مسلم لیگ (ن) سے حلالے کے لئے پیپلز پارٹی کو مولوی کی تلاش


پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن ) کا میثاق جمہوریت 14 مئی 2006 میں محترمہ بینظیر بھٹو اور میاں محمد نواز شریف کے درمیان ہوا۔ یہ میثاق جمہوریت آٹھ صفحات پر مشتمل تھا۔ میثاق جمہوریت جولائی 2007ء میں ختم ہوا۔ اس معاہدے کے ختم ہونے کی بنیادی وجہ ” پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں میں صدر کی وردی کے معاملے پر استعفیٰ دینے کی بات پر اختلافات تھے۔

محترمہ بے نظیر کی شہادت کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی نے 2008ء میں حکومت سنبھال لی۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے پورے پانچ سال پاکستان پیپلزپارٹی کو سہارا دیا۔ 2013ء کے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی نے 4 سال 3 ماہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو سہارا دیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے اس دور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیا جب پاکستان تحریک انصاف اور تحریک منہاج القرآن نے اپنا اپنا دھرنا دیا ہوا تھا شاید یہ وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے سب سے مشکل وقت تھا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے 9 ماہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سے طلاق لے لی تھی اور ”منصور کے پردے میں خدا بول رہا ہے “ کے مصداق امپائر کے اشاروں پر ایک ایک شبد بولا جاتا رہا۔

جنوبی پنجاب میں سرائیکی صوبہ کی تحریک نے ایک دم سر نکالا تو پاکستان پیپلزپارٹی امپائر سے یہ توقع کر رہی تھی کہ اس بار سرائیکی صوبہ کے تمام” لیڈران“ الیکشن جیتنے کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کر لیں گے مگر ”وہی ہوتا ہے جو منظور”امپائر“ہوتا ہے۔ امپائر نے ٹریفک یک طرفہ چلا دی۔ اور تمام سرائیکی صوبہ محاذ کے لوگوں نے باقاعدہ پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔ جس پر پاکستان پیپلزپارٹی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے دوبارہ ”حلالہ“ کرنے کا ارادہ باندھا۔ جس کی ابتدا یہ تھی نگراں وزیراعظم کے چناﺅمیں میاں محمد نواز شریف کا دیا گیا نام ہی بالآخر فائنل کردیا گیا جبکہ اس کے واضح ثبوت گزشتہ روز چوہدری اعتزاز احمد کی پریس کانفرنس سے ملتے ہیں جنھوں نے یہ پیغام امپائر کو دیا کہ اگر کسی طور بھی الیکشن کی تاریخ آگے بڑھائی گئی تو پاکستان پیپلزپارٹی اس کی شدید مخالفت کرے گی۔ اس پریس کانفرنس سے امپائر کو واضح پیغام دینا تھا کہ ہم آپ سے خلع چاہتے ہیں اور ہم پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ”حلالہ“کے حق میں ہیں مگر پاکستان پیپلزپارٹی یہ بھول گئی ہے کہ ”حلالہ“ کے لیے ایک نکاح اور ضروری ہے۔ میری ذاتی رائے ہے کہ اس بار ”حلالہ“ کے لیے مولانا فضل الرحمن سربراہ جمعیت علماءاسلام (ف) ہی کی قربانی دی جائے گی۔ یہ بھی ممکن ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی میں دوبارہ نکاح بھی مولانا فضل الرحمن ہی پڑھائیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ”حلالہ“ کے بعد یہ” نکاح“ کتنا عرصہ چلتا ہے۔

(بشکریہ گردو پیش – ملتان)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).