بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ میاں محمود الرشید صاحب نے سکون سے یہ کہہ دیا کہ ”جلد بازی میں غلطی ہو گئی، نام واپس لے رہے ہیں۔ اگر اس پر پہلے سوچ بچار کر لیتے تو ایسا نہ ہوتا۔ پہلے مشاورت ہوئی لیکن طارق کھوسہ اور ناصر کھوسہ کے ملتے جلتے ناموں کی وجہ سے کنفیوزن ہو گئی اور نگران کے لئے غلط نام دے بیٹھے۔ عمران خان کی جانب سے ہی یہ نام دیا گیا تھا اور اب پارٹی کے اندر ہی اس پر ڈسکشن ہوئی ہے کہ یہ تو نواز شریف کا آدمی ہے تو نام واپس لے رہے ہیں“۔ تحریک انصاف والے یہ بھی بتا رہے ہیں کہ اس فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا اور فون پر اتنا زیادہ رد عمل آیا کہ فیصلہ واپس لینا پڑا ہے۔

ہماری رائے میں یہ تاویلات محض سیاسی بیانات ہیں۔ درحقیقت عمران خان نے ماسٹر سٹروک کھیلا ہے۔ جب شہباز شریف پوری طرح مطمئن ہو گئے کہ وزیراعلی ان کی پسند کا آئے گا تو عین اس وقت عمران خان نے ان کے ارمانوں کا خون کر دیا اور نتیجہ یہ کہ اب وزیر اعلی کا معاملہ شہباز شریف کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ کل حکومت ختم ہو جائے گی۔ شہباز شریف کو پتہ ہے کہ ان کے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے اس لئے خود کو تسلی دینے کے لئے یہ کہہ رہے ہیں کہ مشاورت کے بعد نام کی سمری گورنر کو بھیج دی گئی تھی اور آئین قانون میں ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اس نام کو واپس لیا جائے۔ اب ہماری حکومت ختم ہوتے ہی لاٹ صاحب نگران وزیراعلی کے طور پر ناصر کھوسہ کے نام کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیں گے۔

جبکہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ زبانی اعلان ہوا تھا، دستخط نہیں ہوئے تھے۔ کل سارا دن میاں شہباز شریف بھاگ دوڑ کرتے رہے کہ میاں محمود الرشید کو پکڑ سکیں مگر وہ ہاتھ آ کر نہ دیے۔ کہتے رہے کہ گاؤں میں ہوں۔ اس زبانی بات کو حتمی کیسے سمجھا جا سکتا ہے۔

نون لیگ والوں نے تو پاناما کے فیصلے کے بعد بھی مٹھائیاں بانٹی تھیں۔ اب کل شام بھی مٹھائیاں بانٹ رہے ہوں گے کہ ہمارا وزیراعلی آ رہا ہے لیکن عین وقت پر جب گورنر دستخط کرنے سے انکاری ہوں گے تو ان کو پتہ چلے گا کہ ان کی نیا ڈوب گئی ہے۔

دوسری طرف عمران خان نے جس طرح پہلے ناصر کھوسہ کو نگران بننے کی امید دلا کر ان کو اپنا حامی بنایا پھر دوسرے شخص کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے، وہ بلاشبہ ایک بہترین سیاسی چال ہے۔ اب جو نیا وزیراعلی آئے گا وہ بھی عمران خان کا احسان مند ہو گا۔ عمران خان نے یہی کام پختونخوا میں بھی کیا ہے اور ادھر پہلے ایک شخص کے وزیراعلی ہونے کا اعلان کر کے عین وقت پر دوسرے کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یعنی ایک کی بجائے دو افراد کو اپنا احسان مند کر دیا۔ اگر کوئی بھی ذی شعور شخص غور کرے تو اسے صاف پتہ چل جائے گا کہ عمران خان بہترین سیاسی چالیں چل رہے ہیں۔ اور اسے یہ بھی دکھائی دے گا کہ یہ کسی اکیلے آدمی کا کام نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے بڑی روحانی طاقتیں کام کر رہی ہیں۔

نون لیگ والوں کو توقع تھی کہ جس طرح ایک ایک سیٹ پر پانچ پانچ الیکٹ ایبل تحریک انصاف میں شامل ہو رہے ہیں تو ٹکٹ دیتے وقت فساد ہو گا۔ جن چار کو ٹکٹ نہیں ملے گا وہ تحریک انصاف کے خلاف کام کریں گے۔ لیکن عمران خان نے اگر اسی طرح باری باری ہر الیکٹ ایبل کو ٹکٹ دے دیا تو ان میں سے کوئی بھی شکایت نہیں کر سکے گا۔ عمران خان ٹھوک بجا کر پانچوں امیدواروں کو کہہ سکیں گے کہ قسم کھاؤ کہ میں نے تمہیں ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ یوں تحریک انصاف ایک متحدہ پارٹی بن کر الیکشن بآسانی جیت لے گی۔ یہ عام انسانی فیصلہ نہیں ہے بلکہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ روحانی طاقتیں عمران خان کی مدد کر رہی ہیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar