کاغدات نامزدگی ایک حلقے میں منظور، دوسرے میں مسترد کیوں؟


الیکشن

عمران خان کے کاغذات نامزدگی چار حلقوں میں منظور جبکہ ایک میں مسترد

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ایک حلقے سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں جبکہ باقی تمام حلقوں سے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے ہیں۔

جن اہم سیاسی رہنماؤں کے کاغدات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں ان میں عمران خان کے علاوہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق فوجی صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف اور ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار کے نام شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی پانچ حلقوں کے ریٹرننگ افسران کے پاس جمع کرائے گئے تھے۔ خیبر پختونخوا کے ضلع بنّوں میں این اے 35، میانوالی کے این اے 95، لاہور کے این اے 131 اور کراچی کے این اے 243 سے کاغدات نامزدگی منظور ہو چکے ہیں۔

تاہم اسلام آباد کے این اے 53 سے تیکنیکی بنیادوں پر عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے ہیں۔ عمران خان 22 جون تک اسلام آباد کے اس حلقہ کے ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کے خلاف الیکشن ٹرائبیونل میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

عمران خان نے اپنے کاغدات نامزدگی کے ہمراہ وہ حلف نامہ جمع نہیں کرایا تھا جس کا حکم سپریم کورٹ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں دیا تھا۔ اس حلف نامہ میں امیدوار کیلئے لازم قرار دیا گیا ہے کہ پہلے کی طرح اپنے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرے۔

الیکشن

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی بھی ایک حلقے سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں۔

اسی طرح سابق وزیر اعظم خاقان عباسی، جنرل پرویز مشرف اور ڈاکٹر فاروق ستار بھی اپنے حلقوں کے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

یہ ٹرائبیونلز27 جون تک ان اپیلوں پر فیصلہ دینے کے پابند ہیں تاکہ 28 جون کو امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست جاری کی جاسکے۔ تاہم بالفرض الیکشن ٹرائبیونلز بروقت فیصلے نہیں سنا سکتے ہیں تو ریٹرننگ افسر کے فیصلہ برقرار رہیں گے۔

الیکشن

بلاول بھٹو کے کاغذات نامزدگی دونں حلقوں سے منظور ہوگئے

عموماً ایک امیدوار ایک ہی حلقے سے انتخاب لڑتا ہے مگر کبھی کبھار ایک معروف امیدوار ایک سے زائد حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے عمران خان اور پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے ایک سے زائد حلقوں سے کاغذات جمع کرائے تھے۔ بلاول کے کاغذات نامزدگی دونوں حلقوں میں منظور کیے جا چکے ہیں۔

اگرچہ ایک امیدوار کے کئی حلقوں میں انتخابات لڑنے کی صورت میں ہر حلقے کیلئے کاغدات نامزدگی الگ الگ جمع کرائے جاتے ہیں، لیکن جو معلومات ایک حلقے کے کاغذات نامزدگی میں دی جاتی ہیں وہی دوسرے حلقے کے کاغذات نامزدگی میں بھی دی جاتی ہیں۔

الیکشن

ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار کا فیصلہ ہونا ہے۔

لیکن پھر بھی اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ ایک حلقے کا ریٹرننگ افسر امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیتا ہے اور دوسرے حلقے کا ریٹرننگ افسر اُسی امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیتا ہے۔

اس کی بنیادی وجہ ہر حلقے کے الگ الگ ریٹرننگ افسر کا ہونا ہے اور یہ کے وہاں کے مقامی ووٹر یا مخالف امیدوار نے کیا کیا اعتراضات اٹھائے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کاغدات نامزدگی میں معمولی سی غلطی ہوئی ہو۔

کاغذات نامزدگی میں نامزد کرنے والے اور تائید کرنی والوں کا اس حلقے کا مقامی ووٹرز ہونا ضروری ہے، اس لئے یہ نامزد کنندہ اور تائید کنندگان ہر حلقے میں مختلف ہوں گے، اور ان کی وجہ سے بھی ایک امیداور کے کسی ایک حلقے کے کاغذات نامزدگی میں کوئی ایک سقم رہ گیا ہو۔

تاہم اگر کسی ایک امیدوار کے کاغذات نامزدگی ایک بڑی اور ٹھوس قانونی نکتے کی وجہ سے مسترد ہوئے ہوں تو پھر تمام حلقوں میں کاغذات نامزدگی کے مسترد کیے جانے کا امکانات بڑھ جائیں گے۔

الیکشن

سابق فوجی صدر کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے ہیں۔

اور اگر کسی معمولی اور تکنیکی وجہ سے ایک امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں اور باقی حلقوں سے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے ہیں تو غالب امکان ہے کہ الیکشن ٹرئیبیونل اس امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور کرلے گا۔

عمران خان کے کاغذات نامزدگی ایک حلقے سے تیکنیکی بنیاد پر مسترد ہوئے ہیں جبکہ باقی تمام حلقوں میں منظور ہوچکے ہیں لہٰذا غالب امکان ہے کہ جب وہ الیکشن ٹرائیبینل کے سامنے اپیل کریں گے تو ان کے کاغذات نامزدگی اسلام آباد کے حلقے سے بھی منظور ہوجائیں۔

لیکن شاید جنرل مشرف کے کاغذات نامزدگی اپیل میں بھی مسترد ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کے کاغدات نامزدگی قانونی بنیاد پر مسترد ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار اور شاہد خاقان عباسی بھی ٹرائئبینل میں جا کر ریلیف حاصل کرسکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).