ٹوئٹر بنانے والا نوجوان کس کتاب سے متاثر ہو کے اتنا کامیاب ہوا؟


جیک ڈورسی 19نومبر 1976کو امریکی شہر سینٹ لوئس ، میزوری میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں وہ خاموش طبیعت لڑکے طور پر جانے جاتے تھے، کیوں کہ وہ ہکلاتے تھے۔ تاہم اس چیلنج پر قابو پانے کے لیےوہ پُرعزم تھے۔اس کے لیے انھوں نے کئی تربیتی پروگرام کیے اور بالآخر بول چال میں روایتی روانی لانے میں کامیاب ہوگئے۔ وہ بچپن سے کمپیوٹرز میں دلچسپی رکھتےتھے اور اپنے اسکول کی کمپیوٹر لیب کے رکن تھے، جہاں وہ اپنے وقت کا قابل ذکر حصہ آئی بی ایم کمپیوٹرز کے دستیاب مختلف ماڈلز کو سمجھنے میں صرف کرتے۔ بچپن میں وہ نقشوں میں بھی دلچسپی رکھتے تھے۔ نقشوں میں ان کی یہ دلچسپی ٹین ایج میں ایک سنجیدہ مشغلے میں بدل گئی۔ 15سال کی عمر میں انھوں نے ٹیکسی کیب، ڈیلیوری وین اور ایمبولنسوں کے لیے ایک ڈسپیچ سوفٹ ویئر تیار کرلیا تھا۔ ہائی اسکول کے بعد انھوں نے میزوری یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں داخلہ لے لیا اور پھر خود کو نیویارک یونیورسٹی ٹرانسفر کرالیا۔ نیویارک یونیورسٹی وہ جگہ تھی، جہاں انھوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ اسٹیٹس اپ ڈیٹ شیئر کرنے کے لیے ’شارٹ میسیجنگ‘کا سوفٹ ویئر تیار کرنے کا سوچا۔ وہ نیویارک یونیورسٹی میں زیادہ عرصہ نہ رہ سکے اور یونیورسٹی سے ڈراپ آؤٹ ہوگئے۔

ابتدائی کیریئر

بہتر کیریئر کی تلاش میں وہ 2000ء میں آکلینڈ، کیلی فورنیا منتقل ہوگئے اور وہاں بطور کمپیوٹر پروگرامر کام شروع کردیا۔ ڈسپیچ سوفٹ ویئر کی بنیاد پر انھوں نے وہاں ایک کمپنی بھی بنائی، جو ٹیکسی کیب، کوریئر اور ایمرجنسی سروسز ڈسپیچنگ کا کام کرتی تھی۔ اسی دوران، انھوں نے اپنے اسٹیٹس کو دوستوں کے ساتھ ریئل۔ٹائم میں شیئر کرنے کے لیے ’شارٹ میسیجنگ سروس‘ کے تصور پر بھی سنجیدگی سے کام شروع کردیاتھا۔کرنا یہ ہوا کہ وہ ڈسپیچ سروسز کمپنی میں تو ناکام رہے، تاہم ’شارٹ میسیجنگ سروس‘ کے تصور کو حقیقت کا روپ دینے کی سوچ کو انھوں نے ترک نہ کیا۔ اسی سلسلے میں انھوں نے Odeoنامی ویب سائٹ سے رابطہ کیا، جو ٹیکسٹ میسیجنگ میں دلچسپی رکھتی تھی۔ Odeo کے شریک بانی ایوان ولیمز اور کمپنی کے ایک ایگزیکٹو بِز اِسٹون نے ان کے آئیڈیا کو بہت پسند کیا۔ اکتوبر 2006میں ڈورسی نے ایوان ولیمز، بِز اسٹون اور Odeo کے کچھ دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر Obviousکارپوریشن کی بنیاد رکھی، جو بعد میں ’ٹوئٹر‘ بن گئی۔

ٹوئٹر کی کامیابی

دو ہفتوں میں ڈورسی نے ایک بنیادی ویب سائٹ تیار کرلی، جہاں صارفین 140یا اس سے کم الفاظ پر مشتمل اپنا پیغام ریئل ٹائم میں بھیج سکتے تھے۔ اسے ‘ٹوئٹ‘ کا نام دیا گیا۔ابتداء میں ڈورسی نے ٹوئٹر کے سی ای او کے طور پر خدمات انجام دیں، تاہم2008 میں ایوان ولیمز سی ای او بن گئے، جب کہ ڈورسی بورڈ کے چیئرمین کے عہدے پر چلے گئے۔دیکھتے ہی دیکھتے، ٹوئٹر، صارفین میں فوری مقبول ہونے والا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بن گیا، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے قیام کے 5سال کے اندر صارفین روزانہ پانچ کروڑ ٹوئیٹ کررہے تھے۔ سال 2018کی پہلی سہ ماہی میں ٹوئٹر کے سرگرم صارفین کی تعداد 33کروڑ 60لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ڈورسی کی، 2015میں ایک بار پھر ، ٹوئٹر کے عبوری چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر واپسی ہوئی اور بعد ازاں انھیں مستقل سی ای او بنانے کا اعلان کیا گیا۔

ڈورسی کے اثاثے

جیک پیٹرک ڈورسی کا شمار دنیا کے امیرترین افراد میں ہوتا ہے۔ فوربز کے مطابق، جیک ڈورسی کے اثاثوں کی مالیت 4ارب 60کروڑ ڈالر ہے۔

’نو لیپ ٹاپ‘

جیک ڈورسی سمجھتے ہیں لیپ ٹاپ رکھنا وقت کا ضیاع ہے۔ وہ اپنا ہر کام موبائل فون پر کرتے ہیں۔ ’موبائل فون پر مجھے یہ اختیار ہوتا ہے کہ ایک وقت میں ایک ایپ کو آن رکھوں اور باقی سب نوٹیفکیشنزکو آف کردوں، اس طرح میں ایک وقت میں ایک کام پر بھرپور توجہ مرکوز رکھ پاتا ہوں‘، وہ کہتے ہیں۔

کامیابی کے تین راز

کیریئر سے متعلق، کبھی کبھی آپ کو غیرمتوقع جگہ سے ایسا مشورہ ملتا ہے کہ اس کے بعدکیریئر کو ایک مختلف زاویے سے دیکھنا شروع کرتے ہیں۔ جیک ڈورسی کے ساتھ یہ معاملہ ’دی آرٹ اسپرٹ‘ نامی کتاب پڑھنے کے دوران پیش آیا، جس کے مصنف مصور ’رابرٹ ہینری‘ ہیں۔ اس کتاب سے ڈورسی نے تین سبق سیکھے:

صرف نتائج نہیں کام بھی اہم:

’میں نے اپنے کیریئر میں سیکھا ہے کہ کام کتنا زیادہ اہم ہے، کام کے مطلوبہ نتائج حاصل کرنا کتنا اہم ہے اور اس کام کو انجام دینے کے عمل کے دوران اس سے مطمئن رہنا اور اسے انجوائے کرنا کتنا اہم ہے۔ اگر آپ اپنے کام میں یہ سب کچھ حاصل کرپاتے ہیں تو آپ اسےزندگی بھر انجوائے کریں گے اور اصل کامیابی یہی ہے‘، ڈورسی کہتے ہیں۔

آئیڈیا کے رد ہونے سے نہ ڈریں:

’بھیڑ چال کا حصہ بن جانا اور دوسروں کی نقالی کرنا آسان ہے۔ آپ سوچتے ہیں، اگر وہ اس کام میں کامیاب جارہا ہے تو آپ کو بھی یہی کرنا چاہیے۔ تاہم کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ اگر ہر شخص صرف ایک کامیاب ماڈل کا پیچھا کرتا تو دنیا میں نئی نئی ایجادات اور جدتیں کیسے ممکن ہوپاتیں؟ کیا آپ نے سوچا ہے کہ آپ جس کی نقالی کرنے جارہے ہیں، وہ کتنے برسوں کی محنت کے بعد اس مقام پر پہنچا ہے؟ اپنی انفرادیت برقرار رکھیں، اپنے کام پر بھروسہ کریں، دیر بدیر کامیابی آپ کے قدم چومے گی‘۔

کامیابی کے لیے مقصد:

’’ہر وقت مقصد کو ذہن میں رکھنابنیادی جزو ہے۔ چاہے آپ ٹیم بنارہے ہوں، ادارہ بنارہے ہوںیا کمپنی کی بنیاد رکھ رہے ہوں، مقصد آپ کے سامنے رہنا چاہیے۔ مقصد کے بغیر آپ کوئی ایسا کام نہیں کرسکتے جو لامحدود امکانات رکھتا ہو اور جو ماورائے وقت ہو۔‘‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).