امید ہے 2020 تک شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار ختم کر دے گا: امریکی وزیرِ خارجہ


امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپے نے کہا ہے کہ امریکہ کو امید ہے کہ شمالی کوریا 2020 تک بڑے پیمانے پر اپنے جوہری ہتھیار ختم کر دے گا۔

ان کا یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونا اُن کے درمیان تاریخی ملاقات کے ایک روز بعد آئے ہیں۔

اس ملاقات میں دستخط کیے جانے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا میں مکمل ’ڈی نیوکلرائیزیشن‘ کے لیے کام کرے گا۔

تاہم اس دستاویز پر اس بات کی تفصیلات کی کمی کے حوالے سے تنقید کی گئی ہے کہ شمالی کوریا کب اور کس انداز میں اپنے ہتھیار ختم کرے گا۔

ٹرمپ کم ملاقات میں کیا طے پایا

بی بی سی کی لارا بکر کا کہنا ہے کہ اس اعلامیے کے مطابق امریکہ اور شمالی کوریا اپنے ملکوں کے عوام کی خوشحالی اور امن کی خواہش کو سامنے رکھتے ہوئے نئے تعلقات شروع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اعلامیے کے مطابق جزیرہ نما کوریا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے امریکہ اور شمالی کوریا مشترکہ جدوجہد کریں گے اور اپریل 2018 کے پنمنجوم اعلامیے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کام کرے گا۔

نامہ نگار کے مطابق معاہدے کے تحت امریکہ اور شمالی کوریا پرعزم ہیں کہ جنگی قیدیوں اور لڑائی میں لاپتہ ہونے والوں کو تلاش کیا جائے گا اور جن کی شناخت ہو چکی ہے انھیں فورًا ملک واپس بھیجا جائے گا۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1006837823469735936

جامع اور تاریخی دستاویز

اس موقع پر کم جونگ نے کہا کہ ‘ہم نے ماضی کو پیچھے چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور دنیا کو اہم تبدیلیاں نظر آئیں گی۔’

اس غیر معمولی سربراہ ملاقات سے کیا حاصل ہو گا تجزیہ کار اس بارے میں منقسم رائے رکھتے ہیں۔ بعض کے خیال میں یہ کم جونگ کے پراپیگنڈے کی جیت ہے اور بعض اسے امن کی جانب راستہ قرار دے رہے ہیں۔

معاہدے پر دستخط کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ یہ ‘جامع’ اور ‘اہم’ دستاویز ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ اُن کے بارے میں کہا کہ ‘وہ بہت ہی قابل شخص ہیں اور انھیں ملک سے بہت محبت ہے۔’

اعلامیہ کے اہم نکات

بی بی سی کی لارا بکر کا کہنا ہے کہ اس اعلامیے کے مطابق امریکہ اور شمالی کوریا اپنے ملکوں کے عوام کی خوشحالی اور امن کی خواہش کو سامنے رکھتے ہوئے نئے تعلقات شروع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اعلامیے کے مطابق جزیرہ نما کوریا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے امریکہ اور شمالی کوریا مشترکہ جدوجہد کریں گے اور اپریل 2018 کے پنمنجوم اعلامیے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کام کرے گا۔

نامہ نگار کے مطابق معاہدے کے تحت امریکہ اور شمالی کوریا پرعزم ہیں کہ جنگی قیدیوں اور لڑائی میں لاپتہ ہونے والوں کو تلاش کیا جائے گا اور جن کی شناخت ہو چکی ہے انھیں فورًا ملک واپس بھیجا جائے گا۔

‘ملاقات کی رضامندی کے علاوہ کچھ نہیں دیا’

اعلامیے پر دستخط کے بعد کم جونگ ان تو سینٹوسا سے روانہ ہو گئے تاہم صدر ٹرمپ نے پریس کانفرس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی جنگ کر سکتا ہے لیکن صرف بہادر ہی امن لا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم جنگ کی تباہیوں کو امن سے تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور شمالی کوریا کی جانب سے ہتھیاروں کو تلف کرنے کے بعد جو حاصل ہو گا اس کی کوئی حد ہی نہیں ہے۔’

ٹرمپ نے کہا کہ باقی دنیا بھی حقیقی معنی میں شمالی کوریا سے رابطہ رکھنا چاہتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے کم جونگ ان سے ملاقات کی رضامندی کے علاوہ ‘کچھ دیا نہیں ہے۔’

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘شمالی کوریا پر فی الحال پابندیاں عائد رہیں گی اور یہ اسی وقت ہٹائی جائیں گی جب ہمیں یقین ہو گا کہ جوہری ہتھیار اب ایک عنصر نہیں رہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ وہ پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہو گا جب وہ ڈی نیوکلیئرئزیشن کے بارے میں پراعتماد ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے ساتھ جنگی مشقیں روکنے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشقیں ‘مہنگی’ بھی ہیں اور شمالی کوریا کے لیے’اشتعال انگیز’ بھی۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘پہلے سے طے کی گئی مشقیں مستقبل میں شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرت تک روک لی گئی ہیں۔’

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ جنوبی کوریا سے اس معاملے پر بات کی گئی ہے کہ نہیں لیکن ٹرمپ نے اپنی پریس کانفرنس میں اس پر بات کی ہے۔

کم جونگ سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے مشترکہ عسکری مشقیں ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کم جونگ سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے مشترکہ عسکری مشقیں ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جنگی مشقیں کیا ہیں؟

جنوبی کوریا میں 30 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ سال میں ایک مرتبہ ان کی کورین افواج کے ساتھ بڑے پیمانے پر عسکری مشقیں ہوتی ہیں۔

کم جونگ سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے مشترکہ عسکری مشقیں ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

عسکری مشقیں جنھیں عموماً ‘وار گیمز’ کہا جاتا ہے، یہ جنوبی کوریا کی افواج اور وہاں موجود امریکی افواج کے مابین ہوتی ہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مشقیں ‘مہنگی’ بھی ہیں اور شمالی کوریا کے لیے’اشتعال انگیز’ بھی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘پہلے سے طے کی گئی مشقیں مستقبل میں شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرت تک روک لی گئی ہیں۔’

ایک برس کی لفظی جنگ اور دھمکیوں کے تبادلے کے بعد ہونے والی اس ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک اعلامیے پر بھی دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کام کرے گا جبکہ امریکہ اور شمالی کوریا تعلقات کا نیا باب شروع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اعلامیے پر دستخط کے بعد امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا پر عائد پابندیاں اٹھانا چاہتے ہیں تاہم یہ اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک امریکہ تو خطے کے جوہری ہتھیاروں سے پاک ہونے کے بارے میں اعتماد نہیں ہو جاتا۔

اجلاس کے بعد دونوں عالمی رہنماؤں نے ‘جامع’ دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے دو قوموں کے درمیان نئے تعلق کے آغاز کا اعادہ کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp