آ گیا جو کسی پے پیار کیا کیجیے


بات بالکل واضح ہو گئی، نیب نے عمران خان کے دستِ راست زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی وزارتِ داخلہ سے درخواست کی چونکہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام ڈالنے اور خارج کرنے کی ذمہ دار وزارتِ داخلہ کی ذیلی کمیٹی ان دنوں وجود نہیں رکھتی لہذا زلفی بخاری کا نام وزارتِ داخلہ نے نیب کی تالیفِ قلب کے لیے بلیک لسٹ میں ڈال دیا۔

مگر زلفی بخاری کو بلیک لسٹ میں ہونے کا تب پتہ چلا جب ایف آئی اے نے انھیں نور خان ایئر بیس (سابقہ بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ) پر نجی طیارے میں سوار ہونے سے پہلے بتایا کہ آپ بیرونِ ملک نہیں جا سکتے جس کے بعد زلفی بخاری کے ہمسفر عمران خان نے کسی کو فون کیا اور 26 منٹ میں زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے چھ دن کے لیے کلیئرہو گیا۔

اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں کہ نجی طیارے نے نئے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کیوں استعمال نہیں کیا؟ سویلین طیارے کو فوجی بیس استعمال کرنے کی اجازت کیسے ملی؟ اور کس نے دی؟ ایف آئی اے ایئر بیس پر کیا کر رہی تھی؟

عمران خان نے کسے فون کیا؟ عمران خان فاؤنڈیشن کے سابق ممبر اور موجودہ نگراں وزیرِ داخلہ اعظم خان کہتے ہیں کہ انھیں کسی نے فون نہیں کیا ۔انھیں تو سیکریٹری داخلہ ارشد مرزا نے مسمی زلفی بخاری کی جانب سے ٹائپ شدہ درخواست لا کر دی۔ میں نے پوچھا بندہ کیا شرافت سے چھ دن میں واپس آ جائے گا۔؟سیکریٹری داخلہ نے کہا یس سر بالکل جس کے بعد میں نے اجازت دے دی اور پھر ایک ٹائپ شدہ اجازت نامہ ایئر بیس پر متعلقہ حکام کو موصول ہوا۔ یوں نجی جہاز زلفی بخاری کو آن بورڈ کر کے لگ بھگ ایک گھنٹے کی تاخیر سے سعودی عرب پرواز کر گیا۔

فاروق ستار

اس کہانی کا آسان اردو میں کیا مطلب کیا ہوا؟ مطلب یہ کہ عمران خان نے وزارتِ داخلہ میں کسی کو فون نہیں کیا بلکہ وزارتِ داخلہ سے بھی بالا کسی بڑی بلا کو فون کیا ہو گا۔ اس بلا نے سیکریٹری داخلہ کو فون کیا ہو گا اور سیکریٹری داخلہ نے وزیرِ داخلہ سے کہا ہو گا سر جلدی دستخط کریں ضمانتی نے کہا ہے کہ زلفی چھ دن میں یقیناً واپس آ جائے گا۔

اس کا مطلب کیا یہ بھی ہوا کہ زلفی بخاری کی درخواست وزارتِ داخلہ کے سیکریٹریٹ سے کم از کم 30 کلو میٹر پرے ایئر بیس پر ٹائپ ہوئی یا پھر فون پر کسی نے کسی کو درخواست کی ڈکٹیشن دی، وہاں سے ہرکارہ سیکریٹری داخلہ کی جانب دوڑا، سیکریٹری داخلہ نے تیزی سے یہ درخواست جھپٹی اور وزیرِ داخلہ کی جانب دوڑے، وزیرِ داخلہ سے دستخط کروانے کے بعد کسی سیکشن افسر نے اجازت نامہ ٹائپ کیا اور اجازت نامہ بیس تک متعلقہ حکام کو پہنچایا گیا اور یوں پرواز کلیئر ہو گئی۔

اگر تو یہ اجازت نامہ بذریعہ گاڑی بیس تک بھیجا گیا تو 30 کلو میٹر کا فاصلہ کتنے منٹ میں طے ہوا؟ اگر کسی جناتی کوریئر سروس سے یہ کام لیا گیا تو اس کی وضاحت کوئی کیوں نہیں کر رہا؟ اگر اس کام کے لیے ای میل استعمال ہوئی تو کس کی ای میل کس کو گئی؟

ایک ہیں میاں زلفی جن کے پاس الہ دین کا چراغ ہے۔ ایک ہیں جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف جن کا نام ای سی ایل سے ایسے غائب ہوا کہ عدالت بھی انگشتِ بدنداں رہ گئی۔ ایک تھی ایان علی تھی جس کا نام دس ماہ تک ای سی ایل سے خارج نہیں ہو سکا۔ عدلیہ ایان علی کو کلیئر کرتی تو ایس ایچ او لیول کا کوئی افسر ابجکشن لگا دیتا کہ ہمیں بھی یہ عفیفہ ایک کیس میں مطلوب ہے۔

خادم حسین رضوی

برٹش دور سے چلنے والی بستہ الف کی فہرست ہو کہ 50 اور 60 کی دہائی کی سی آئی ڈی کی پاکستان دشمن کیمونسٹ لسٹ، جنرل ضیا کے دور میں جاری ہونے والی 52 اشتہاری مجرموں کا با تصویر پوسٹر ہو (یہ لسٹ آج بھی کئی تھانوں میں لگی ہوئی ہے)، انسانی سمگلروں کے بارے میں ایف آئی اے کی ریڈ بک ہو یا جیٹ بلیک دہشت گردوں کی فہرست یہ سب وہ انتظامی ’کڑکیاں‘ (چوہے دان) ہیں جو کسی بھی وقت الماری سے نکال لیے جاتے ہیں اور پھر محضوص استعمال کے بعد دھو کر واپس رکھ دیے جاتے ہیں۔

کسی کو پکڑنا ہو تو انٹر پول کے ذریعے دبئی سے بھی لے آنا کوئی مسئلہ نہیں، نہ پکڑنا ہو تو روپوش عناصر تھانے کے سامنے چائے کے کھوکھے پر بیٹھے بھی ہر آتے جاتے سپاہی کو سلام کر سکتے ہیں۔

فاروق ستار کو ریٹرننگ افسر نے آگاہ کیا کہ بھائی صاحب شاید آپ کے علم میں نہ ہو مگر آپ تو مفرور ہیں آپ یہاں کیسے؟ چنانچہ مفرور خود عدالت گیا، اپنی ضمانت کروائی اور کاغذاتِ نامزدگی داخل کروائے۔

علامہ خادم حسین رضوی کو اشتہاری مفرور قرار دیے جانے کی خبر سن کر سابقہ حکومتِ پنجاب کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور رضوی صاحب کے بجائے صوبائی انتظامیہ رضوی صاحب کا حکم بجا لاتے ہوئے ان کا اشتہاری ملزم کا مرتبہ ختم کرانے کے لیے ایک عدالت کے پاؤں پڑ گئی اور دوسری سے روپوش ہو گئی۔ حکومت کی تو سبکدوش ہو کر جان چھوٹ گئی مگر رضوی صاحب اپنی جگہ قائم اور انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔

مشاہدہ بتاتا ہے کہ ان تمام نیلی پیلی کالی لسٹوں اور احکامات کو جس کاغذ پر مشتہر کیا جاتا ہے اسے آسانی سے گول گول لپیٹ کر جس میں جتنا دم ہے اسی اعتبار سے استعمال کر لیتا ہے اور جو کمزور ہے وہ اس لسٹ کو۔۔۔خیر چھوڑیے

لسٹ تو ہے لسٹ، لسٹ کا اعتبار کیا کیجے

آگیا جو کسی پے پیار کیا کیجے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).