فائیو سٹار ہوٹلوں کے اندرونی خفیہ رازوں سے پردہ اٹھتا ہے


مہنگے فائیو سٹار ہوٹلوں میں لوگ عیش و آرام کی خاطر جاتے ہیں لیکن کیسی حیرت کی بات ہے کہ کچھ لوگ اپنی زندگی کے آخری پل گزارنے کے لئے بھی ان ہوٹلوں کا رخ کرتے ہیں۔ ان ہوٹلوں کی زندگی بظاہر چمک دمک اور عیش و آرام سے ضرور عبارت ہوتی ہے لیکن پردے کے پیچھے ایسی حیرتناک کہانیاں بھی چل رہی ہوتی ہیں۔ یہ انکشاف کئی دہائیوں سے فائیو سٹار ہوٹلوں میں کام کرنے والے برطانوی شہری جیکب ٹامسکی نے کیا ہے ، جنہوں نے دی سن کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں مہنگے ہوٹلوں کی پوشیدہ زندگی کے ایسے ہی کئی اور رازوں سے بھی پردہ اٹھایا۔

جیکب کا کہنا ہے کہ انہوں نے کمروں کی صفائی سے لے کر ریسیپشن پر فرائض سرانجام دینے اور درمیانے درجے کے انتظامی امور سنبھالنے تک ہر قسم کے کام کئے ہیں اور اسی لئے وہ ہوٹلوں کی دنیا کے اندرونی رازوں سے خوب واقف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ”آپ شاید یہ سننا پسند نہیں کریں گے لیکن بعض اوقات ہوٹل کے ملازمین کو لاشوں سے بھی واسطہ پڑجاتا ہے۔ لوگوں کی موت کسی بھی جگہ ہوسکتی ہے اور وہ فائیو سٹار ہوٹل کے کمرے میں بھی مرسکتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ کچھ لوگ بطور خاص مرنے کے لئے کسی اچھے ہوٹل کا رخ کرتے ہیں۔ یہ ہوٹل کے کمرے میں خود کشی کرتے ہیں اور ہوٹلوں میں اس طرح کی بہت سی اموات ہوتی ہیں۔ شاید ان لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی لاش کسی اپنے کی بجائے کسی اجنبی کو ملے۔ اور غالباً وہ اپنے آخری لمحات پرسکون اور اچھے ماحول میں گزارنا چاہ رہے ہوتے ہیں۔“

جیکب کا مزید کہنا تھا ” کئی بار ہوٹل کے کمرے میں مجھے خون کا سامنا کرنا پڑا اور نشہ آور ادویات، شراب کی بوتلیں، کچھ سلامت اور کچھ ٹوٹی ہوئیں، سگریٹ کے بکھرے ہوئے پیکٹ اور اس طرح کے دیگر مناظر تواکثر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ بعض اوقات تو کمرے میں پیشاب اور پاخانے جیسی چیزیں بھی دیکھنے کو ملیں۔ ہوٹلوں میں قیام کرنے والے اکثر گیسٹ رات بھر جنسی حرکات میں مصروف رہتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے ساتھ ہوٹل کے سٹاف کو بھی شامل کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ میں نے ایسے شرارتی جوڑے بھی دیکھے ہیں جنہیں اس بات کا شوق ہوتا ہے کہ ہوٹل کا سٹاف انہیں قابل اعتراض حالت میں دیکھے۔ یہ لوگ جب برہنہ حالت میں جنسی حرکات کررہے ہوتے ہیں تو ایسے میں ریسیپشن پر کال کر کے کوئی چیز منگواتے ہیںاور جب سٹاف کا کوئی رکن ان کے کمرے میں داخل ہوتا ہے تو یہ ایسی حالت میں نظر آتے ہیں جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ بڑے ہوٹلوں میں یہ سب کچھ ہر روز ہوتا ہے اور اس طرح کی باتیں معمول کی زندگی کا حصہ سمجھی جاتی ہیں۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).