نگراں حکومت ذلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے والوں کے خلاف کارروائی سے گریزاں


نگراں حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے گہرے دوست ذلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے ذمہ دار کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ وزارت داخلہ نے نگران وزیراعظم کا حکم نظر انداز کرتے ہوئے انکوائری رپورٹ تک تیار نہیں کی۔

عمران خان اور ذلفی بخاری 11 جون کو عمرے پر روانہ ہو رہے تھے کہ بلیک لسٹ میں نام شامل ہونے پر ذلفی بخاری کو روک لیا گیا۔ وزارت داخلہ نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے فوری طور پر تحریری حکم نامہ جاری کرکے ذلفی بخاری کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔ نگراں وزیراعظم ناصرالملک نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی لیکن وزارت داخلہ نے وزیراعظم کا حکم ہوا میں اڑا دیا اور رپورٹ تیار نہ کی۔ تاحال بلیک لسٹ سے نام نکالنے والوں کےخلاف کوئی کارروائی کی گئی اور نہ ہی کسی نے ذمہ داری قبول کی۔

نگراں وزیرداخلہ اعظم خان کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ عمران خان فاونڈیشن کے ممبر ہیں۔ اور ان کی ہدایت پر ہی سیکریٹری داخلہ ارشد مرزا نے ڈی جی ایف آئی اے کو فون کرکے زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا۔ سیکریٹری داخلہ نے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو فون کرکے ذلفی بخاری کو عمران خان کے ساتھ عمرے پر جانے کی اجازت کی ہدایت دی تھی تاہم ڈی جی ایف آئی اے نے زبانی احکامات ماننے سے انکار کردیا۔ اس پر وزارت داخلہ نے تحریری حکم نامہ جاری کرکے زلفی بخاری کو سعودی عرب جانے کی اجازت دی۔

زلفی بخاری کا نام نیب کی سفارش پر بلیک لسٹ میں ڈالا گیا تھا لیکن بلیک لسٹ سے نام نکالتے ہوئے نیب کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ بلیک لسٹ میں نام مدت پوری ہونے پر ہی نکل سکتا ہے۔ پاسپورٹ ایکٹ کے تحت کسی بھی ملزم کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی اجازت نہیں اور صرف عدالتی حکم پر ہی کوئی نام بلیک لسٹ سے نکالا جاسکتا ہے۔ تحریک انصاف نے اس معاملے پر موقف دینے کے بجائے بالکل خاموشی اختیار کرلی ہے۔

واضح رہے کہ زلفی بخاری پر آف شور کمپنیاں بنانے کا الزام ہے اور پاناما لیکس میں ان کا نام بھی شامل ہے۔ نیب زلفی بخاری کو 3 بار نوٹس جاری کرچکا ہے لیکن وہ آج تک پیش نہیں ہوئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).