فیصل آباد سیمینار سے حنا جیلانی کا خطاب


ادارہ برائے سماجی انصاف، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق اور عوام پاکستان کے اشتراک سے ” انتخابات 2018 اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظـ” کے موضوع پر سیمینار 30 مئی 2018ء کو فیصل آباد میں منعقد کیا گیا۔ جس میں فیصل آباد کے مختلف انتخابی حلقوں سے تعلق رکھنے والے سماجی و سیاسی کارکنوں نے شرکت کی۔ پیٹر جیکب،حنا جیلانی اور فادر بونی مینڈس نے اقلیتوں کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی اور اُن مسائل کے حل کے لیے سفارشات پیش کیں۔ سیمینار میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں شیخ اعجاز(پاکستان مسلم لیگ نواز)، لطیف نذر(پاکستان تحریک ِ انصاف) اور رانا نعیم دستگیر(پاکستان پیپلز پارٹی)نے اقلیتوں کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے اقدامات اُٹھانے کا وعدہ کیا۔

محترمہ حنا جیلانی نے اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کو درپیش مسائل ایک اہم موضوع ہے، یہ صرف ایک مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کی ساخت کو نقصان دیتا ہے۔ ہم پا کستان کے شہری ہیں اور برابر کے حقوق رکھتے ہیں ۔ ہم ایسی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں جو کہ بلا امتیاز کام کرے ، جس میں کسی کے لئے بھی ترجیح یا تفریق کی کوئی گنجائش موجود نہ ہو اور حقوق کا تعین ہو ۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے لیے خصوصی اقدامات کرے ۔
برابر کے حقوق، برابر کے مواقع ،سب کو میسر ہونے چاہئیں ۔

ایسے سیاسی قائدین جو کہ اقلیتوں کی نمائندگی کر رہے ہیں ان کو اس بات کا احساس ہو کہ اگر حقیقت میں اقلیتوں کے حقوق اور مواقع کے حوالے سے ریاست کی ذمہ داری کو یقینی بنانا ہے اور اقلیتوں کو برابر کے حقوق دینے ہیں تو آئین ِ پاکستان میں پائی جانے والی چند خامیاں بھی نکالنی پڑیں گی ۔اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا پڑے گا کہ ریاست جہاں حقوق کی پاسداری کی ذمہ داری رکھتی ہے ،وہاں ہمیں اقلیتوں کے تہیں ریاست کی ذمہ داریوں کوآئین میں مضبوط کرنے کی زیادہ ضرورت ہے ۔ اس وقت آئین میں اس نیت سے اقلیتوں کے لئے خصوصی اقدامات موجود نہیں ہیں جن کی انہیں دورِحاضرمیں ضرورت ہے ۔

اس ضمن میں بھاری ذمہ داری سیاسی قائدین پر عائد ہوتی ہے۔اگر آپ ایوانِ اقتدار میں بیٹھے ہیں تو ایسے اقدامات کریں کہ اقلیتوں کے مسائل کم ہو سکیں ۔ سنگین مسئلہ یہ ہے کہ مذہبی جنون کے ماحول میں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے تحفظ کے لئے ریاست ڈھال بنے ، مذہبی اقلیتوں کے لئے مذہبی جنونیت کا مسئلہ ان کے ساتھ برتے جانے والے امتیازی سلوک سے بڑا ہے ۔ جہاں اقلیتوں کو مارا جاتا ہے ان کے مذہبی مقامات کو مسمار کیاجاتا ہے لہذاسیاسی نمائندے کھلے طور پر ایسے اقدامات کی حوصلہ شکنی کریں ورنہ ایسے اقدامات نہ کرنے سے وعدے کھوکھلے رہ جاتے ہیں۔ انھی وجوہات کی بناپر مذہبی اقلیتیں غیر محفوظ ہو گئی ہیں ۔

سیمینار میں مجھ سے پہلے بات کرتے ہوئے پیٹر جیکب نے اقلیتوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے تین مطالبات پیش کیے ہیں جس میں تعلیم بلا تعصب و بلا امتیاز، ملازمت کوٹہ پر عمل در آمد کے لیے نگرانی کا ادارہ اور کمیشن برائے حقوقِ اقلیت کی تشکیل شامل ہے۔سیاسی نمائندوں کے لئے مشکل یہ ہے کہ اُنھیں اسمبلیوں میں جاکر اقلیتوں کے لئے کیسے کام کی بات کرنی ہے،سوچ اور سیاسی رویوں پر اثر انداز ہونا ہے کیونکہ کچھ سیاسی جماعتیں بھی اقلیتوں کے حقوق کے لیے سنجیدہ نہیں۔ مُلک میں ایسے منافق لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ پاکستان میں برابری آئے۔ سیاسی لیڈران کے چیلنجز کیا ہیں جانیں ، ان سے بات چیت کریں۔سیمینار میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے بتایا کہ ہم نے یہ یہ کام کیے ہے مگر جو کام نہیں کر سکے ان کی وجوہات بھی بیان کریں تاکہ کوئی لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے ۔

انتخابات سے پہلے لوگو ں سے بات کریں کہ مشکلات کیا ہیں ۔ہم یہ اجتماعات کیوں کر رہے ہیں ہما ری توقع جمہوری اداروں سے ہے ہم کبھی ان اداروں کو کمزور دیکھنا نہیں چاہتے ان کو مضبوط بنائیں تاکہ یہ ہماری توقعات کو پورا کر سکیں ۔سیمینار میں خواتین کی بڑی تعداد دیکھ کر خوش ہوں، معاشرے کی سوچ کو بدلنا ہے۔اپنے حق کیلئے لڑنا سیکھیں، کھڑا ہونا سیکھیں ۔ مذہبی جنونیت کے سامنے زبان بند رکھنا غلط ہے۔نیا پاکستان وہی ہو گا جہاں سب برابر ہوں گے ۔

 Transcript: شازیہ جارج


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).