مسلم لیگ (ن) کو فوجی قیادت کے ساتھ کام کرنے میں کوئی اعتراض نہیں: مشاہد حسین


پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نو تشکیل شدہ میڈیا سیل کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اگر آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو اسے فوجی قیادت کے ساتھ کام کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد پارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا تھا جہاں ان کی فوج کے اعلیٰ افسران کے ساتھ انتہائی سازگار ماحول میں ملاقات ہوئی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے ان خدشات کو مسترد کیا کہ غیر منتخب قوتیں انتخابات کا نقشہ بدل سکتی ہیں ۔ 1988 کے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تب غیر منتخب قوتوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کے ساتھ مل کر شہید بینظیر بھٹو کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی تا کہ وہ پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کر کے حکومت تشکیل نہ دے پائیں۔ لیکن انہیں کامیابی نہ مل سکی۔

سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ یہ ووٹر پر منحصر ہے کہ وہ انتخابات میں کسے منتخب کرے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ اللہ کے کرم سے ووٹر ہمارے ساتھ ہے اور رہے گا۔ آپ مسلم لیگ کے جلسے دیکھیں۔ عوام کیسے قیادت کا پرتپاک استقبال کرتے ہیں۔ قومی احتساب بیورو میں دائر ریفرنس میں نواز شریف کی گرفتاری کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ محض مفروضے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام تر دباؤ کے باوجود پارٹی متحد ہے تو کوئی قوت اسے انتخابات میں کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتی۔ اس سلسلے میں کیے گئے تمام قومی اور بین الاقوامی سروے بھی مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں وزیراعظم کے عہدے کے 3 امیدوار متوقع ہیں عمران خان، آصف علی زرداری اور شہباز شریف اور اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اپنی کارکردگی کے لحاظ سے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کسی کی ذاتیات پر حملے کے بغیر اپنی صاف اور شفاف انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز یکم جولائی سے کرے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).