خدیجہ کیس کا ملزم شاہ حسین اپنے دفاع میں میڈیا پہ بیان دیتا ہے


مئی 2016 کی ایک دوپہر اکیس سالہ خدیجہ کی زندگی کا ناقابل فراموش دن تھا جب ایک شاہراہ عام پر شاہ حسین نامی ایک لڑکے نے چھریوں کے تئیس وار کر کے خدیجہ کو موت و زندگی کی کشمکش مین مبتلا کر دیا ظاہری بات ہے کہ چھریوں کے ان واروں کا مقصد کسی کی زندگی لینا ہی ہو سکتا ہے۔

اسی سبب اس ملزم کے خلاف قتل عمد کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کر دیا گیا جس کی شناخت بعد میں شاہ حسین کے نام سے ہوئی اور جہاں اسے جولائ 2017 کو سات سال کی قید کی سزا سنا دی گئی

ملزم نے اس سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کر دی جہاں پر 4 جون 2018 کو ہائی کورٹ نے اس کیس  کی صرف پندرہ منٹ کی سماعت کی اور شاہ حسین کو بری کر کے بے قصور قرار دے دیا

یاد رہے اس کیس میں ملزم کے خلاف عینی شاہدین کے علاوہ ،سڑک پر لگی ہوئی سی سی ٹی وی فوٹیج اور ملزم کے جسم اور کپڑوں کے فارنسک معائنے کے بعد خدیجہ کے خون کے نشان جیسے شواہد موجود ہیں ان سب کے باوجود ملزم کو بری کر دینے کے فیصلے نے عوام میں عدالت کی شفافیت پر سوال اٹھا دیۓ ہیں

سوشل میڈیا اور عوامی احتجاج کے سبب چیف جسٹس صاحب نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر سو موٹو لیتے ہوۓ اس کیس کی ازسر نو سماعت کا حکم دے دیا ہے ۔

حال ہی میں ہائی کورٹ سے بری ہونےکے بعد انہوں نے اپنے والد جو کہ ایک وکیل بھی ہیں ان کے ہمراہ میڈيا سے بات کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے کبھی بھی ان کا نقطہ نظر جاننے کی کوشش نہیں کی اور ہمیشہ یک طرفہ نقطہ نظر پیش کیا

انہوں نے اس بات کو قطعی طور پر مسترد کیا ہے کہ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ کسی دباؤ کے تحت آیا ہے ۔ ان کامذید یہ بھی کہنا تھا کہ ان کو فخر ہے کہ ان کا تعلق وکلا برادری سے ہے تاہم انہوں نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ انہوں نے خدیجہ پر چھریوں کے وار نہیں کیۓ

اس کے بدلے میں ان کا کہنا تھا کہ خدیجہ بار بار خط لکھ کر ان سے شادی کرنے کے لیۓ دباؤ دال رہی تھیں اس دباؤ کی وجہ سے ذہنی اذیت کا شکار ہو کر انہوں نے اس پر حملہ کر دیا

ان کے چہرے اور لہجے سے کہیں بھی اس حیوانی عمل پر شرمندگی کی کوئي ہلکی سی جھلک نظر نہیں آرہی تھی۔

 

https://www.parhlo.com/khadija-shah-hussain/

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).