کیکٹس کے ساتھ دل پشوریاں


\"husnain

زیروفائیٹ ان پودوں کو کہا جاتا ہے جو پانی کی بہت کم مقدار سے اپنا گزارا چلا لیتے ہیں اور ان کی جڑوں یا پتوں میں یہ خوبی پائی جاتی ہے کہ جہاں ذرا سا بھی پانی ملے، جذب کر لیں۔ یہ پودے صحراوں میں، خشک پہاڑوں میں، ویرانوں، قبرستانوں یا کسی بھی شدید بنجر جگہ پر پائے جاتے ہیں۔ ان کی اقسام اتنی زیادہ ہیں کہ اگر کوئی تعداد اس مضمون میں بیان کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ جھوٹ ہو گی، ہاں چند اہم اقسام بیان کی جا سکتی ہیں۔ نام چونکہ انگریزی یا لاطینی زبان میں ہوں گے تو گھبرائیے گا مت، ہر قسم کی مناسب تفصیل بھی بتانے کی کوشش ہو گی۔ اور اگر آپ کہیے گا کہ فقیر کو یہ دورہ بیٹھے بٹھائے کیوں پڑ گیا، تو جان لیجیے کہ گناہ گار کو ایک شوق یہ بھی ہے۔

اور یہ شوق عجیب ملامتی قسم کا ہے۔ جب کبھی کوئی بونس آتا ہے، یا اضافی آمدن ہوتی ہے تو سارے پیسے ان پودوں پر خرچ کر دئیے جاتے ہیں۔ گھر بھر جاتا ہے، کئی دن ان کی خصوصیات پڑھتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔ پھر اس پڑھائی کے حساب سے ان پودوں کو مٹی کا مکسچر دینے کی کوشش ہوتی ہے۔ ناریل کا چھلکا، سڑے ہوئے پتے، جلا ہوا کوئلہ، ٹوٹے ہوئے گملوں کو پیس کر بنائی گئی مٹی، گوبر کی کھاد، نہروں سے نکالی گئی بھل، ریت، بجری، تھرما پور کے سفید دانے، الغرض کیا کوئی بنگالی عامل کالے جادو کے لیے چیزیں اکٹھی کرتا ہو گا جو فقیروں کو مصیبت پڑتی ہے۔ یہ سب ہو گیا تو پھر گملوں کی باری آتی ہے۔ چھوٹے سے چھوٹے گملوں کا بندوبست کیا جاتا ہے تاکہ یہ پودے جگہ نہ گھیریں، پھر پودے کو مطلوبہ دھوپ کے حساب سے جگہ طے کی جاتی ہے اور یوں کئی \"IMG_9708\"دن اس کار فضول میں گزر جاتے ہیں۔

اسی دوران پیسے ختم ہو جاتے ہیں اور تنخواہ پر گزارہ شروع ہو جاتا ہے۔ ایسے میں ہر مہینے کی آخری تاریخوں کو جب وہ پودے مسکرا کر دیکھ رہے ہوتے ہیں، ہم انہیں انتہائی افسوس سے دیکھ کر سوچتے ہیں، یار اب کے اگر بونس آیا تو یہ غلطی نہیں کرنی، اور غلطی پھر ہو جاتی ہے!

پھر جب سردیاں آتی ہیں تو ساتھ دیگر تباہیوں کے ایک بربادی ان پودوں کی بھی ہوتی ہے۔ صحراوں اور ریگستانوں کے پودے ٹھنڈ تو برداشت کر جاتے ہیں لیکن کہر چیزے دیگر است۔ جتنے پودے کہر سے مرتے ہیں، شاید ہی اتنا نقصان اور کسی موسم میں ہوتا ہو، یہ مسئلہ اکیلا ہمارا نہیں اکثر نرسری والے جو زیروفائٹس رکھتے ہیں وہ یہی رونا روتے نظر آتے ہیں۔ تو اب ان کی چند اقسام پر بات کر لیتے ہیں۔
کیکٹس، اگاوے، ایڈینیم، ہاورتھیا، ایلو، یوفوربیا، سنےشیو، پیچی پوڈیم، ڈائکیا، یوکا، ٹیلینڈسیا، برومی لیاڈ، سینسویریا، بلب اور کاڈیکس رکھنے والے پودے اور ایسے تمام پودے جو دیکھنے میں بالکل انجان ہوں، بے ڈھبے ہوں، وہ بھی اکثر زیروفائٹ ہی نکلیں گے۔

کیکٹس کی صرف چند اقسام آپ نے قبرستانوں میں دیکھی ہوں گی، جنہیں آپ چھتر تھور کے نام سے جانتے ہوں گے، گول گول مکی ماوس کے کانوں جیسا پودا۔ اسی پر کیکٹس کی دنیا ختم نہیں ہو جاتی، ہزاروں اقسام ہیں جن کی پہچان کرانے کے واسطے ماہرین نے خصوصی کتابیں تشکیل دی ہیں، پوری پوری ویب سائٹس ان کے نام وقف ہیں، سمجھیے علم دریاؤ ہے یہ بھی۔ کیکٹس کی سب سے خوب صورت چیز لوگوں کو اس کا پھول لگتا ہے۔ ہوتا بھی ہے، لیکن ایک مسئلہ ہے۔ کیکٹس جب تک ذہنی طور پر مطمئن نہیں ہو گا، وہ پھول نہیں دے گا۔ یعنی اگر اسے مطلوبہ دھوپ نہیں مل رہی، مٹی ٹھیک نہیں ہے، پانی بہت زیادہ یا بہت کم ہے، یا موسم اسے پسند نہیں آ رہا تو وہ پھول نہیں دے گا۔ اور کیکٹس کا پھول اگر کھل گیا تو سمجھیے وہ مکمل موج میں ہے، اس سال اسے یہیں پڑا رہنے دیجیے، زیادہ چھیڑخانی سے پرہیز کیجیے۔ کئی رنگ اور کئی قسم کے یہ پھول زیادہ تر ایک دن کے لیے کھلتے ہیں یا ایک رات کے لیے، بلکہ یوں کہئیے کہ بارہ گھنٹوں کے لیے، مگر ان بارہ گھنٹوں میں آپ کو مزید شوق میں مبتلا کر کے فرار ہو جاتے ہیں، کوہ ندا سے آواز آتی ہے، ایک بار دیکھا ہے، دوسری بار دیکھنے کی ہوس ہے۔ رات کو پھول کھلانے والے کیکٹس میں سیرس، ٹرائیکو سیرس، مون ویلیا، ڈسکو کیکٹس اور کئی دوسری اقسام شامل ہیں۔ ایسٹروفائیٹم، فیرو، جیمنوکلیسیم، گروسونی، ایروکارپس اور صد ہا \"IMG_9719\"دیگر اقسام وہ ہیں جو دن میں پھول کھلاتی ہیں اور مختلف قسم کے رنگوں میں یہ پھول بے حد دلکش ہوتے ہیں۔

اگر آپ کا پروگرام کیکٹس خریدنے یا اس شوق کو پالنے کا ہے تو بسم اللہ، لیکن ایک چیز کا دھیان رکھیے۔ کیکٹس وہ لیجیے جو گرافٹڈ نہ ہو۔ جو لال پیلے اور دیگر رنگوں کے کیکٹس آپ کو ایک لمبی سے ڈنڈی پر گیند کی شکل میں ٹنگے نظر آتے ہیں اور آپ بے اختیار سبحان اللہ کہہ کر خرید فرماتے ہیں وہ کیکٹس کی سب سے کم اہم ورائٹی سمجھی جاتی ہے۔ گرافٹ کے لیے ماہرین وہ پودے جائز قرار دیتے ہیں کہ جو نایاب ہوں یا جن کی بڑھوتری (گروتھ) کا عمل بہت ہی آہستہ ہو۔ تو اب آپ جب بھی کیکٹس خریدیے تو کوشش کیجیے کہ وہ جڑوں والا ہو، یعنی بیج سے اگا ہو اور گرافٹڈ نہ ہو۔ اس کی گروتھ عموماً آہستہ ہوتی ہے لیکن وہ آپ کے پاس زیادہ عرصہ نکال جائے گا۔ اور شائقین کو خبر ہو کہ کیکٹس ایک انتہائی ناہنجار، آہستگی سے بڑھنے والا اور تھکا دینے کی حد تک سست پودا ہے۔ سوائے چند اقسام کے جن میں فیرو، گروسونی اور سیرس شامل ہیں، باقی تمام کیکٹس بہت سستی سے بڑے ہوتے ہیں۔ فقیر کے پاس دس پندرہ سال پرانے ایسے پودے ہیں جو آج بھی نام خدا اسی سائز کے ہیں جو بوقت خرید پایا گیا تھا۔

کراچی اور حیدرآباد کا موسم کیکٹس اور دیگر زیروفائٹس کے لیے جنت ہے، اگر آپ وہاں رہتے ہیں تو آپ کو کسی خاص مہارت کی ضرورت نہیں۔ آپ کے ہاں دستیاب عام پیلی مٹی ہی سونا ہے۔ اسی میں پودا داب دیجیے اور دیکھیے اس کی نشوونما۔ یہ باقی تمام \"IMG_9759x\"چونچلے تو پنجابیوں اور کے پی والوں کے لیے بیان کیے گئے ہیں۔

لاہور میں کیکٹس کے بڑے شائقین میں امداد حسین صاحب، ملک مبشر صاحب، شیخ شاہد صاحب، وزیر صاحب، لودھی صاحب، طاہر صاحب، توحید صاحب، سہیل صاحب، انیس صاحب اور کئی دوسرے لوگ شامل ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی تمام عمر اسی کیکٹس اور زیروفائیٹ کے شوق میں بسر ہوئی ہے۔ ان کے گھروں کی چھتیں پودوں سے بھری ہوئی ہیں، ان کے ہاتھوں پر کانٹے اب اثر نہیں کرتے، ان کے سینوں میں کیکٹس کی نشوونما سے متعلق اہم راز دفن ہیں، شرط یہ ہے کہ کوئی پوچھنے والا ہو، کوئی شوقین ہو، کوئی اس قدر وقت بھی دے سکتا ہو تو وہ اپنا تمام علم لوگوں تک پہنچانے کو ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں۔
یہ سلسلہ کافی طویل ہو سکتا ہے، دیگر معاملات کے ساتھ دس بارہ دن میں ایک دفعہ یہ دل پشوری بھی کی جا سکتی ہے۔ آپ کی دل چسپی اس تحریر پر موجود کمنٹس سے طے ہو گی، اگر کوئی ایک دوست بھی یہ تحریر پڑھ کر اس شوق میں مبتلا ہونا چاہیں تو صلائے عام ہے۔

اگلی قسط میں ویری گیشن، کریسٹیٹ اور دیگر خوارق الاعادات موضوع زیر بحث لائے جائیں گے۔

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain

Subscribe
Notify of
guest
7 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments