سعودی خواتین کے لیے ڈرائیونگ کی تربیت: تصاویر میں


سعودی عرب میں خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی ختم ہونے کے موقعے پر ریاستی آئل کمپنی آرامکو نے اپنی کمپنی کی خواتین ملازموں کو گاڑی چلانا سیکھانے کی پیشکش کی ہے۔

روئٹرز کے فوٹوگرافر احمد جداللہ اور صحافی رانیہ الجمال نے ان خواتین سے ملاقات کی جنھیں شہر دھران میں یہ تربیت دی جا رہی ہے۔

A driving lesson at Saudi Aramco Driving Center in Dhahran

ان طلبہ میں سے ایک ماریہ الفراج (بائیں) ہیں جنھیں الحام الصومالی تربیت دے رہی ہیں۔

Student Maria al-Faraj with driving instructor Ahlam al-Somali

انھیں گاڑی چلانے کے علاوہ یہ بھی سیکھایا جا رہا ہے کہ گاڑی کا تیل کیسے چیک کیا جاتا ہے، ٹائر کیسے تبدیل کرتے ہیں اور سیٹ بیلٹ کی کیا اہمیت ہے۔

A driving lesson at Saudi Aramco Driving Center in Dhahran

A driving lesson at Saudi Aramco Driving Center in Dhahran

A driving lesson at Saudi Aramco Driving Center in Dhahran

A driving lesson at Saudi Aramco Driving Center in Dhahran

گاڑی چلانے پر پابندی ختم ہونا سعودی خواتین کے لیے ایک تاریخی موقعہ ہے۔ ماضی میں انھیں گاڑی چلانے کے ’جرم‘ میں گرفتاری یا جرمانے کا خطرہ ہوتا تھا اور خواتین اپنی فیملی میں مردوں پر منحصر ہوتی تھیں یا پھر انھیں ڈرائیور رکھنے پڑتے تھے۔

A driving lesson at Saudi Aramco Driving Center in Dhahran

ماہرِ تعمیرات آمیرا عبدالغدر (نیچے تصویر میں) کا کہنا ہے کہ پابندی اٹھتے ہی ہو اپنی والدہ کو گاڑی میں بیٹھا کر لے جانا چاہتی ہیں۔

A driving lesson at Saudi Aramco Driving Center in Dhahran

وہ کہتی ہیں ’ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے کا مطلب ہے آپ ٹرپ کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ اب میں فیصلہ کروں گی کہ کب جانا ہے، کہاں جانا ہے، اور کب واپس آنا ہے۔ ہمیں اپنی روز مرہ کی بنیادی چیزیں کرنے کے لیے گاڑی کی ضرورت ہے۔ ہم کام کرتی ہیں، مائیں ہیں، ہمیں سوشل نیٹ ورکنگ کرنی ہوتی ہے، باہر جانا ہوتا ہے۔ ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہے۔ یہ میری زندگی تبدیل کر دے گی۔‘

A driving lesson at Saudi Aramco Driving Center in Dhahran

روئٹرز کا کہنا ہے کہ آرامکو کے 66000 ملازمین میں سے 5 فیصد خواتین ہیں یعنی اس سکول میں تقریباً 3000 خواتین گاڑی چلانا سیکھ سکتی ہیں۔

A driving lesson at Saudi Aramco Driving Center in Dhahran

اگرچہ سعودی عرب میں اس پابندی کو ختم کرنے پر تعریف کی جا رہی ہے مگر یہ اقدام تنازع کے بغیر نہیں ممکن ہوا۔

کئی دہائیوں تک خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے مرد و خواتین نے آواز اٹھائی اور اس دوران قید کا سامنا بھی کیا۔

گذشتہ ماہ بھی حکام نے متعدد خواتین اور مردوں کو گرفتار کیا اور ان پر ملک سے غداری کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ غیر ملکی طاقتوں کے لیے کام کر رہے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp