مفاد عامہ اور سوات کوہستان کے نوجوان


تنظیم نوجوانان اشو مٹلتان کی جانب سے افطار ڈنر پارٹی میں ساتھیوں سمیت مدعو کیا گیا تھا۔

اس تنظیم کے حوالے سے چند ہفتوں پہلے دوستوں سے سنا تھا کہ مٹلتان اور اشو کے چند نوجوانوں نے اس پسے ہوئے طبقے کی آواز اٹھانے اور مدد کرنے کی حامی بھرلی ہے۔

ذاتی ابتدائی تاثر یہ تھا کہ سوات کوہستان کے پسماندہ علاقوں کے مسائل نوجوان بھانپ چکے ہیں اور تھوڑے بہت متحرک ہوچکے ہیں، اور یہ خوش آئند ہے، مگر اس تنظیم پر دلی اطمینان نہیں تھا۔
لیکن عدم اطمینان کا وجہ کیا تھی اس پر تھوڑی تفصیلی روشنی ڈالنا چاہتا ہوں۔

ہمارے علاقوں میں ایسی درجنوں تنظیمیں بنیں، کچھ صرف نام تک محدود رہیں اور کچھ جزوقتی فعال رہیں۔ من حیث القوم ہمیں ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنا ایسا ہی ہے جیسے پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم کرنا، اور اس کے پیچھے محرکات ذیادہ تر قومیت، سیاست اور لسانیت ہیں۔

ہم ایک خاص لکیر پر کھڑے ہیں، جہاں سے کوئی گزرنے کی کوشش کرتا ہے تو سہارا دے کر پار کرانے کی بجائے اس کو نکیل ڈال کر آگے کا ایک قدم تک جمانے نہیں دیتے، اور خود اس لکیر کے فقیر بن کر سارا کھیل تماشا دیکھتے رہتے ہیں۔

ہمارے علاقوں میں جب بھی نوجوان کسی اجتماعی مفاد کے لئے کمر کس لیتے ہیں تو، اناًفناً ایک مضبوط اختلافی ٹولہ کھڑا ہوجاتا ہے، مگر آج تک ہم یہ جاننے سے قاصر رہے ہیں کہ اس اختلافی ٹولے کو کس طرح مثبت استعمال میں لا کر مفاد عامہ کے کاموں حصہ بنایا جاسکتا ہے۔

اختلاف چاہے قومی ہو، سیاسی ہو یا لسانی اس سے ہمارے نوجوان بہت جلد دل ہار بیٹھتے ہیں اور دامن جھاڑ کر اپنی اپنی اور نکل جاتے ہیں اور مفاد عامہ کے لئے جو خواب لے کر اٹھے تھے وہ چکناچور ہوجاتے ہیں۔

اس افطار پارٹی کے بعد نوجوانوں کے ساتھ رکھی ہوئی نشست میں ہم نے کیا نیا دیکھا کہ جس کی بناء پر ہم اسے ایک مضبوط اور عملی تنظیم کہہ سکتے ہیں آئیں آپ سے شریک کرتے ہیں۔
تنظیم نوجوانان اشو مٹلتان نئی تنظیم نہیں بنی، اس پر چند تعلیم یافتہ نوجوانوں اور انٹلیکچولز نے تین سال قبل کام شروع کیا تھا۔
پہلی فرصت میں ان نوجوانوں نے درپیش مسائل سے واقف اور ان مسائل پر غور و فکر کرنے والے نوجوانوں سے رابطہ کاری شروع کردی۔
بعد میں خیالات اور تجاویز کا باہمی تبادلہ کا عمل شروع ہوا، ان خیالات اور تجاویز کی مدد سے عملی کاموں کا آغاز کردیا گیا، مقصد یہ کہ یہ تنظیم جزوقتی نہیں، اس لئے یہ ایک مستحکم تنظیم ہے۔

اس تنظیم کے لگ بھگ دو سو نوجوانوں میں سے کوئی بھی عہدہ دار نہیں، نہ صدر نہ جنرل سیکرٹری نہ فلاں اور فلاں سیکرٹری، اس تنظیم کے تحت حلف لینے والے تمام اس تنظیم کے ممبرز ہیں اور ان ممبران کا ایک دوسرے پر کسی قسم کا فوقیت حاصل نہیں، پس ثابت ہوا کہ ان نوجوانوں نے بہ سر و چشم ایک دوسرے کو قبول کرلیا ہے اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو تسلیم کرلیا ہے۔

اس تنظیم کے منشور میں نہ صرف سوات کوہستان کے علاقوں کے لئے درپیش موجودہ مسائل تعلیم، صحت، روزگار اور ترقیاتی منصوبے ہیں، بلکہ کے مستقبل کے چیلنجز جنگلات، ماحولیات، سیاحت اور انتظامی مسائل بھی شامل ہیں، اور اس کے لئے انہوں نے متعلقہ شعبوں کے ماہرین بھی اپنے ساتھ شامل کرلئے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اب یہ آگے کی رفتار پکڑچکے ہیں اور ہر اس مخصوص لکیر کو پار کرچکے ہیں۔

نشست میں اندازہ ہوا کہ حسب توقع ان کے مدمقابل بھی اختلافی ٹولے سامنے آگئے ہیں، مگر تنظیم کے ممبران ہر ایک کے ساتھ انفرادی ملاقات کرتے ہیں اور ان کے خیالات کو بھی بہ خوشی شامل کرلیتے ہیں، دو دن کے اندر دس سے زائد افراد نے نہ صرف اختلافات اور تحفظات ختم کیے، بلکہ باقاعدہ ان کے ممبرز بھی بن چکے ہیں، پس یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ اختلاف رائے کو کس حد تک جان سکتے ہیں اور کی افادیت سے واقف ہیں۔

انہوں نے اس تنظیم کا آغاز اشو اور مٹلتان سے کیا ہے، اب وہ کالام، اتروڑ، بحرین اور مدین کے علاقوں میں فعال یا غیر فعال تنظیموں کے ساتھ روابط رکھتے ہیں اور مل کر مفاد عامہ کے کاموں میں حصہ لینا چاہتے ہیں، اس سے واضح ہوتا ہے ان کے دیکھے ہوئے خواب مضبوط ہیں اور ٹوٹنے کے امکانات کم ہیں۔

انہوں نے پہلے ہی قدم میں اپنی مدد آپ کے تحت مقامی وسائل کو استعمال کرکے فری میڈیکل کیمپ میں ڈھائی سو سے زائد لوگوں کا مفت معائنہ کیا اور ادویات تقسیم کیں، جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ وسائل کا استعمال جانتے ہیں اور معاشرے کو اس جانب مائل کرنے میں یدطولی رکھتے ہیں۔

کچھ ذاتی تجاویز

آپ جن علاقوں کی تنظیموں کو شامل کرنا چاہتے ہیں، ان کو اپنے ہاں بلاکر سیمنار یا کوئی تقریب منعقد کریں تاکہ وہ مسائل کو اچھی طرح بھانپ سکیں، جس میں آپ سر سے لے کر پاٶں تک ڈوب چکے ہیں۔

دوسرے علاقوں میں سیمنار رکھنے کی صورت میں اپنے خیالات کو بطور احسن پیش کرنے کے لئے اپنے جمع کردہ مواد کو ساتھ لے جائیں، جیسا کہ مٹلتان کے سکولوں کی حالت زار، مٹلتان مائکروہائڈرل پاٶر کی پیچیدگیاں، اشو مٹلتان کے مراکز صحت کے اداروں کی زبوں حالی اور مہوڈنڈ جھیل کو درپیش مسائل کو تصاویر اور ویڈیوز کی شکل میں پیش کریں۔

آپ نہ صرف سماجی تنظیموں سے رابطہ رکھیں، بلکہ دیگر اداروں جیسا کہ سوات کوہستان کی ایک بڑی ہوٹل انڈسٹری، ٹریڈ یونین اور ٹرانسپورٹ یونین بھی ہیں،   ان سے مدد لیں، کیوں کہ ماحولیات اور سیاحت سب سے بڑھ کر ان کامسئلہ ہے، جنگلات ختم ہوجائے، ماحول آلودہ ہوجائے، سیاحت ختم ہوجائے تو نہ ہوٹل انڈسٹری رہے گی نہ ٹریڈ اور نہ ٹرانسپورٹ۔ اس لئے ذاتی خیال ہے کہ ان کی دلچسپی شاید آپ سے بڑھ کر ہو اور وہ آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہو۔

علاقہ مشران مسائل کے حل میں ایک مضبوط روایتی جرگہ رکھتے ہیں جو بڑے بڑے قومی مسائل کو چٹکی میں حل کردیتے ہیں، لیکن تعلیم، صحت اور ترقی کے منصوبوں کے حوالے سے شاید ان کے پاس پاس اتنا علم نہ ہو، اگر آپ ان کے ساتھ بیٹھ کر ان مسائل کو جرگے کی صورت میں پیش کریں تو نور علی نور۔

آپ نے ابھی تک جتنی سرگرمیاں کیں ان کو نہ سوشل میڈیا کے ذریعے رائے عامہ کے لئے پہنچایا نہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے، آپ اپنی سرگرمیوں سے میڈیا کے ذریعے دوسروں کو آگاہ کریں، شاید کوئی اپنے حصے کی شمع جلانا چاہے اور آپ سے تعاون کریں۔

اکبر آلہ آبادی کے اس شعر کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں

ہمت والے پل میں بدل دیتے ہیں دنیا کو
سوچنے والا دل تو بیٹھا سوچا کرتا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).