خان صاحب کی دھلائی


بخدا آ ج لکھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ہم تو عید کی تیاریوں میں لگے ہوئے تھے۔ لیکن سمجھ لیں یہ آ رٹیکل ہم لکھ نہیں رہے، یہ خود کو لکھوا رہا ہے۔ میڈیا آ ج کل خان صاحب کی حتیٰ الوسع ہر ممکن طریقے سے دھلائی میں مصروف ہے۔ دھوبی ڈنڈے سے کوٹ کوٹ کر سارے داغ دھبے نکالنے کی بھر پور کوشش جاری ہے۔ چلو اچھا ہے عید سے پہلے تو ویسے بھی گھر کی صفائی ستھرائی اور دھلائی کی جاتی ہے۔ ہمیں امید ہے اس ساری مشق کے بعد خان صاحب کے سارے چھوٹے موٹے داغ دور ہو جائیں گے اور وہ عید کے روز اپنے عید کے جوڑے کی طرح اجلے چمچماتے نظر آ ئیں گے۔ لیکن یاد رہے ابھی صرف دھلائی ہوئی ہے ابھی انہیں سکھانا بھی ہے یعنی کچھ خود احتسابی خان صاحب کو اب کرنی ہی پڑے گی۔ پاکستانی قوم خان صاحب کو ہر قسم کے داغ دھبے سے پاک اجلا چمچماتا دیکھنے کی خواہش مند ہے۔

ایسے وقت میں جب سب عید کےچاند کی تگ ودو میں لگے ہوئے تھے تو ایسے نازک لمحات میں میڈیا کوئی اور ہی چاند چڑھانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے خان صاحب کے پرانے چاندوں کے ساتھ ساتھ کچھ تازہ بتازہ چاند بھی دریافت کر لئے ہیں اور اب چاند ماری جاری ہے۔

حالیہ قضیہ یہ ہے کہ خانصاحب ایک پرائیوٹ چارٹرڈ طیارے پر اپنی دلہن کے ساتھ عمرے پر تشریف لے گئے۔  ویسے تو خانصاحب کم و بیش ہر بار عمرے پر نئی بیگم صاحبہ کے ساتھ تشریف لے جاتے ہیں۔ اب لوگوں کا تو کام ہی ہے اعتراض کرنا۔ اب اعتراض یہ ہے کہ پرائیوٹ چارٹرڈ طیارے میں کیوں گئے۔ اب بھلا انہیں کون سمجھائے۔ بہت آ سان نکتہ ہے۔ ان کی پارٹی کا نام تحریک انصاف ہے اور یہ بذات خود انصاف پسند انسان ہیں۔ جب سابقہ بیویاں چارٹرڈ طیارے پر سفر کرنے کی عادی رہ چکی ہوں تو نئی نویلی منکوحہ کیسے عام لوگوں کے ساتھ عازم سفر ہو سکتی ہیں۔ یہ انصاف کے اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہوگا اور موجودہ بیگم صاحبہ نا انصافی کی صورت میں دھرنا دے سکتی ہیں چونکہ یہ بیگم نقش لکھتی ہیں لہذا امید ہے نقش ہی لکھیں گی، کتاب نہیں۔

خان صاحب ہمارے بھی محبوب لیڈر ہیں لیکن ہم محبّت میں آنکھیں کھلی رکھنے کے قائل ہیں، لہٰذا معذرت کے ساتھ ان کے قول و فعل کے تضاد کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ خان صاحب تو اسی شریف راستے پر چل پڑے جو بہت ہی شریف لائف سٹائل کی سمت جاتا ہے۔ آپ نے ہی تو بتایا تھا اسے وی آئی پی کلچر کہتے ہیں اور آپ نے ہی تو اس کا خاتمہ کرنا تھا۔ خان صاحب کو سمجھنا چاہیے کہ تبدیلی کا نعرہ ایک رومانس ہے، ایک امید ہے اور ایک خواب ہے۔ اب اگر تبدیلی کا سنہرا خواب دکھا کر وہی پرانا نظام ہی مسلّط کرنا ہے تو ہمیں تو یہ قبول نہیں ہے۔ دوسری طرف اپنے ساتھی کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے ساتھ لے جانا، کیا قانون کی بالا دستی کو تقویت پہنچانا ہے؟ وطن عزیز میں پہلے کیا کم مافیا تھے جو اب ایک نیا مافیا تشکیل پانے جا رہا ہے۔

ویسے تو محبوب کی تعریف یہی بیان کی گئی ہے کہ جس کا نا ٹھیک بھی ٹھیک لگے، وہی محبوب ہوتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے آپ کا نا ٹھیک بہت چبھا ہے۔ آپ کی کج ادائی قوم کو بہت گراں گزری ہے۔ آپ کی ادا سہی لیکن چاہنے والوں کو مایوس نہ کریں۔ قانون کی بالا دستی، اور وی آئی پی کلچر کس چڑیا کا نام ہیں؟ یہ ہمیں آپ نے ہی سکھایا تھا۔ مغربی ممالک کس طرح قانون کی بالا دستی قائم کرتے ہیں؟ کیسے وی آئی پی کلچر کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں، یہ سبق آپ کا ہی پڑھایا ہوا ہے۔ اب اپنا سکھایا ہوا سبق اگر آپ خود بھول گئے تو ہمیں اجازت دیں ہم آپکو بھولی باتیں یاد کروا دیں۔ یہ قوم سے کیا ہوا قول و قرار ہے، اس سے پھرنے نہیں دیں گے ۔

ادھر کچھ صحافیوں اور سوشل میڈیا والوں کی جھڑپیں اور اب تو گولہ باری بھی جاری ہے، دونوں سے گزارش ہے تھم جائیں۔ مل جل کر معاملات کو سلجھا ئیں۔ سب کو وطن کی بہتری عزیز ہے۔ خان صاحب بھی بہت محتاط رہیں اس بار خلا ئی اور نسوانی دونوں مخلوقات سرگرم ہیں یہ نہ ہو پکی پکائی دیگ کوئی اور لے اڑے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).