نواز شریف: کوئی قتل کر دے، آئین توڑے، چیف جسٹس چاہیں تو اسے کچھ نہیں کہا جائے گا


نواز شریف

انھوں نے کہا کہ آئین شکنی میں ملوث شخص کو کیسے ضمانت دی جا سکتی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے سربراہ نواز شریف نے سے سابق آمر پرویز مشروف کی تاحیات نااہلی کو معطل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سنگین غداری کے مقدمے میں نامزد شخص کو الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت مل گئی اور انھیں تاحیات نااہل کر دیا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ روز سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اُنھیں عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی بھی اجازت دی تھی۔

جمعے کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت میں نواز شریف نے کہا کہ ملک میں سب کچھ قانون سے بالاتر ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ آئین شکنی میں ملوث شخص کو کیسے ضمانت دی جا سکتی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ‘ کوئی آئین توڑے، تباہی پھیرے یا قتل کر دے اگر چیف جسٹس چاہیں تو انھیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ دوسری طرف اہلیہ کی عیادت کے لیے عدالت سے تین دن استشنیٰ کی درخواست کی ہے لیکن وہ نہیں مل رہی ہے۔’

انھیں اجازت، مجھے حاضری سے استثنیٰ بھی نہیں

عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت میں نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشروف ججوں کو غیر قانونی طور پر نظر بند کرنے، 12 مئی کے سانحے اور دو بار آئین توڑنے ملوث رہے ہیں اور ایسا شخص کس طرح قانون اور آئین سے بالاتر ہو سکتا ہے۔‘

یاد رہے کہ پرویز مشرف پر آئین شکنی اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے سمیت چار مقدمات میں اشتہاری ہیں۔ مختلف عدالتوں نے ان مقدمات میں پرویز مشرف کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں۔

مشرف

سپریم کورٹ نے پرویز مشروف کو 13 جون کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے

نواز شریف نے کہا کہ ‘کس آئین کے تحت پرویز مشروف کو اجازت ملی ہے۔ یہ شق ہمیں بھی بتا دیں۔’

انھوں نے شکوہ کیا ہے کہ مشرف کو اجازت مل رہی ہے اور انھیں بیمار اہلیہ کی عیادت کے لیے لندن جانے کے لیے حاضری سے تین دن کا استشنیٰ بھی نہیں مل رہا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشروف کو 13 جون کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے اور عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر پرویز مشرف عدالت میں پیش ہوں تو اُنھیں گرفتار نہ کیا جائے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز نے2013 میں حکومت میں آنے کے بعد سابق آمر پرویز مشروف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلایا تھا لیکن پرویز مشروف علاج کی غرض سے ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ وہ ان دنوں دبئی میں قیام پذیر ہیں۔

سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز نے آئین شکنی کے مقدمے میں خصوصی عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو چند روز قبل پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کے احکامات دیے تھے جن پر جمعرات کو عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔۔

واضح رہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے 1999 میں اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کو ختم کرکے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ اُس وقت اعلیٰ عدلیہ کے جن ججز نے پرویز مشرف کے پی سی او کے تحت حلف اُٹھایا تھا ان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بھی شامل تھے۔

احتساب عدالت کو مزید وقت درکار

دوسری جانب احتساب عدالت نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف احستاب عدالت میں زیر سماعت نیب ریفررنسز پر کارروائی مکمل کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے مزید وقت مانگا ہے۔

سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو ان ریفرنسز پر کارروائی مکمل کرنے کے کیے چھ ماہ کی مدت مقرر کی تھی لیکن احتساب عدالت کی درخواست پر اس مدت میں دو بار توسیع دی جا چکی ہے اور سپریم کورٹ نے اب ریفرنسز پر فیصلہ کرنے کے لیے نو جون تک کی مہلت دی تھی۔

احتساب عدالت نے مزید وقت کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس پر سماعت آج ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp