چوں چوں کرتا ہجرتی پرندہ


بہت نازک صورت حال ہے۔ تحریک انصاف میں اڑ اڑ کر آنے والے ہجرتی پرندوں کا ہجوم بڑھتا جا رہا ہے۔ سیاسی دانے دنکے کی تلاش میں جوق در جوق پرندے بنی گالہ کی منڈیروں پر اتر رہے ہیں۔

دانہ دنکا چگنے کی لگن میں لگ بھگ اڑھائی ماہ قبل ایک ایسا پرندہ بھی بنی گالہ کی منڈیر پر آن براجا تھا جو چوں چوں کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ چوں چوں مسلسل جاری رہے تو کبھی کبھار ایک ایسا وقت بھی آتا ہے جب سننے والوں کی سماعت پر چوں چوں ناگوار گزرنے لگتی ہے۔ یہ پرندہ مگر خوش گلو ہے۔ نہایت سریلی آواز میں تانیں بدل کر اپنی چوں چوں جاری رکھتا ہے اور سننے والوں کی دل بستگی کا سامان ہوتا رہتا ہے۔

آپ نے نوٹ کیا ہو گا کہ اگر کبھی کسی پرندے کو دانہ دنکا میسر نہ آئے تو اس کی آواز کی شگفتگی غائب ہو جاتی ہے۔ بعض اوقات چوں چوں نہایت درد ناک ہو جاتی ہے۔ مگر کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مناسب دانہ دنکا نہ ملے تو آواز میں کرختگی پیدا ہو جاتی ہے۔

دردناک چوں چوں کا مظاہرہ آپ نے اگست 2016 میں ٹی وی پر دیکھا ہو گا جب ایک الو کے بولنے کے بعد یہ پرندہ، آوارہ پرندوں کے شکاریوں کے آہنی شکنجے میں پھنس گیا تھا۔ شکاریوں سے بمشکل تمام رہائی پا کر جب یہ شکستہ حال پرندہ اپنے مانوس پنجرے میں پہنچا تو نہایت دردناک انداز میں چوں چوں کر رہا تھا اور چوں چوں کرتے ہوئے مستقبل میں سیاسی دانہ دنکا چگنے سے مکمل پرہیز کا اعلان کر رہا تھا۔ پرندوں کی نفسیات سمجھنے والوں نے تب بھی اس پر اعتبار نہیں کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ مکار پرندہ اپنا مؤقف بدلنے میں اپنا جواب نہیں رکھتا۔ اور پھر ایسا ہی ہوا۔

کچھ عرصہ مسلسل بولنے کے بعد یہ پرندہ سیاسی دانہ دنکا چگنے بنی گالہ کی منڈیر پر جا اترا۔ دانے دنکے کی تلاش میں بنی گالہ کی منڈیر پر اترتے وقت اس پرندے کو قوی امید تھی کہ دانہ دنکا وافر مقدار میں ملے گا اور وہ خوب پیٹ بھر کر کھائے گا۔ قرائن بھی یہی بتاتے تھے کہ اس کو اس کا من پسند دانہ دنکا میسر آ ہی جائے گا چناچہ اسی امید میں وہ بنی گالہ مکینوں کی تعریف و توصیف میں مسلسل چوں چوں کرتا رہتا تھا۔ اس کے علاوہ بنی گالہ مکینوں کی اکثر ہلا گلا پارٹیوں میں یہ پرندہ بھی کسی نہ کسی آہنی راڈ پر جھولتا اور ٹکا ہوا دیکھا گیا۔ دیکھنے والے اس کرتب سے خوب محظوظ ہوئے تھے۔

اپنی مسلسل چوں چوں کی بنیاد پر یہ پرندہ اس گمان میں تھا کہ اپنے آبائی گھونسلے میں ہی اس کو بنی گالہ میڈ دانہ دنکا مہیا کر دیا جائے گا اور پھر وہ جی بھر کر چگے گا۔ ہوا مگر اس کے الٹ۔ بنی گالہ مکینوں نے اس پرندے کو سرٹیفائیڈ دانہ دنکا دینے سے انکار کر دیا۔ پرندے کا دل ٹوٹ گیا۔ اس مرتبہ چونکہ پرندہ شکاریوں کے آہنی شکنجے کی زد میں نہیں آیا اس لیے اس مرتبہ چوں چوں دردناک نہیں ہے۔ آواز میں کرختگی آ چکی ہے۔

خوش الحانی، رقت آمیزی اور کریہہ الصوتی کا اس قدر بھیانک امتزاج کسی اور پرندے میں شاذ ہی دیکھنے کو ملا ہو گا۔ اپنی انواع و اقسام کی جدتوں اور لن ترانیوں کی بدولت یہ پرندہ مقبول عام بھی ہے اور ازحد ناپسندیدہ بھی۔ گویا کہ نایاب قسم کا پرندہ ہے۔ حال ہی میں یہ پرندہ چوں چوں کی بجائے بھوں بھوں بولتا پایا گیا جس کی بدولت اس پرندے کو رمضان میں شیطان کے ہمسائے میں قید کر دیا گیا تھا۔ یہ وہاں سے ریفریشر کورس کر کے واپس لوٹا ہے۔ گویا دو آتشہ ہو چکا ہے۔ اب اس پرندے کی بنی گالہ سے ہجرت کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ پرندہ اڑان بھرنے کو ہے۔ ٹوئٹر پر کچھ چہچہاہٹیں مستقبل کے ارادوں کی خبر دیتی ہیں۔ کوئی دم جاتا ہے کہ پر پھڑپھڑائیں گے۔

بنی گالہ کے علاوہ رائے ونڈ کے باغات بھی پرندوں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔ آج کل مگر گرمی کا زور ہے اور رائے ونڈ میدانی علاقے میں واقع ہے چناچہ ہجرتی پرندے گرمی سے بچنے کے لیے رائے ونڈ کا رخ نہیں کر پا رہے۔ مگر ہمارے اس پرندے کا سرٹیفائیڈ دانے دنکے کی تلاش میں رائے ونڈ کی طرف پرواز کر جانا بعید از قیاس نہیں ہے۔ ویسے بھی ایک مجروح پروفیسر صاحب نے شکوہ کیا تھا کہ اس پرندے نے چونچ انہیں دکھائی تھی مگر پھر بنی گالہ کی منڈیر پر جا اترا تھا۔ کیا عجب پرندہ گلے شکوے اتارنے کے موڈ میں آ گیا ہو۔ اور کیا عجب کہ آپ کو چوں چوں میں پین دی سری کی جھنکار سنائی دے جائے۔

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad