یہ عشق کیا ہے جی؟


میرا ماننا ہے کہ محبت بار بار ہوتی ہے‘ لیکن عشق ایک بار ہوتا ہے۔ محبت پہلی نظر میں ہو جاتی ہے‘ لیکن اس کو عشق کا مقام دینے کے لیے محبت کو کئی منزلیں طے کرنا پڑتی ہیں۔ کئی دشوار راستوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ محبت اندھی ہوتی ہے‘ لیکن عشق کھلی آنکھوں سے کیا جا تا ہے۔

یہ عجیب لوگ ہیں جو کہتے ہیں ہماری لو میرج ہو گئی۔ میں پوچھتی ہوں شادی سے پہلے آپ کی محبت کتنا عرصہ رہی؟ جواب آتا ہے۔ ’چھہ ماہ‘ یا ’ایک سال۔‘ یہ حیرانی کا لمحہ ہوتا ہے۔ کیا محبت اور عشق میں صرف چھہ ماہ یا ایک سال کا فرق ہے؟
نہیں حضور! عشق کا مقام تو ایسا ہے کہ یہ اپنے آپ کو منوانے کے لیے صدیاں مانگتا ہے۔

جب میں نے ہوش سنبھالا میں نے محسوس کیا کہ مجھے اللہ سے محبت ہے۔ میں کئی سال سے اللہ کے قریب جانے کی کوشش کر رہی ہوں۔ میری راتیں سجدوں میں گزر جاتی ہیں۔ میں سجدے میں خود کو اللہ کے بہت قریب محسوس کرتی ہوں‘ لیکن یہ کیا!؟ کئی سال گزر گئے لیکن میں اللہ سے عشق کی حد تک نہیں پہنچ سکی۔ لوگ اتنی آسانی سے کیسے کہہ دیتے ہیں‘ کہ ہمیں ہمارا عشق مل گیا۔

جانے کون لوگ ہیں جو محبت اور عشق کا مطلب ایک ہی سمجھتے ہیں۔ نادان لوگ ہیں۔ ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اسے محبت سمجھ بیٹھتے ہیں‘ اور اگر کسی کی آنکھ میں ہلکا سا آنسو آ جائے تو اسے عشق کی انتہا سمجھ بیٹھتے ہیں۔

محبت میں فیصلے بدلتے رہتے ہیں۔ حالات بدلتے ہیں۔ جذبات بدلتے ہیں۔ انتخاب بدل جاتے ہیں۔ انسان بدل جاتے ہیں‘ لیکن عشق؟ عشق آخری فیصلہ ہوتا ہے! عشق میں کچھ نہیں بدلتا۔ ہاں! اگر بدلتا ہے تو انسان کے جسم کا رنگ بدل جاتا ہے‘ لیکن عشق کا رنگ وقت کے ساتھ ساتھ اور پختہ ہوجاتا ہے۔
عشق الف ہوتا ہے
عشق اول ہوتا ہے
عشق آخر ہوتا ہے
عشق اشک ہوتا ہے
عشق محبوب ہوتا ہے
عشق نور ہوتا ہے
عشق تمام ہوتا ہے
عشق زندگی کا حاصل ہوتا ہے

محبت کرنے والے کتنی آسانی سے عشق کی منزل کا تعین کر لیتے ہیں۔ ان کے خیال میں بس محبوب کا مٹ جانا ہی عشق کی آخری منزل ہے۔ خدارا! محبت کرنے والو عشق سے دُور رہیں۔ عشق کو انھی لوگوں کے لیے چھوڑ دیں جو اس کا مطلب جانتے ہوں۔ جو اس کی چوٹ سہہ سکتے ہوں۔ جن کو تڑپنا آتا ہو۔ جن کی سانسیں اکھڑی اکھڑی ہوں۔ جن کی باتیں سلجھی سلجھی ہوں۔ جن کی آنکھیں نم سی رہتی ہوں۔ جن کے دل کی دھڑکنیں بکھری بکھری رہتی ہوں۔ عشق کھانا پینا‘ سونا جاگنا نہیں ہے۔ عشق ایک بہت ممتاز جذبہ ہے۔
عشق ایک مقدس جذبہ ہے
عشق ایک مقدس رشتہ ہے
عشق ایک مقدس احساس ہے
عشق ایک مقدس درد ہے
عشق ایک مقدس مقصد ہے

محبت انسان کو بدل دیتی ہے‘ لیکن عشق انسان کو ادھورا کر کے بھی مکمل کر دیتا ہے۔ انسان کی جب تک سانسں چلتی رہتی ہیں، وہ کئی محبتیں کرتا ہے۔ شاید انسان کی آخری سانس تک تو محبت کا وجود اور تصور ہی اس کی زندگی سے ختم ہو جاتا ہے۔ عشق میں کبھی الوادع کا لمحہ نہیں آتا۔ عشق کا آخری مقام عاشق کی آخری سانس ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).