بچوں کو اپنے والدین سے جدا کرنے سے نفرت ہے: ملانیا ٹرمپ


شیر خوار

امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کو والدین سے علیحدہ کرنے کی پالیسی کے خلاف اپنے خیال کا اظہار کیا ہے۔

ملانیا ٹرمپ کی ترجمان نے ان کے حوالے سے بتایا کہ ‘ہمیں ایسا ملک ہونا چاہیے جو تمام قوانین کی پاسداری کرے لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں ایسا ملک بھی ہونا چاہیے جہاں دل کی حکومت ہو۔’

ان کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب صدر ٹرمپ کی ‘صفر برداشت’ کی پالیسی تنازع کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔

اور حالیہ چھ ہفتوں کے دوران تقریباً دو ہزار خاندانوں کو ان کے بچوں سے علیحدہ کر دیا گيا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

غیر قانونی مہاجرین کے دو ہزار بچے والدین سے الگ

امریکہ:غیر قانونی تارکین وطن کے لیے نئی گائیڈ لائن جاری

جو بالغ سرحد عبور کرتے ہیں انھیں حراست میں لے کر ان کے خلاف غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے کے جرم میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے حالانکہ ان میں بہت سے پناہ حاصل کرنے کی غرض سے غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔

اس کے نتیجے میں سینکڑوں بچے حراستی مراکز میں اپنے والدین سے علیحدہ کر کے رکھے جا رہے ہیں۔ اس نئی پالیسی کو انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ ایسا آج تک کبھی نہیں کیا گيا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ نے کہا کہ انھیں ‘بچوں کو اپنے والدین سے جدا کیے جانے سے نفرت ہے’ اور وہ ‘امید کرتی ہیں کہ دونوں (ریپبلیکن اور ڈیموکریٹس) حتمی طور پر مل جل کر کامیاب امیگریشن اصلاحات کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوں۔’

میلانیا ٹرمپ

میلانیا ٹرمپ نے ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز پر ساتھ مل کر مسئلے کا حل تلاش کرنے پر زور دیا ہے

جبکہ صدر ٹرمپ نے اس پالیسی کے لیے اس قانون کو مورد الزام ٹھہرایا ہے جو ان کے مطابق ‘ڈیموکریٹس نے دی ہیں۔’ لیکن یہ واضح نہیں کہ وہ کس قانون کی بات کر رہے ہیں۔

انھوں نے سنیچر کے اپنے ٹویٹ میں ڈیموکریٹس پر زور دیا ہے کہ وہ ریپبلکنز کے ساتھ مل کر ایک نیا قانون بنائیں۔

بہر حال ناقدین کا کہنا ہے کہ بچوں کو والدین سے علیحدہ حراست میں رکھنے کی پالییسی کا اعلان گذشتہ ماہ امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے کیا تھا اور اس کو روکنے کے لیے کانگریس کے اقدام کی ضرورت نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ: نوجوان تارکینِ وطن کے تحفظ کا ڈریمر پروگرام منسوخ

’غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کا خاکہ تیار‘

اس پالیسی نے ریپبلکنز کو منقسم کر دیا ہے۔ اس پالیسی کا دفاع کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جو والدین بار بار جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں ان سے ان کے بچوں کو لے لیا جاتا ہے۔

بچوں کی اضافی حراست میں مبینہ طور پر شیرخوار اور پاؤں پاؤں چلنے والے بچے شامل ہیں اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پناہ گاہوں اور پرائے یا سوتیلے گھروں میں جگہ ختم ہوتی جا رہی ہے۔

بچے

دریں اثنا حکام نے شہر خیمہ بنانے کے منصوبے کا علان کیا ہے تاکہ ٹیکسس کے ریگستان میں جہاں درجۂ حرارت مستقل طور پر 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے مزید سینکڑوں بچوں کو رکھا جا سکے۔

مقامی قانون ساز جوز روڈریگیز نے اس منصوبے کو مکمل طور پر ‘غیر انسانی اور اشتعال انگیز’ قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ‘جو کوئی بھی اخلاقی ذمہ داریوں کا حامل ہے وہ اس کی مذمت کرے گا۔’

مظاہرین نے اتوار کو ٹیکسس کے ٹورنیلو میں اسی طرح کی ایک آبادی کی جانب ریلی نکالی جہاں سینکڑوں بچے اپنے والدین کے بغیر رہ رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp