زلفی بخاری کون اور عمران خان کے لیے اہم کیوں؟


پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جب برہنہ پا طیارے سے سعودی سرزمین پر اترے تو ان کی آمد سے قبل ہی ان کا یہ دورہ متنازع ہو چکا تھا اور وجہ تھی ان کے دوست اور قریبی ساتھی زلفی بخاری کی شخصیت جو اس دورے میں ان کے ہمراہ تھی۔

سید ذوالفقار عباس بخاری المعروف زلفی بخاری کے لیے پیر کو وزارتِ داخلہ کی جانب سے خصوصی اجازت نامہ جاری کیا گیا تاکہ وہ عمران خان کے ساتھ مدینہ جا سکیں۔

وزارتِ داخلہ کے ایگزٹ کنٹرول سیکشن کی جانب سے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ سید ذوالفقار عباس بخاری کو عمرہ پر جانے کی اجازت دی گئی ہے اور وہ صرف ایک بار ہی چھ دن کی خصوصی اجازت کے تحت بیرون ملک سفر کر سکتے ہیں۔

یہ نوٹیفکیشن میڈیا پر آتے ہی تنازعہ کھڑا ہو گیا کہ وزارتِ داخلہ نے کس کے کہنے پر زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹانے کی خصوصی اجازت دی اور یہ بات اتنی آگے بڑھی کہ نگران وزیراعظم ناصر الملک نے بھی اس کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کی ہے۔

زلفی بخاری کون ہیں؟

زلفی بخاری

عمران خان کی جماعت تحریک انصاف میں زلفی بخاری کا کوئی عہدہ نہیں ہے لیکن ان کی نجی زندگی کے بارے میں بات کی جائے تو ماضی قریب میں شاید ہی کوئی ایسا اہم واقعہ ہو جس میں زلفی بخاری کا نام سامنے نہ آیا ہو۔

وہ عمران خان کی جانب سے ان کی دوسری اہلیہ ریحام خان کو طلاق دینے کے بعد کے معاملات طے کرنا ہو یا موجودہ اہلیہ بشریٰ بی بی سے نکاح کی گواہی زلفی بحاری کا نام ہی سرفہرست نظر آتا ہے۔

زلفی بخاری کے قریبی رشتہ دار اور مسلم لیگ نون کے سابق سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ زلفی بخاری عمران خان کو سیاست میں آنے سے پہلے سے جانتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زلفی بخاری برطانوی شہری ہیں اور وہ اپنی اہلیہ اور دو بیٹوں کے ہمراہ مستقل طور پر تو لندن میں رہتے ہیں تاہم ان کے والدین اور دیگر رشتہ دار پاکستان میں ہی ہیں۔

ظفر علی شاہ کے مطابق زلفی بخاری جائیداد کی خریدوفروخت کے کاروبار سے منسلک ہیں جو کہ انگلستان میں ہے اور ان کے علم کے مطابق پاکستان میں زلفی کا کوئی کاروبار نہیں ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں موجودگی کے دوران وہ تقریباً سارا دن عمران خان کے ساتھ ہی ہوتے ہیں اور ان کی ساری مصروفیات بھی انھی سے متعلق ہوتی ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق لندن میں بھی عمران خان کی زیادہ تر میزبانی زلفی بخاری ہی کرتے ہیں اور انھیں متعدد بار لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر عمران خان کا استقبال کرتے دیکھا گیا ہے۔

زلفی بخاری انگلینڈ میں عمران خان کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے کے معاملات کو دیکھتے ہیں اور اس حوالے سے منعقد ہونے والے زیادہ تر پروگرامز کا انتظام بھی وہی کرتے رہے ہیں۔

زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں تھا یا بلیک لسٹ میں؟

زلفی بخاری کی سعودی عرب روانگی کا معاملہ اس وقت گرم ہوا جب پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں چلیں کہ عمران خان نے مبینہ طور پر انھیں اپنے ہمراہ لے جانے کے لیے ان کا نام ای سی ایل سے نکلوایا ہے۔

اس کے بعد سوشل میڈیا پر تحریکِ انصاف کے حامی یہ بحث کرتے نظر آئے کہ زلفی بخاری کا نام تو ای سی ایل میں تھا ہی نہیں بلکہ ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا۔

ان خبروں کے بعد وزارتِ داخلہ کا ایک نوٹیفیکیشن بھی سامنے آیا جسے وزارت کے ایگزٹ کنٹرول سیکشن کی جانب سے جاری کیا گیا تھا تاہم اس میں بھی یہ واضح نہیں تھا کہ یہ نام کس فہرست میں ہے جس کی وجہ سے انھیں چھ دن کی عارضی اجازت دی گئی ہے۔

ایف آئی اے کے ذرائع نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ زلفی بخاری کا نام دراصل بلیک لسٹ میں ہی شامل ہے۔

بلیک لسٹ اور ای سی ایل میں فرق کیا ہے؟

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ بلیک لسٹ ای سی ایل سے ایک درجہ نیچے ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں میں فرق یہ ہے کہ ای سی ایل کسی فرد کو ملک سے باہر جانے سے روکتی ہے جبکہ بلیک لسٹ میں شامل افراد کو بیرون ملک سے واپس آنے پر بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

اہلکار کے مطابق بلیک لسٹ میں شامل افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تحقیقات کے سلسلے میں مطلوب ہوتے ہیں اور اس فہرست میں شامل کیے جانے پر پاسپورٹ آفس اور نادرا سے مطلوبہ شخص کی دستاویزات بلاک کر دی جاتی ہیں۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ’بلیک لسٹ کو ایک عدالتی حکم نامے میں ختم کرنے کے لیے بھی کہا گیا تھا اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس سلسلے میں اعلان بھی کیا تھا لیکن یہ فہرست اب بھی کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے۔‘

زلفی بخاری کے معاملے سے قبل اس فہرست کا ذکر اسلام آباد میں ایک نوجوان کو اپنی گاڑی تلے روندنے والے امریکی سفارتکار کرنل جوزف کے کیس میں بھی سامنے آیا تھا جب عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا تو حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کرنل جوزف کا نام بلیک لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے۔

پاکستان میں ای سی ایل میں کسی بھی شخص کا نام ڈالنے کا طریقہ کار واضح ہے جس کے مطابق عدالتی حکم، ایف آئی اے یا قومی احتساب بیورو کی درخواست پر اور یا پھر کسی سنگین مقدمے میں ملوث ملزم کے بیرون ملک فرار ہونے کے خدشے کے پیش نظر پولیس یا صوبائی حکومت کی طرف سے وزارت داخلہ کو دی جانے والی درخواست پر اس کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے۔

اہلکار کے مطابق کسی شخص کا نام ای سی ایل سے نکالنا آسان نہیں ہوتا اور اس حوالے سے دفتری کارروائی کو مکمل کرنے میں پانچ دن تک کا وقت لگ سکتا ہے لیکن ایگزیکٹو حکم نامے کے تحت ایسا فوری ہو سکتا ہے اور دفتری کارروائی بعد میں مکمل ہوتی رہتی ہے۔

عمران خان زلفی بخاری کو سعودی عرب ساتھ لے کر کیوں گئے؟

عمران خان

عمران خان کے اسلام آباد میں دھرنے میں زلفی بخاری شریک ہوئے تھے

اس تمام معاملے میں میڈیا ٹاک شوز اور سوشل میڈیا پر جہاں عمران خان پر زلفی بخاری کو ساتھ لے جانے پر کڑی تنقید ہوئی وہیں یہ بحث بھی جاری رہی کہ عمران ایسی صورتحال میں انھیں ساتھ ہی کیوں لے گئے۔

اس سلسلے میں تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اس بات سے لاعلم تھے کہ زلفی بخاری کا نام کسی فہرست میں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ زلفی بخاری کے پاس برطانوی شہریت ہے اس لیے ان کا نام کسی ایسی فہرست میں نہیں ہو سکتا اور غیر ضروری تنازعہ کھڑا کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’زلفی بخاری کا ایک روپے کا پاکستان میں کاروبار نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان میں مالی معاملات دیکھنے والے حکام سے ان کا کوئی لینا دینا ہے تو ان کا نام کسی فہرست میں شامل کیسے ہو سکتا ہے۔‘

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھ کہ ’کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ایئرپورٹ پر جا کر پتہ چلتا ہے کہ پاسپورٹ کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہوا جو وہیں کلیئر ہو گیا اور وہ آرام سے چلے گئے۔‘

تاہم فواد چوہدری نے اس مسئلے کی وضاحت نہیں کی اور اگر مسئلہ اتنا سادہ تھا تو وزارتِ داخلہ کو خصوصی اجازت نامے کا نوٹیفیکیشن کیوں جاری کرنا پڑا؟

اس پر فواد چوہدری نے کہا کہ’ نگران وزیراعظم نے جو رپورٹ طلب کی ہے اس کے سامنے آنے سے معلوم ہو گا کہ یہ تنازعہ کیوں پیدا ہوا لیکن ان کا اندازہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک حکم دیا تھا کہ پاناما پیرز میں سامنے آنے والے تمام ناموں کی تحقیقات کی جائیں اور اس پر نیب نے میڈیا میں سامنے آنے والی فہرست حکام کو بھیج دی جس میں زلفی بخاری کا نام بھی شامل تھا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32488 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp