دہلی میں شدید گرمی اور گرد و غباد کے بادل، شہریوں کو مشکلات


دہلی

انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں شہری غیر معمولی گرد و غبار کے بادلوں سے فضائی آلودگی اور شدید موسم کا سامنا کر رہے ہیں۔

شہریوں کی جانب سے سانس کی تکلیف کی شکایات کی گئی ہیں جبکہ بہت سے افراد کا کہنا ہے کہ اب یہ شہر رہنے کے قابل نہیں رہا۔

ریاست کی حکومت کی جانب سے تعمیرات کے تمام کام روک دیے گئے ہیں اور شہر کی سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ کے لیے فار بریگیڈز تعینات کیے گئے ہیں۔

اسی بارے میں مزید پڑھیں!

دہلی ٹیسٹ: جب ’سموگ‘ کے باعث کھیل روکنا پڑا

دنیا کے 20 آلودہ ترین شہروں میں انڈیا کے 14 شہر

پاکستان میں میڈ ان انڈیا سموگ

لوگوں کو جس قدر ممکن ہو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حالیہ صورتحال یہ ہے کہ گرد وغبار میں زہریلا مواد بھی شامل ہے۔

سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمینٹ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انومتا رائے چودھری نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ‘آلودگی کی سطح عام دنوں سے 9-8 گنا زیادہ ہے، زہریلا مواد ہمارے اندر جارہا ہے، جس سے صحت کے شدید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔’

دہلی کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے لیکن حالیہ موسمی صورتحال کی وجہ سے یہاں کے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

بہت سے افراد اپنے خدشات کا اظہار سوشل میڈیا پر کر رہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس حوالے سے اقدامات کرے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گرد و غبار کے طوفان کا ذمہ دار ہمسایہ صحرائی ریاست راجستھان کو قرار دیتے ہیں۔

محکمہ موسمیات کے ڈاکٹر کلدیپ شری واستو نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘پری مون سون میں یہ رجحان غیر معمولی نہیں ہے۔’

‘لیکن اس بار مون سون کی بارشوں میں تاخیر سے گرد و غبار کی فضا زیادہ دیر تک قائم رہی ہے۔’

دہلی

دہلی میں ہر سال نومبر اور دسمبر میں فضائی آلودگی میں اس وقت اضافہ ہوتا ہے جب ہمسایہ ریاستوں پنجاب اور ہریانہ میں کسان فصلوں کی کٹائی کے بعد کھیتوں میں آگ لگاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق گذشتہ سال دہلی کی کچھ علاقوں میں آلودگی کی سطح محفوظ سطح سے 30 گنا سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔

اس صورتحال میں بہتری دیکھی گئی تھی تاہم رواں سال جون میں صوترحال ایک بار پھر ‘معتدل’ ستے ‘شدید’ ہوگئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32470 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp