عمران خان کا راستہ روکنے کے لئے گورنرہاؤس سازشوں کا گڑھ بن چکے ہیں: سینئر صحافی


سینئر صحافی سمیع ابراہیم نے نجی ٹی وی پروگرام میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا سیاست کرنے کا جو انداز ہے وہ تو وہی ہے جو وہ تبدیلی کی بات کر رہے ہیں۔ تاہم عمران خان کے بارے میں جتنے بھی سیکنڈل اچھالے جارہے ہیں یہ آخری کوشش ہے کہ عمران خان کو اقتدار میں آنے سے روکا جائے۔اس میں دو چیزیں ہیں۔ پہلے ریحام خان کی کتاب کو سامنے لایا گیا۔ جس میں عمران خان پر بہت سنگین الزامات عائد کئے گئے۔ پھر جہاز کا مسئلہ کھڑا کردیا گیا جس میں وہ اپنی اہلیہ اور زلفی بخاری کے ہمراہ سعودی عرب عمرہ ادا کرنے کیلئے گئے۔

چند میڈیا گروپس اور سیاستدانوں کی جانب سے عمران خان کو نوازشریف اور دوسرے سیاستدانوں کے ہمراہ لا کھڑا کیا گیا اور اب جو کاغذات نامزدگی جمع کرائے جا رہے ہیں ان میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری ہر جگہ جا کر عمران خان پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں۔ سیتا وائٹ کا قصہ لے کر آرہے ہیں۔ افتخار چوہدری کو پتہ ہے کہ کاغذات نامزدگی پر ان کا اعتراض مسترد ہوگا۔ وہ چاہتے ہیں کہ الیکشن تک ایسے ہی ماحول کو رکھیں جس میں عمران خان کے کردار پر بات ہوتی رہے۔ سب نے عمران خان کو چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے۔ چاہئے وہ میڈیا ہو یا انتظامیہ، چاہئے وہ انٹیلیچکوئل ہیں۔ اس وقت جتنے گورنر ہاؤس ہیں، اس میں چاہے پنجاب ہو یا سندھ یا پھر خیبر پختونخوا، وہ (ن) لیگ کے سیاسی ہیڈکوارٹرز بن چکے ہیں کیونکہ بیوروکریسی کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

گورنر ہاؤس پنجاب میں ن لیگ کے پارٹی اجلاس ہوتے ہیں۔ اس پر یہ ظلم دیکھیں کہ گورنر پنجاب کا اپنا بیٹا ملتان سے الیکشن لڑ رہا ہے۔ آصف رجوانہ pp214 اور NA155 سے انتخابات لڑیں گے۔ گورنر ہاؤس کی ساری مشینری ن لیگ کیلئے استعمال ہو رہی ہے اور یہ آخری کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح عمران خان کو روکا جائے۔ان کو آگے نہ آنے دیا جائے۔ ان ساری باتوں کا ایک دوسرے کے ساتھ ربط ہے۔آنے والے دنوں میں مزید ایسے ایشوز اٹھائے جائیں گے۔ ماضی میں یہی میڈیا جو بڑا Objective بات کرتا تھا وہ اب عمران خان کے خلاف ہوگا۔ ساری قوتیں اس لئے اکٹھی  ہیں کیونکہ یہ سٹیٹس کو بحال رکھنا چاہتی ہیں ۔عمران خان کی سیاست یہ ہے کہ سٹیٹس کو کو توڑا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).