ایزی لوڈ والی صبا سے پاک آرمی تک


جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے ویسے ویسے فراڈ اور لوٹ مار کے طریقہ کار بھی جدید ہوتے چلے جارہے ہیں۔  ابتداءً جب پاکستان میں محض فیچر فون متعارف ہوا توایک نہایت مضحکہ خیز انداز میں لوگوں کو لوٹنے کا آغاز ہوا۔کسی باالکل عام سے نام کے ساتھ جو عموماً ہر خاندان میں موجود ہوتا ہے اس  نام کی ایک لڑکی کی طرف سے درد بھرے میسج کیے جاتے اس غریب اور نادار لڑکی کی ماں یا وہ خود عموماً ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوتی اور اسی اثنا میں اس کا بیلنس ختم ہو جاتا۔ ہسپتال یقینی طور پر کسی اجاڑ اور  بیابان جگہ واقع ہوا کرتاتھا سو وہ بیلنس بھلا کیسے لوڈ کروا سکتی تھی چناچہ وہ معصوم کسی بھی نمبر پر ایزی لوڈ کی درخواست لے کر پہنچ جاتی۔ اب ایسے میں جب ایک خوبصورت دوشیزہ  کسی نوجوان سے مدد کی خواستگار ہو اور وہ مدد نہ کرے تو اسے انسانیت تو نہیں سمجھا جا سکتا سو کئی نوجوان راتوں کو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ایزی لوڈ کروانے جاتے رہے۔ یہ تو ایک عرصے کے بعد کھلا کہ وہ قاتل حسینہ دراصل موچھوں والا حسنات تھا اس کے باجود آج بھی کئی لوگ ایزی لوڈ والی صبا کو ایزی لوڈ کروا ہی دیتے ہیں۔
کچھ عرصے کے بعد اسی فون  کے ذریعے ایک انوکھے انداز میں فراڈ کا سلسلہ شروع ہوا اور ایک بہت بڑی تعداد میں لوگ اس کا شکار بھی ہوئے۔ کہیں گاڑی کا جھانسا دیا گیا اور کہیں لاٹری نکلنے کی خوش کن خبروں نے کئی غریب لوگوں کو ان کے تمام عمر کی پونجی سے محروم کیا۔ پھر یوں ہوا کہ بینظیر انکم سپورٹ اور جیتو پاکستان کے انعامات نے لوگوں کو اس قدر مسحور کیا کہ دھوکہ دینے والوں نے اس راستے کو اپنے شکار تک رسائی کا ذریعہ بنا لیا اور یوں بہت سے لوگ اپنی مجبوریوں یا لالچ کی پاداش میں ان دیکھے مجرموں کے نرغے میں آتے رہے۔ آہستہ آہستہ لوگ ان لوگوں کے طریقہ واردات سے واقف ہوتے جا رہے ہیں تاہم یہ لوگ بھی اپنے انداز ستم میں مزید جدت  سے نہیں چوکتے۔ اب ایک نئے انداز سے لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اب ان وارداتیوں کی جانب سے عوام کو کال کر کے کہا جاتا ہے کہ ہم پاک آرمی کے ہیڈ کوارٹر سے بات کر رہے ہیں اور کچھ عرصہ قبل ہونے والی مردم شماری میں جو معلومات ہم لے نہیں پائے وہ حاصل کی جا رہی ہیں۔ یہ لوگ آرمی آفیشلز کا روپ دھار کر لوگوں سے ان کے کاروبار،بنک بیلنس یہاں تک کہ بنک اکاؤنٹ کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ مکمل معلومات کے بعد پلاننگ کے ساتھ کسی مضبوط پارٹی کو لوٹا جا سکے۔ اگر ان لوگوں سے یہ پوچھا جائے کہ یہ کال سرکاری نمبر سے کیوں نہیں کی گئی یا ہمیں کیسے علم ہو گا کہ آپ واقعی آرمی کی طرف سے ہی بات کر رہے ہیں تو فون کال کاٹ دی جاتی ہے۔ یہ ایک عام فراڈ نہیں بلکہ اس کے ذریعہ پاکستان کے ایک نہایت اہم اور بااعتماد ادارے کا نام خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے  یہ  پاک آرمی کی ساکھ کو متاثر کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ لوگوں سے گزارش ہے کہ اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھیں اب وہ وقت نہیں کہ صبا کے نام پر اٹھ کر ایزی لوڈ کروانے چل دیں۔ یہ ہماری ذہنی پختگی کے امتحان کے ساتھ ساتھ ہماری فوج کی عزت اور وقار کا معاملہ بھی ہے، سو جاگتے رہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).