’نیا پاکستان تب بنے گا جب صحیح افراد کو ٹکٹ ملے گا‘
سیاسی مبصرین پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ملک میں دھرنوں کی سیاست کا بانی سمجھتے ہیں۔ پارٹی کارکنان کی رائے بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ مثلا بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر دھرنے میں شریک ایک شخص نے کہا کہ ‘ہمیں دھرنا دینا تو کپتان نے ہی سکھایا ہے!’
بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کو جانے والی سڑک پر ایک بڑا سا ٹینٹ لگایا گیا ہے، جہاں گرمی کی وجہ سے دِن کے اوقات میں دو درجن سے زائد مظاہرین نظر نہیں آتے، لیکن شام قریب آتے ہی یہاں رش بڑھ جاتا ہے۔ مظاہرین کے پاس موجود بیشتر پلے کارڈز پر نظریاتی کارکنوں کو نظرانداز کرنے کے خلاف نعرے درج ہیں۔
مزید جانیے
عمران خان کے گیارہ نکات: ’نوجوانو بڑے خواب دیکھو‘
پاکستان تحریک انصاف نے پارلیمانی کمیٹی مسترد کر دی
کچھ فاصلے پر بائیں جانب درختوں کے جھنڈ میں پانی اور نشستوں کا انتظام ہے، دائیں طرف ساؤنڈ سسٹم ہے جس پر پی ٹی آئی ہی کے نغمے سنائے جاتے ہیں۔ ان نغموں پر بھی خاصی بحث چلتی ہے۔
جب یہ نغمہ چلایا گیا: ‘جب آئے گا عمران ، بنے گا نیا پاکستان’ تو ایک کارکن نے بلند آواز میں کہا، ‘نیا پاکستان تب بنے گا جب صحیح افراد کو پارٹی ٹکٹ دے گی’۔
اس شخص کا تعلق ضلع چارسدہ کے علاقے شبقدر سے تھا اور وہ ایک بڑے ہجوم کے ساتھ اسلام آباد دھرنا دینے پہنچے ہیں، جہاں پانچ دن سے ملتان سے آئے تحریکِ انصاف کے کارکنوں کا احتجاج جاری ہے۔
ان کا الزام ہے کہ تحریکِ انصاف میں ٹکٹوں کی تقسیم میں ہی انصاف نہیں ہو رہا۔ دھرنے میں شریک شبقدر کے ہی مزمل علی خان نے کہا کہ وہ عمران خان سے سوال کرنے آئے ہیں کہ ان کے حلقے میں کس بنیاد پر ٹکٹ دیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ‘ہمیں افسوس ہے اور ہم (اپنے حلقے کے بارے میں) یہی پوچھنے آئے ہیں کہ کیا کسی کو اس کے سیاسی پس منظر کی بنیاد پر ٹکٹ دیا جا رہا ہے یا یہ محض پیسے کی بنیاد پر؟’
خیال رہے کہ ان سے پہلے یہاں ملتان سے آئے مظاہرین پانچ دن سے موجود ہیں وہ پنجاب میں قومی اسمبلی کے حلقہ 154 سے پی ٹی آئی کے کارکن سابق وفاقی وزیر برائے زراعت سکندر بوسن کو ٹکٹ دیے جانے سے متعلق خبروں پر سخت نالاں ہیں۔
انصاف کے لیے دھرنا دینے والے تحریک انصاف کے یہ کارکن کہتے ہیں کہ وہ ماضی میں سیاسی وابستگیاں تبدیل کرنے والے، ’بدعنوانی‘ میں ملوث رہنے والے افراد کو آئندہ الیکشن میں ٹکٹ دینے کے خلاف سراپا احتجاج رہیں گے۔
لیکن عمران خان نے بھی صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ وہ اس معاملے میں کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کریں گے۔
دوسری طرف تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کا موقف ہے کہ کارکن پارٹی فیصلوں کا احترام کریں اور پی ٹی آئی کے لیے الیکشن مہم میں مشکلات پیدا نہ کریں۔
جبکہ سیاسی مبصرین کے مطابق ایسے افراد کو جنھیں عوام کئی بار آزما چکی ہے، انھیں تبدیلی کا نعرہ لگانا والی جماعت ٹکٹ دے گی تو اس سے کارکنوں میں مایوسی ہو گی۔
دھرنے میں شریک ملتان کے محمد ذیشان سلیمان کہتے ہیں کہ دھرنے کے پہلے دن ایک لیڈر آئے تھے، اس کے بعد ابھی تک کسی نے خبر نہیں لی۔
’ٹکٹوں کی غیر منصفانہ تقسیم کے بارے میں سن کر ووٹرز میں بہت مایوسی پھیل رہی ہے، خان صاحب اس کا خود نوٹس لیں کہ لوگوں کو کیا مشکلات ہیں کہ وہ یہاں جمع ہیں اور جہاں غلطی ہو رہی ہے اس کو درست کیا جانا چاہیے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو دیر، شبقدر، ملتان، گجرات، رحیم یار خان، منڈی بہاؤالدین، ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور مظفر گڑھ سمیت کئی علاقوں میں انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
- سڈنی شاپنگ مال حملہ: آسٹریلیا میں ’بہادری کا مظاہرہ‘ کرنے والے زخمی پاکستانی سکیورٹی گارڈ کو شہریت دینے پر غور - 19/04/2024
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).