دو سال بعد چترالی خواتین کو ہراساں کرنے کی ویڈیو وائرل، ایف آئی آر درج


سوشل میڈیا کی طاقت کا اندازہ ایسے لگایا جا سکتا ہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے کا ایک واقعہ دو سال پہلے پیش آیا اور اب ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس واقعے کا مقدمہ آج یعنی بدھ کے روز چترال میں درج کیا گیا ہے۔

چترال میں کیلاش قبیلے کی خواتین کی زبردستی تصویریں اور ویڈیو بنانے والے شخص کی شناخت کے بعد اب مقدمہ درج کرکے گرفتاری کے لیے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔

خیبر پختونخوا کے دور افتادہ سیاحتی مقام چترال کے دروش کے علاقے میں جولائی 2016 میں پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے مقامی خواتین کی تصویریں اور ان کی ویڈیوز ان کی مرضی کے بغیر بنائی تھی اور اس کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی گئی۔

جنسی ہراس: بحریہ کالج کی طالبات کے تحریری بیانات

’80 طالبات‘ سے جنسی ہراس: ’خاموش رہو‘

جنسی ہراس: سکول ٹیچر کے خلاف الزام کے بعد کارروائی

اب دو سال بعد یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس کا نوٹس چترال کے ڈپٹی کمشنر ارشاد علی سودر نے لیا ہے۔

انھوں نے چترال سے ٹیلیفون پر بی بی سی کو بتایا کہ اگرچے اس واقعے کو دو سال ہو چکے ہیں لیکن چونکہ اب یہ واقعہ عوام کے سامنے آیا ہے اس لیے انھوں نے نوٹس لیا ہے تاکہ ایسا نہ ہو کہ مقامی آبادی کو یہ محسوس ہو کہ انتظامیہ یا حکومت ان کے مسائل سے غافل ہے۔

ان کا کہنا تھا پولیس نے اس شخص کو شناخت کر لیا ہے جس کا نام ایمل خان بتایا گیا ہے اور وہ ایک سیاح کی حیثیت سے چترال آئے تھے۔ ارشاد علی سودر نے بتایا کہ پولیس نے خواتین کو ہراساں کرنے جیسے مقدمات درج کیے گئے ہیں اور جلد ہی ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

اس ویڈیو میں ایک نوجوان پانچ سے سات کیلاش خواتین کی ویڈیو بناتا ہوا دکھایا گیا ہے خواتین نے اپنے روائتی لباس پہنے ہوئے ہیں اور کچھ نے منہ ڈھانپے ہوئے ہیں۔ یہ خواتین نوجوان کو بار بار منع کر رہی ہیں کہ وہ ایسا نہ کرے لیکن نوجوان منع نہیں ہوا جس پر خواتین نے کہا کہ وہ پولیس کو بتائیں گی تو نوجان نے اس ویڈیو میں کہا کہ وہ خود پولیس والا ہے۔

مقامی صحافی شاہ مراد بیگ نے بتایا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دروش پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں ہزاروں سیاح آتے ہیں لیکن اس طرح کے واقعات کم پیش آئے ہیں۔

چترال میں گزشتہ کچھ عرصے سے سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے اور مقامی انتظامیہ کے مطابق چند ماہ پہلے چلم جوش میلے میں 300 سے زئادہ غیر ملکی سیاح آئے تھے جبکہ گزشتہ سال بڑی تعداد میں پاکستان سیاحوں کے علاوہ 800 کے قریب غیر ملکی سیاح چترال آئے تھے۔

انتظامیہ کے مطابق علاقے میں سیاحت کے فروغ اور سیاحوں کی رہنمائی کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp