انڈین ریاست میگھالیہ میں تیراندازی پر سٹے بازی کمائی کا بڑا ذریعہ


میگھالیہ

آپ نے تیروں سے شکار کرنے، نشانے بازی کے مقابلے اور جنگ لڑنے کی بات تو سنی ہو گی لیکن کیا آپ نے تیر اندازی سے لاٹری کے بارے میں سنا ہے؟

اگر آپ کو یقین نہیں تو ہمارے ساتھ انڈیا کی شمال مشرقی ریاست میگھالیہ چلیے۔

میگھالیہ کا معنی بادلوں کا گھر ہوتا ہے۔ ریاست کا دارالحکومت شیلونگ ہے اور شیلونگ کے پولیس مارکیٹ سے گزریں تو سڑک کے دونوں کنارے آپ کو چھوٹی چھوٹی دکانیں نظر آئيں گی۔

ان دکانوں میں آپ کو کچھ ایسی چیزیں فروخت ہوتی نظر آتی ہیں جو لاٹری کے ٹکٹ کی طرح ہیں۔ ان دکانوں کے سامنے بلیک بورڈ پر کچھ ہندسے لکھے ہوتے ہیں۔

دکانوں کے باہر کھڑے لوگ ان اعداد کے بارے میں جوش و خروش سے باتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ پھر وہ دکان سے پرچیاں خریدتے ہیں اور انھیں بلیک بورڈ پر درج نمبروں سے ملاتے ہیں۔

میگھالیہ

ایک سے 99 تک

شیلونگ میں تیر روزمرہ کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ میگھالیہ کے لوگوں کا تیر سے صدیوں پرانا رشتہ ہے۔

کبھی دشمن کو شکست دینے اور بیرونی حملوں سے حفاظت کے لیے ان کا استعمال کیا جاتا تھا لیکن آج تیر سے لاٹری کے نمبر کا شکار کیا جاتا ہے۔.

اس دلچسپ کھیل یا جوئے میں آپ ایک سے لے کر 99 تک کسی بھی عدد پر پیسے لگا سکتے ہیں۔

اس کے بعد تیر اندازی کا مقابلہ ہوتا ہے۔ جتنے تیر نشانے پر لگتے ہیں اگر ان کی تعداد آپ کے عدد سے ملتی ہے تو آپ کی اچھی خاصی کمائی ہو جاتی ہے۔

اور اگر آپ کا عدد نہیں ملتا تو پھر آپ دوسری بازی کا انتظار کرتے ہیں۔

میگھالیہ

لاٹری پر شرط

صبح صبح آپ ان دکانوں پر شرط لگا سکتے ہیں۔ یعنی لاٹری خرید سکتے ہیں۔

اس کے بعد بھیڑ شیلونگ کے پولو میدان کی طرف نکل جاتی ہے۔ اب اس میدان کا نام کھاسی ہلز آرچری سپورٹس انسٹیچیوٹ رکھ دیا گيا ہے۔

یہاں تیر کمان کے ساتھ تقریبا 50 تیر انداز جمع ہیں۔ ان میں زیادہ تر تیر انداز آپ کو پان چباتے نظر آئيں گے جن کا دانت سرخ ہیں۔

اس کے ساتھ ہی تیر پر لاٹری لگانے والے لوگوں کی بھیڑ ہوتی ہے۔

ریفری کے ایک اشارے پر میدان مین سناٹا پھیل جاتا ہے۔ اس کے بعد ہر تیر انداز 30 بار تیر سے نشانہ لگاتا ہے۔

وہاں موجود لوگوں کے سامنے تیر کی بارش سی ہوتی ہوئی نظر آتی ہے۔

تیر انداز کی گہری جڑیں

میگھالیہ کے کھاسی قبائلیوں کے لیے تیر اندازی ایک کھیل بھی رہا ہے اور دفاع کا وسیلہ بھی۔

شمال مشرقی ریاستوں کی دوسری ریاستوں کی طرح میگھالیہ میں بھی ملک کے مرکزی دھارے سے علیحدہ قبائلی زندگی ہے۔

دارالحکومت شیلونگ کے علاوہ آج بھی یہاں کوئی بڑا شہر نہیں ہے۔ یہاں زندگی اب بھی دیہی اور جنگلی ہے۔

یہاں تیر اندازی وقت گزارنے کا بڑا شغل ہے۔

شیلونگ کی شمال مشرقی ہل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیسمنڈ کھرمار پھلانگ کہتے ہیں: تیر اندازی کی روایت کھاسی قبائل میں بہت پرانی اور گہری پیوست ہے اور اس کے ساتھ بہت سی کہانیاں وابستہ ہیں جو آج بھی سنی سنائی جاتی ہیں۔

اساطیر کے مطابق تیر اندازی کھاسی قبیلے کو خدا سے تحفے میں ملی تھی۔

کہانیوں میں آتا ہے کہ خدا نے بذات خود یہاں کی مقامی دیوی کاشینام کو تیر اندازی سکھائی تھی اور اس دیوی نے وہ تیر کمان اپنے بیٹوں یوشینا اور یوبتیتوں کو وراثت میں سونپی۔ اس کے ساتھ دونوں بچے بڑے نشانہ باز بنے۔

برطانوی فوج سے مقابلہ

دیسمنڈ بتاتے ہیں کہ میگھالیہ آج بھی جب کوئی لڑکا پیدا ہوتا ہے تو اس پاس تین تیر اور کمان رکھے جاتے ہیں۔

پہلا تیر اس کے زمین کی علامت کے طور پر، دوسرا اس کے خاندان کی پہچان کے طور پر اور تیسرا خود اس کی شناخت کے لیے اور موت کے بعد ان تیروں کو ان کے ساتھ رکھ دیا جاتا ہے۔ یہ تیر کسی بھی لڑکے کی پیدائش کے بعد بڑی حفاظت سے رکھے جاتے ہیں۔

موت کے بعد انھیں آسمان کی طرف نشانہ لگا کر پھینک دیا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ تیر اس شخص کے ساتھ جنت میں جائیں گے۔

وہاں تیراندازی کی موجودہ تاریخ انیسویں صدی سے ملتی ہے۔ سنہ 1829 میں مقامی جنگجو یوتیروت نے دوسرے تیر اندازوں کے ساتھ برطانوی فوج کا مقابلہ کیا تھا۔

اگر چہ وہ اس جنگ میں شکست سے دوچار ہوئے تھے لیکن آج بھی ان کی بہادری کے قصے مشہور ہیں۔ اور یوتیروت کو اس علاقے کا بہادر ترین مجاہد آزادی کہا جاتا ہے۔

میگھالیہ

لاٹری: معیشت میں بڑا حصہ

ہندوستان کی آزادی کے بعد میگھالیہ کو ملک کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی کوششیں شروع ہوئیں اور پھر جدید ترقی کے ساتھ اس کا چلن کم ہو گيا۔ اب اسے بس وقت گزاری کا شغل سمجھا جاتا ہے۔

تاہم آج بھی شیلونگ اور ریاست کے دوسرے علاقوں میں تیر اندازی کے مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔

یہ عام طور پر تہواروں کے موقعے سے منعقد کیے جاتے ہیں۔ ان میں جیت حاصل کرنا قابل فخر سمجھا جاتا ہے اور اس کے لیے دور دراز سے تیر انداز آتے ہیں۔

فاتحین کو انعام میں بڑی رقم ملتی ہے۔ بعض اوقات بڑے کاروباری گھرانے ایسے مقابلوں کا انعقاد کرتے ہیں۔

وقت کے ساتھ تیراندازی میں سٹے بازی بھی شامل ہو گئی۔ پہلے میگھالیہ حکومت نے لاٹری پر پابندی عائد کر رکھی تھی لیکن آج یہ ریاست کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

آج تیر اندازی میگھالیہ کی ثقافت کا ایک لازمی حصہ ہے۔

میگھالیہ

مقامی حکومت کے مطابق ریاست میں تقریبا پانچ ہزار سٹے باز ہیں جو تیر اندازی پر سٹہ لگاتے ہیں۔ ان میں سے صرف شیلونگ میں 1500 سرگرم ہیں۔

تیر اندازی کے سٹے میں ایک روپے کے بدلے 500 روپے تک کی کمائي ہو سکتی ہے۔ ہارنے پر نئی بازی کا انتظار کیا جاتا ہے۔

مقامی سفری بلاگر امرتا داس یہیں پلی بڑھی ہیں لیکن اب یہاں نہیں رہتیں۔ بہر حال اپنے والدین سے ملنے کے لیے ایک سال میں تین چار بار یہاں آتی ہیں۔

وہ جب بھی یہاں آتی ہے وہ سٹے بازی میں شرکت کرتی ہیں۔ انھیں بورڈ پر لکھے نمبر بہت لبھاتے ہیں۔

ڈیسمنڈ کھرماپھلانگ کا کہنا ہے کہ سٹے بازی کی وجہ سے ماضی کی تیر اندازی کی یہ ثقافت یہاں آج بھی زندہ ہے۔

اب ریاستی حکومت اسے فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ لوگوں کو تیر اندازی سکھانے کے لیے کلب کھولے گئے ہیں۔

اب کھاسی قبائل کے علاوہ دوسری کمیونٹی کے لوگ بھی تیر اندازی سیکھ رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp