الجزیرہ


پامسٹری کے علم میں موجود جزیروں کا زمین پہ موجود جزیروں سے کوئی مماثلت نہیں پر پتا نہیں کیوں ہاتھ کی ہتھیلی پہ موجود اس نشاں کو بھی جزیرہ کہا جاتا ہے جو ایک خطرناک صورتِ حال کی نشاندہی کرتا ہے عمر کی لکیر میں موجود جزیرہ کسی بڑی بیماری کی نشاندہی کررہا ہوتا ہے اچھا پامسٹ جزیرے کی جگہ عمر کی لکیر میں دیکھ کے اندازہ کر لیتا ہے کے یہ بڑی بیماری کسی عمر میں آئے گی اور اس کی طوالت کتنی ہوگی یا یہ اگر آچکی ہے تو وہ شخص کتنا عرصہ بیمار رہا ہے عمر کی طرح ذہن کی لکیر بھی ہتھیلی پہ نمایاں جگہ گھیرے نظرآتی ہے ذہن کی لکیر میں موجود جزیرہ کسی دماغی صدمے یا دماغی چوٹ یا دماغ کی کسی بیماری کی نشاندہی کر رہا ہوتا ہے جو عموما ً دماغ کا ٹیومر ہی ہوتا ہے

یہی جزیرہ اگر دل کی لکیر میں موجود ہے تو متعلقہ شخص کی محبت میں ناکامی یا دل کی کسی بھی قسم کی بیماری کو ظاہر کرتا ہے پر میں تو زمین پہ موجود خوبصورت جزیروں کی بات کرنے جارہی ہوں جہاں کسی بھی وقت بارش برس سکتی ہے اور منڈ ملہارہو جاتی ہے یہی وجہ ہے کے خواتین اپنے پرس میں فولڈ کی ہوئی چھتری رکھتی ہیں اور لوگ بھی چھتری لے کے باہر نکلتے ہیں جزیروں پہ حدنگاہ ہ سبزہ ہوتا ہے ہموار زمین چاہے پہاڑہوں زمین پہ موجود یہ جزیرے اکثر خوبصورت ہوتے ہیں وہاں رہنے والوں کا تو پتہ نہیں پر وہاں گھومنے کے لیئے جانے والوں کو تو بہت ہی مزہ آتا ہے ان کے لیئے یہ سب خوشگوار ہوتا ہے کسی بھی وقت برسات کا برسنا اچھا لگتا ہے۔۔۔

میگھا رے میگھا میں بھی کچھ جزیرے دیکھ کر آئی ہوں وہاں وزٹ پوائنٹ پر ہی ایک جگہ چیخوں والا سینٹرکی تختی آویزہ تھی ساتھ یہ کبھی لکھا تھا کہ کمزور دل حضرات نہ آئیں یہ دیکھ کے تو میں ہنسی تھی اس لیئے کے ہالی ووڈ کی ساری ڈراؤنی فلمیں دیکھ رکھی تھی میں تو ایسے خوفناک حالات کی عادی ہوگئی تھی بھلا میں کیا ڈرتی تو فیصلہ کیا کہ دیکھنا ہے کہ آخر اس میں ایسا کیا ہے ایسی فلمیں دیکھ کے ہی یہ حالت ہوگئی تھی کے عام حالات میں بھی پراسراریت محسوس کرتی تھی غسل خانے کی کھڑکی میں رہنے والے دوکالے کبوتروں کے بارے میں میرا تو یہی خیال تھا کے یہ دو معصوم لوگوں کی روحیں ہیں جن کو قتل کیا گیا ہے ایک دفعہ کا زکر ہے کے گیٹ پہ بیل لگی تو خود جاکے دیکھا کیا دیکھتی ہوں کہ جینز گھنٹوں تک چڑھائے بغیر آستین کے شرٹ پہنے ایک سیریل کلربغل میں بندوق دبوچے کھڑا ہے میری تو چینخ نکلتے نکلتے دب گئی کہ جب سرکو جھٹک کے دیکھا تو وہ آدمی بندوق نہیں جھاڑوں لیئے کھڑا تھا اصل میں بھنگی تھا دوسری دفع تو مارے ڈرکے مرتے مرتے بچی تھی اس وقت کام والی ماسی لہسن چھیل رہی تھی پھر اس نے پر اسرار انداز میں سر اُٹھاساقت نظروں سے مجھے دیکھا جیسے ہورر موویز میں بدروحیں دیکھتی ہیں پر کچھ لمحوں میں بول پٹری اور پٹروسی کی ماسی کی گلائیں کرنی لگی ۔

تو میری جان میں جان آئی پھر کبھی جو کمرے کا پردہ ہلنے لگتا تو شک ہونے لگتا یہ پردہ کیسے ہل رہا ہے حیدرآباد میں تو ہواہی نہیں لگتی سومیں تو پر اسرار حالات سے پہلے سے ہی آشنا تھی توسوچا چیخوں والے سینٹر میں جاکے دوسروں کو خوف سے چیخیں مارتے دیکھنا چاہیے ۔ وہ لوگوں کو گروپ کی شکل میں اندر بھیج رہے تھے مجھے بھی ایک گروپ کے ساتھ اندر بھیجا گیا گروپ میں ایرانی اومانی اور کچھ دوسرے لوگ تھے جو عورتوں اور مردوں پر مشتمل گروپ میں شامل تھے اندر داخل ہوئے تو سب سے آگے میں چل رہی تھی باقی لوگ پیچھے تھے حتیٰ کہ آپ کے دولہا بھائی بھی بھول بھلیاں جیسا راستہ شروع ہوگیا اندھیرا بھی جو پہلے گروپ اندر گیا تھا وہ چیخیں ماررہا تھا جس سے ماحول ہیبت ناک ہوچکا تھا۔

اب ہمارے راستے میں بھی رومیں بدرو حیں کھونپڑیاں ڈھانچے دکھائی دینے لگے جس سے ہمارے گروپ میں سچ پوچھیں تو یہ ماحول اور اندھیرا پراسرار چیزیں دیکھ کے میں نے اپنے اوپر کمال کا جبر کیا ہوا تھا ورنہ تو میرا جی بھی کہتا تھا نہ صرف چیخوں پر دھاڑیں مارکے رونا بھی شروع کردوں ساری بہادری اور اعتماد چمپت ہوگیا تھا لگتا تھا یہ راستہ اب کبھی ختم نہیں ہوگا یہاں ہم صدیوں سے سفر کررہے تھے ایک ایک پل بھاری تھا اپنے نام کے حساب سے یہ سینٹر اچھے اچھوں کی چیخیں نکلوا رہاتھا اتنی روشنی نہیں تھی کہ کسی کی شکل دیکھی جاسکتی پر مجھے یقین ہے میری طرح سب کے خون منجمد ہوچکے ہوں گے ہاتھ پیر ٹھنڈے پڑچکے ہوں گے پھر بھی یہاں تک تو میں ٹھیک جارہی تھی پر آخری لمحوں یہاں پہنچ کے ہم نے کفن پوش مردوں کو دیکھا ہم ڈرتے ڈرتے یہاں سے بیچ بچا کے نکل رہے تھے کہ ایک مردہ کفن پھاڑ کر باہر آگیا بس میری چیخ نکل ہی گئی جواب تک دباکے رکھی ہوئی تھی کوئی ایک گھنٹے بعد ہی ہم لوگ ادھ موئے ہوکے باہر نکلے تھے

ایک دوسرے جزیرے کا ذکر ہے کہ پروگرام شروع ہونے سے پہلے ایک عرب عورت دو بچوں اور میاں کے ساتھ باہر بیٹھی ہوئی ہماری طرح ہی پروگرام شروع ہونے کا انتظار کررہی تھی وہ مصالحے لگا زیتوں کھارہی تھی جو اس نے مجھے بھی آفر کیا جو میں نے خوشی سے لے کے کھانا شروع کیا اسی طرح ہماری دوستی کی ابتداء ہوگئی تھی تھوڑی دیر کے بعد غور سے دیکھتے ہوئے ایک اور ٹکڑا بڑھایا جو بھی میں نے فٹافٹ کھالیا ۔ ہم دونوں ایک دوسرے کی بولی سے ناآشنا تھے پر دونوں ہی ایک دوسرے سے بات چیت کیئے جارہے تھے اتنا تو سمجھ میں آگیا کہ وہ متحدہ عرب امارات سے تھیں پروگرام شروع ہوا تو ہم لوگ ساتھ بیٹھے تھے با آواز بلند کچہری کررہے تھے اس نے میرا نام پوچھا جو میں نے بتایا کہ فاطمہ ہے ۔۔ غاوہ خوشی سے باربارغا بولتی تھی جس سے میں نے اندازہ کیا کہ اس کا مطلب ضرور واہ واہ ہی ہوگا۔ پروگرام شروع ہوگیا تھا پر ہم لوگ اپنی گفتگو میں مصروف رہے کیوں کہ دو عورتیں ساتھ بیٹھی ہوں اور خاموش ہوں۔

تو یہ دونوں کیلئے ہی بے عزتی کی بات ہے کچھ دیر میں پروگرام کا منیجر آن پہنچا اس نے دانت پیستے ہوئے کہا کہ آپ دونوں اسٹیج پہ آکر پرفارم کریں کہ پورا ہال آپ کی گفتگو میں دلچسپی لے رہا ہے ہمارا پروگرام کوئی نہیں دیکھ رہا اگر آپ وہاں آکے پر فارم کریں گے تو ہمارے پروگرام کو چار چاند لگ جائیں گے یہ بہت بڑی خوشخبری تھی میں نے انہیں باتوں اور اشاروں سے اپنی نئی سہیلی کو سمجھایا اور ایک ہی وقت میں ہم دونوں ایک دم اٹھ کھڑی ہوگئیں ہم لوگ منیجر کی مدد کرنا چاہتی تھیں ۔ پر اٹھتے کے ساتھ ہی ہم دونوں کے شوہروں نے ہمیں کلائیوں سے پکڑ کے زبردستی پھر کرسیوں پہ بٹھادیا ۔۔ غا ۔۔ اس نے پریشانی کا اظہار کیا میں بھی اداس ہوگئی پھر دونوں ہی پروگرام دیکھنے لگیں۔ ہمارے ملک میں کوئی ادارہ کسی قسم کی پریشانی میں مبتلا نہیں ہوتا خاص طور پر پی آئی اے والوں کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ سورج کب ابھرا کب ڈوبا۔

پر یہ غیر ملکی ایئرلائن تھی واپس میں جب سیٹ پر غش پڑگئی تو گھنٹے بھر کے بعد ایئر ہوسٹس اسٹیوارڈ چکر لگاکے چیک کررہے تھے کہ زندہ ہے یا مردہ میں ہلتی کیوں نہیں جب میں آرام سے سورہی تھی تو میرے شوہر نے ایک ٹہوکا دیا ۔ مشکل سے آنکھیں کھولیں سامنے ایئر ہوسٹس اسٹیوارڈ دونوں ہی تشویش سے مجھے دیکھ رہے تھے شوہر صاحب نے کہا یہ آپ کی ای میل ایڈریس مانگ رہے ہیں سارا دن لیپ ٹاپ جھولی میں چاند کی طرح جھلاتی ہو ای میل ایڈریس تو ہوگی میرے شوہر نے ایئر ہوسٹس کو پیار سے دیکھتے ہوئے کہا میں نے اپنی ای میل ایڈریس لکھ دی جس کی ان کو ضرورت نہ تھی پر تشویش ختم ہوئی تھی دونوں ہی مسکراتے ہوئے چلے گئے تھے

جتنا مجھے فوٹو کھینچنے کھنچوانے کا شوق ہے ہمارے میاں صاحب کو اتنی ہی اس بات سے چڑہے ۔ مرتی کیانہ کرتی اور کوئی ساتھ تھا ہی نہیں میں نے کیمرہ ان کو تھمائی کہ فوٹو کھینچو سفر کے دوران جب میں مختلف پوز دینے کے فوٹو کھینچوا رہی تھی تو ایک لڑکا آگے بڑھا اس نے ہمارے میاں سے کہا آپ یہ کیمرہ مجھے دیں دونوں ساتھ کھڑے ہوجائیں تو آپ کا ساتھ فوٹو کھینچوں یہ صحیح صلاح تھی ہم دونوں ساتھ کھڑے ہوگئے اور فوٹو ساتھ کھینچوایا اس طرح سینکڑوں فوٹوز میں ایک فوٹو ساتھ بھی بن گیا فوٹو کھینچ کے لڑکے نے کیمرہ تھمایا اور کہا میں کمبوڈیا سے ہوں آپ کبھی کمبوڈیا آؤ تو مجھ سے ضرور ملنا وہ مسکراتا ہوا کہیں چل دیا ۔ اپنا کارڈ دے گیا تھا دیکھیں اب کب کمبوڈیا جاتے ہیں ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).