سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کر دیا


سپریم کورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر کاغذات نامزدگی کالعدم قرار دینے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا۔ نامہ نگاروں کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کاغذات نامزدگی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سردار ایاز صادق اور الیکشن کمیشن کی اپیلوں کی سماعت کی۔

ایاز صادق کے وکلا نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ کاغذات نامزدگی کالعدم قرار دینے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ منسوخ کیا جائے، یہ انتخابات کے بروقت انعقاد کا معاملہ ہے، ہائی کورٹ کے فیصلے سے انتخابات میں تاخیر ہوگی۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں تضاد پایا جاتا ہے، الیکشن کمیشن الیکشن کمیشن نے اپیل میں موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں تضاد پایا جاتا ہے اور فیصلے سے انتخابات کا شیڈول متاثر ہونے کا خدشہ ہے، اگر نامزدگی فارم کا اجرا جلد شروع نہ کیا گیا تو انتخابات تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔ الیکشن میں تاخیر ہوئی تو الیکشن کمیشن ذمہ دار ہوگا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور ایاز صادق کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے، اگر الیکشن میں تاخیر ہوئی تو الیکشن کمیشن آف پاکستان ذاتی طور پر اس کا ذمہ دار ہوگا۔

واضح رہے کہ یکم جون کو لاہور ہائی کورٹ نے آئینی ماہر سعد رسول کی درخواست پر پارلیمنٹ کے تیار کردہ کاغذاتِ نامزدگی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ نئے کاغذات نامزدگی میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تقاضے دوبارہ شامل کئے جائیں۔ الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ایازصادق کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدام سے انتخابات کے بروقت انعقاد میں تاخیر کا اندیشہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).